Express News:
2025-05-30@09:05:31 GMT

کامل تندرستی کے لیے آرام کرناضروری!

اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT

پاکستان میں بہت سے نوجوان اور بوڑھے سمجھتے ہیں کہ بہترین جسمانی فٹنس پانے کے لیے باقاعدگی سے ورزشیں کرنا چاہیے۔ لوگ آرام کرنے یا ’ریسٹ ‘ کو ایک غیر ضروری بلکہ نقصان دہ چیز سمجھتے ہیں اور عموماً اس کو ترجیع نہیں دیتے۔ جب کوئی بیماری ہو یا چوٹ لگ جائے تبھی مجبوراً آرام کیا جاتا ہے۔ لیکن جدید طبی سائنس کا کہنا ہے ، ورزش کے فوائد سے بھرپور انداز میں لطف انداز ہونا ہے توآرام کرنا اہم ہی نہیں،بلکہ لازم ہے۔گویا آرام کرنا کوئی بے معنی عمل نہیں بلکہ اسی کے ذریعے انسان بہترین تندرستی حاصل کر پاتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ ورزش کرنے اور بہترین غذا کھانے کے باوجود جسمانی اور ذہنی طور پر مسلسل تھکن ، جسم میں اکڑاؤ،درد اور پژمردگی محسوس کر رہے ہیں تو ایک بڑی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ آپ آرام کی مطلوبہ مقدار حاصل نہیں کر رہے۔اس حالت میں اگر انسان کچھ دیر آرام کر لے تو وہ بہت افاقہ محسوس کرے گا۔ماہرین کہتے ہیں، فٹنس کلچر کے دلداہ مردو خواتین کو اس ذہنیت سے چھٹکارا پانا چاہیے کہ "کسی دن چھٹی نہیں کرنی۔"یہ مائنڈسیٹ جسمانی و ذہنی صحت کے لیے سود مند نہیں۔

طبی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ، ورزش کے بعد جسم وذہن کی زیادہ تر مثبت بحالی و نشوونما درحقیقت آرام کے دوران ہوتی ہے۔ یہ بحالی تب ہوتی ہے جب ہمارا جسم ٹشوز کی مرمت کرتا ہے، توانائی کے ذخیروں کو بھرتا اور اعصابی نظام کی سرگرمیوں کو متوازن کرتا ہے۔ یہ اہم عمل چھوڑ دینے سے انسان جسمانی و ذہنی طور پر مضبوط نہیں ہوتا۔بلکہ اس کے جسم و دماغ متواتر کام کرنے سے شدید تھکن یا ’’برن آوٹ‘‘کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ایک امریکی ماہر طب،جو پچھلی دو دہائیاں سے کھلاڑیوں کی جسمانی تربیت اور آرام کرنے کے پروگرام بنانے میں معاونت کر رہے ہیں۔وہ کہتے ہیں’’ایک بات میں نے ہمیشہ نوٹ کی ہے اور وہ یہ کہ ورزش کے بعد کوئی کھلاڑی موزوں آرام کرلے تواسے جسمانی و ذہنی طور پر سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے‘‘۔

سچ یہ ہے کہ مناسب آرام انسان کو جسمانی و ذہنی لحاظ سے تندرست رکھتا ہے۔ یہ سبق صرف کھلاڑیوں تک محدود نہیں بلکہ ہر اس مرد وزن پر لاگو ہوتا ہے جو باقاعدگی سے ورزش کے ذریعے صحت اور تندرست رہنا چاہتے ہیں۔سوال یہ ہے، جب آپ آرام کرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے ؟ اوراس کو چھوڑنے سے منفی عوامل کیوں ظہور پذیر ہوتے ہیں؟

آرام محض جسمانی سرگرمی کی عدم موجودگی کا نام نہیں۔ یہ ایک اہم جسمانی عمل ہے جو پٹھوں کی مرمت کرتا، اعصابی نظام بحال کر دیتا، مدافعتی افعال طاقتور بناتا اور ہارمونل توازن میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ زیادہ شدت سے ورزش کرنے یاجم میں مشغول ہونے سے جسمانی پٹھوں کے ریشوں میں ننھے منے چھید پیدا ہوتے ہیں اور جسم کے اہم نظاموں پر بوجھ پڑ جاتا ہے۔ایسی حالت میں انسان اچھی طرح آرام کر لے تو مناسب صحت یابی پا کر جسم مثبت طور پر اس تناؤ کا جواب دیتا ہے۔یوں نہ صرف جسمانی و ذہنی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ مستقبل کے جسمانی تقاضوں سے عہدہ براں ہونے کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔

مناسب آرام کا عرصہ نظر انداز کرنے کے نتیجے میں جسمانی و ذہنی تناؤ جمع ہو سکتا ہے جو جسم و دماغ کی دوبارہ تعمیرومرمت میں رکاوٹ بنتا ہے۔ یہ مجموعی تناو پھر انسان کو تھکاوٹ، بدن میں مسلسل درد، کم کارکردگی، موڈ میں خلل اور نیند کی کمی جیسے خطرناک مسائل سے دوچار کر دیتا ہے۔ اگر اسے کوئی چوٹ لگی ہے تو وہ ٹھیک نہیں ہوتی بلکہ بحالی کا عرصہ طویل ہو جاتا ہے۔

امریکی طبی رسالے، جرنل فزیولوجیکل کی رپورٹس میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق صحت مند نوجوان بالغوں میں ایک رات نیند کی کمی بھی کورٹیسول ہارمون کی سطح بلند کرتی اور پٹھوں میں پروٹین کی مقدار کم کردیتی ہے۔وہ ٹشووں کی مرمت کو روکتی اور پٹھوں کی نشوونما میں تاخیر کرتی ہے۔ کورٹیسول اور تناؤ پیدا کرتے دیگر ہارمونز کی سطح مسلسل بلند رہنے سے مدافعتی افعال بھی اپنا کام صحیح طرح نہیں کر پاتے ۔نیند کی کمی جسمانی سوزش کو جنم دیتی اور کوئی بیماری لگنے کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

انسان اگر ورزش ہی نہیں کوئی بھی جسمانی یا ذہنی مشقت والا کام کر کے مناسب آرام نہ کرے تو جسم کو تربیت کے تقاضوں کے تحت ڈھالنے، دوبارہ تعمیر کرنے اور پھلنے پھولنے کا موقع نہیں ملتا۔ آرام کو چھوڑنا صرف جسمانی و ذہنی ترقی کو ہی نہیں روکتا ، یہ عمل فعال طور پر ترقی کو ریورس لگا دیتا یہاں تک کہ نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

آرام دماغی و جسمانی تعلق کو کس طرح مضبوط کرتا ہے؟

ہمارے جسم کی طرح انسان کے دماغ کو بھی اپنے کام بہترین طریقے سے انجام دینے کی خاطر آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ ذہنی تھکاوٹ جسمانی تھکن کی طرح دباو پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ آرام نہ ملنے سے دماغ جذبات کنٹرول کرنے، توجہ مرکوز کرنے اور انسان کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔اس طرح انسان کی روزمرہ زندگی متاثر ہو جاتی ہے اور وہ اپنے سبھی کام اچھے طریقے سے نہیں کر پاتا۔

اس لیے بہتر ہے، مزید ورزش یا مزید کام کرنے کے بجائے مناسب وقت کے لئے آرام کریں اور اپنی جسمانی و ذہنی صحت یابی کو یقینی بنائیے۔خاص طور پر مطلوبہ نیند لینے کا عمل انسان کے اعصابی نظام کو متوازن رکھنے، تناؤ کے ہارمونز کم کرنے اور جذباتی توازن بحال کرنے میں مدد کرتا ہے۔ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ موزوں نیند آپ کے دماغ اور جسم کے تعلق کو مضبوط بناتی ہے۔ یوں انسان جسمانی و دماغی طور پر اس قابل ہو جاتا ہے کہ اپنے روزمرہ سارے کام عمدہ طریقے سے انجام دے سکے۔

یہی وجہ ہے کہ ہر اچھے دماغی جسمانی فٹنس پروگرام میں تربیت کے دوران ذہنی جانچ پڑتال شامل ہوتی ہے اور آرام کرنے پر زوردیا جاتا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آپ کا دل نہیں چاہ رہا تب بھی آرام کریں ۔وجہ یہی کہ یہ عمل انسان کو جسمانی وذہنی لحاظ سے چاق وچوبند کر دیتا ہے۔ تب اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے ۔ یوں جسمانی و ذہنی تندرستی پانے میں آسانی رہتی ہے۔

آرام کی اقسام

آرام کی متفرق اقسام ہیں اور سبھی ایک دوسرے سے مختلف۔ صحیح قسم کا آرام اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کیسا محسوس کرتے ہیں، آپ کیا کر رہے ہیں، اور آپ کے جسم اور دماغ کو کس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

٭ غیر فعال(Passive) آرام کا مطلب ہے ورزش یا کاموں سے مکمل چھٹی۔ہر قسم کی مشقت سے گریز کرناَ۔حتی کہ سکرین دیکھنے کا وقت بھی مختصر کر دینا اور زیادہ سے زیادہ جسمانی و ذہنی آرام کرنا۔ مثال کے طور پر باغ میں جا کر بیٹھنا، ٹب میں لیٹ کر طویل عرصے کے لیے بھیگنا، دوپہر کی جھپکی لینا یا کسی اچھی کتاب کے ساتھ صوفے پر آرام کرنا۔ اگر آپ خود کو شدید طور پر تھکا ہوا محسوس کر رہے ہیں اور بدن میں درد ہے تو یقیناً آپ کے جسم و دماغ کو ایک دن کے مکمل آرام کی ضرورت ہے۔

٭ فعال (Active) آرام میں کم اثر والی حرکت شامل ہے جو جسم پر اضافی دباؤ ڈالے بغیر جسمانی و دماغی تھکن ختم کرنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ چہل قدمی کرنا، یوگا کی آسان مشقیں اور سادہ نقل و حرکت جیسی سرگرمیاں اس زمرے میں آتی ہیں۔

٭ قوت بخش(Restorative) آرام انسان کے اعصابی نظام کو براہ راست نشانہ بناتا ہے۔اس مقصد کے لیے ڈایافرامیٹک (diaphragmatic) سانس لینے، مراقبہ یا مساج یا اسسٹڈ اسٹریچنگ کو اپنایا جاتا ہے جو نرم بافتوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ یہ عمل اعصاب کو پُرسکون کر دیتے ہیں۔اس قسم کا آرام اور جسمانی قوت کی بازیابی خاص طور پر شدید تربیت کے بعد یا زیادہ تناؤ کے ادوار کے دوران قیمتی ہوتی ہے۔

آرام منصوبہ بندی کے ساتھ کیجیے تو زیادہ فائدہ ہو گا

یہ یاد رکھیے، آرام کرنے کے عمل کو پیچیدہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس لیے دوران ورزش یا کوئی سخت کام کرتے ہوئے آرام کے وقفے ضرور نکالیے۔ کسی خاموش جگہ بیٹھ کر اعصاب پُرسکون کیجیے۔ ایسی جگہ جائیے جہاں آکسیجن وافر ہو اور وہاں گہرے سانس لیجیے۔خاص طور پر اگر آپ باقاعدگی سے جم جاتے ہیں تو اپنے ہفتہ واری فٹنس پروگرامز میں آرام کو بھی وقت دیں تاکہ جسمانی و ذہنی لحاظ سے چست وتندرست رہ سکیں۔

ایک ہفتے کے دوران آپ ورزش اور آرام کے مابین کچھ یوں توازن رکھ سکتے ہیں:

} 2 سے 3 دن زیادہ شدت و طاقت والی ورزشیں یا کارڈیو ٹریننگ کرنا۔

} 2 سے 3 دن چلنے یا ہلکی حرکات کے ذریعے آرام کرنا۔

} 1 دن مکمل طور پر آرام کرنا۔کوئی بھی جسمانی و ذہنی طور پر سخت کام نہ کرنا۔ سکرین ٹائم بھی محدود کر دینا۔

انسان عموما سمجھتا ہے کہ وہ سخت تربیت کر کے، اچھا کھا پی کر اور متحرک رہ کر بہترین جسمانی و ذہنی صحت پا سکتا ہے ۔ اس کو سمجھنا چاہیے، مناسب آرام اور صحت یابی کے بعد ہی کامل تندرستی حاصل ہو پاتی ہے ۔ آرام کے دن اختیاری نہیں وہ ضروری ہیں۔ورزش اور سخت کام آپ کے جسم کو توڑ دیتے ہیں۔ مناسب وقت آرام کر لینے سے جسم اپنی مرمت کر کے مزید کام کرنے کے قابل ہوتا ہے۔جب آپ ورزش یا سخت کام اور آرام کے مابین توازن کر لیں گے تو جسمانی و ذہنی طور پر خود کو بہتر محسوس کرینگے،روزمرہ زندگی میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے اور بوڑھے ہوتے ہوئے بھی اپنی جسمانی صحت برقرار رکھ سکیں گے۔  

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کر رہے ہیں اور ا رام کے دوران کرنے اور ا رام کے ا رام کی سخت کام کرنے کے نہیں کر ہوتی ہے ہیں اور کرتا ہے جاتا ہے ورزش کے ہوتا ہے اگر ا پ ہے کہ ا کے بعد کے لیے کام کر کے جسم

پڑھیں:

ڈاکٹر عبدالقدیر پاکستان کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے، لیکن کرنے نہیں دیا گیا، بیٹی کا شکوہ

ڈاکٹر عبدالقدیر پاکستان کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے، لیکن کرنے نہیں دیا گیا، بیٹی کا شکوہ WhatsAppFacebookTwitter 0 28 May, 2025 سب نیوز

لاہور (سب نیوز)ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی صاحبزادی داکٹر دینا خان نے کہا ہے کہ ان کے والد پاکستان کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے لیکن انہیں وہ سب کرنے نہیں دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں یوم تکبیر کے موقع پر انسٹیٹیوٹ آف انجینئرز پاکستان میں تقریب کے دوران محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔محسن پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر دینا خان نے گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف اپنے والد کی ملک و قوم کی خدمت کے بارے میں بتایا بلکہ ان کی زندگی کی چند مخفی باتوں سے بھی روشناس کروایا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہماری آزادی ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کی ٹیم کی بدولت ہے، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ساتھ کام کرنے والے اور ان سے آشنا دیگر سینئر انجینئرز نے انہیں وقت کا ولی قرار دیا تھا۔داکٹر دینا خان نے کہا کہ والد کے ساتھیوں کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی زندگی سے نہیں بلکہ انسانیت اور اپنے ملک سے پیار تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران کا امریکی معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دینے پر غور کا عندیہ ایران کا امریکی معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دینے پر غور کا عندیہ مظفرآباد،پولیس کی گاڑی گہری کھائی میں گرنے سے 5اہلکار شہید الیکشن کمیشن نے پنجاب سے سینیٹ کی خالی نشست پر انتخاب موخر کر دیا پاکستان میں ذی الحج 1446ہجری کا چاند نظر آگیا وفاقی وزیر احسن اقبال کا این ایف سی ایوارڈ میں تقسیم وسائل کا معیار تبدیل کرنے کا مطالبہ پاکستان اور آذربائجان کے مابین سیاحت،آئل ریفانریز اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کی وسیع گنجائش موجود ہے،صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کر رہی ہے: اویس لغاری
  • کیا انسان کو دوسری بار بھی پیار ہوسکتا ہے؟ ہمایوں سعید کا دلچسپ جواب
  • تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، بجٹ 10 جون کو ہی پیش کیا جائے گا: سیکرٹری خزانہ
  • ڈاکٹر عبدالقدیر پاکستان کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے، لیکن کرنے نہیں دیا گیا، بیٹی کا شکوہ
  • قاتل فنگس جو اندر سے انسان کو کھا جاتا ہے؛ نئی عالمی وبا کا خطرہ
  • ہوشیارباش بجٹ آرہاہے !
  • ہم قدم ہوتی خواتین
  • غزہ جنگ کی صرف مذمت کرنا کافی نہیں، بیلجئیم
  • بانی پی ٹی آئی کیا اعلان کرنے والے ہیں؟ علیمہ خان نے بتادیا