واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو سختی سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر کسی ممکنہ حملے سے باز رہیں، کیونکہ ایسے کسی اقدام سے جوہری معاہدے کی بات چیت متاثر ہو سکتی ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا: "ہماری ایران کے ساتھ کافی اچھی بات چیت جاری ہے، اور ایسے موقع پر اسرائیل کی جانب سے کوئی حملہ ناقابل قبول ہوگا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری انتظامیہ غزہ میں خوراک کی ترسیل کو تیز کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ٹرمپ کے مطابق: "ہم غزہ میں غذائی امداد بھیج رہے ہیں، یہ ایک نہایت ناگوار صورتحال ہے۔"

ادھر غیر ملکی خبررساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ایران امریکا کی جانب سے منجمد کیے گئے فنڈز کی بحالی کے بدلے یورینیئم کی افزودگی روکنے پر آمادگی ظاہر کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان عمان کی ثالثی میں اب تک پانچ دور مذاکرات ہو چکے ہیں، جن میں جوہری تنازع کے حل پر بات چیت جاری ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسرائیلی فوج غزہ میں حاملہ خواتین کے ٹکڑے، بچوں کے سروں پر گولی ماررہی ہے، اقوام متحدہ میں امریکی سرجن کا انکشاف

پا کستانی نژاد امریکی سرجن ڈاکٹر فیروز سدھوا کی اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بچوں کے سروں میں گولی مارنے اور حاملہ خواتین کے ٹکڑے کردینے کے انکشافات نے اقوام متحدہ کو سکتے میں ڈال کر رکھ دیا۔

پاکستانی نژاد امریکی ٹراما سرجن ڈاکٹر فیروز سدھوا جنہوں نے اس سال کے شروع میں غزہ کی پٹی کے یورپی اسپتال میں رضاکارانہ خدمات انجام دیں، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بریفنگ کے دوران غزہ کی صورتحال کو آگ اور موت کی بارش سے تعبیر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ کے والدین کی چیخیں آسمان تک جارہی ہیں، پوپ لیو نے جنگ بندی کی اپیل کردی

ڈاکٹر فیروز سدھوا نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے واقعات کے دوران، ہم نے اپنے اردگرد ہر جگہ گرنے والی آگ اور موت کی بارش کو دیکھا ہے اور خاص طور پر 18 مارچ کو اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے دوران ان ہولناکیوں ناقابل بیان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 18 مارچ کو انہوں نے اپنے کیریئر کا سب سے زیادہ بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا واقعہ دیکھا جس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس میں221 ٹراما کے مریض آئے جن میں 90مریض اسپتال پہنچتے ہی جاں بحق ہو چکے تھے اورنصف شدید زخمی بچے تھے۔

انہوں نے کہاکہ غزہ میں اسپتال پناہ گاہوں میں تبدیل ہوچکے ہیں کیونکہ وہاں اب صحت کا کوئی نظام موجود نہیں ہے اور یہ ہی اب غزہ میں لوگوں کے لیے کوتحفظ کی جگہ باقی ہے، انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ایسے 13 بچوں کا علاج کر رہے تھے جن کے سروں پر گولیاں ماری گئیں، ان بچوں نے اپنے مرحوم والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ مرنے کی خواہش کا اظہار کیا جس کا ان کے لیے سننا کسی تکلیف سے کم نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: بچوں کی ڈاکٹر نے 9 بچے کھو دیے، شوہر و آخری بچہ موت کی دہلیز پر

ڈاکٹر فیروز سدھوانے کونسل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرے، غزہ میں ہتھیاروں کی منتقلی کو روکے، طبی انخلا کی ضمانت دے اور انسانی بنیادوں پر پائیدار رسائی کو یقینی بنائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی یہ کونسل خاموش اورفوری اقدامات کرنے میں ناکام رہتی ہے، تو یہ رویہ فوری دیکھ بھال فراہم کرنے میں عالمی ناکامی اور ہمارے اجتماعی ضمیر کے خاتمے کا ثبوت بنے گا۔

انہوں نے کہا ’میں نے غزہ میں اپنے 5 ہفتوں کے دوران ایک بھی جنگجو کو نہیں دیکھا اور نہ ہی اس کا علاج کیا بلکہ میرے مریض 6 سال کی عمر کے تھے جن کے دل اور دماغوں میں گولیاں پیوست تھیں، وہ حاملہ خواتین تھیں جن کے 2 ٹکڑے کر کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جو دیکھا میں اس کو جھٹلا نہیں سکتا نہ ہی فراموش کرسکتا ہوں ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ طبی نظام ناکام نہیں ہوا ہے بلکہ اسے ایک مستقل اسرائیلی فوجی مہم کے ذریعے منظم طریقے سے ختم کر دیا گیا ہے جس میں جان بوجھ کر بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان کردیا

انہوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی کو روکنے کا مطلب ہے کہ ان مظالم کو معمول پر لانے سے انکار کیا جائے۔

انہوں نے کونسل اراکین کو بتایا کہ وار چائلڈ الائنس کی رپورٹ ہے کہ غزہ کے تقریباً نصف بچے خودکشی کر رہے ہیں،اس نے اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ امریکا پر زور دیا کہ فوری جنگ بندی اور تمام ہتھیاروں کی منتقلی کو روکنے کا مطالبہ کریں۔

ڈاکٹر سدھوا نے اپنے 2 طبی مشنوں سے خان یونس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے غزہ کے زوال پذیر صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے بارے میں کہا کہ میں یہاں ایک پالیسی ساز کے طور پر نہیں ہوں، بلکہ ایک ڈاکٹر کے طور پر ہوں جس نے صحت کی دیکھ بھال کی تباہی دیکھی ہے جس میں میرے ساتھیوں کو نشانہ بنا یا گیا جس کا میں گواہ ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں مریضوں کی بے ہوشی کے بغیر گندے فرشوں پر سرجری کی جارہی ہے اور اسرائیل کی طرف سے طبی سامان کی ناکہ بندی کی وجہ سے بچے قابل علاج وجوہات سے مر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عرب رہنماؤں کا غزہ میں جنگ بندی پر زور، علاقے کی تعمیر نو کا عزم

انہوں نے غزہ میں جنگ کے نفسیاتی نقصانات کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے تقریباً نصف بچے اب خودکشی کر رہے ہیں، یہ پوچھ رہے ہیں کہ میں اپنے خاندان کے ساتھ کیوں نہیں مر گیا۔ ڈاکٹرفیروز سدھوا نے کونسل سے 7 اقدامات کو نافذ کرنے کی درخواست کی جس میں ہتھیاروں کی پابندی بھی شامل ہے، اور ان کی بے عملی کو منحرف ضمیر کا ثبوت قرار دیا کیونکہ غزہ کے آخری ڈاکٹروں اور فلسطینیوں کی ایک نسل کو تباہی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ آپ جہالت کا دعویٰ نہیں کر سکتے، جب غزہ کے بچے مزید زندہ نہیں رہنا چاہتے ہیں، ہمیں اب ان کے مظالم کو معمول پر لانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے کیونکہ یہ بین الاقوامی قانون اور انسانی وقار کی توہین ہوگی،41 واضح سالہ ڈاکٹرفیروز سدھوا 1982 میں ہجرت کرنے والے پاکستانی والدین کے ہاں امریکا میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مشہور پاکستانی ناول نگار بپسی سدھوا کے چھوٹے بھائی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل اقوام متحدہ امریکا بچے حاملہ خواتین سرجن غزہ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حملے سے بچاؤ کے لیے ایران جوہری معاہدہ کرے، سعودی انتباہ
  • اسرائیلی فوج غزہ میں حاملہ خواتین کے ٹکڑے، بچوں کے سروں پر گولی ماررہی ہے، اقوام متحدہ میں امریکی سرجن کا انکشاف
  • اسرائیلی حملے میں یمن کے آخری ہوائی جہاز کو تباہ کر دیا گیا، حج پر جانے والے زائرین متاثر
  • اسرائیل کو خبردار کیا تھا مذاکرات کے دوران ایران پر حملہ نہ کرے، ٹرمپ کا انکشاف
  • اسرائیل کا صنعا ایئر پورٹ پر حملہ، یمنی ایئر لائن کا آخری طیارہ تباہ، حج پروازیں متاثر ہونے کا خدشہ
  • تہران کیساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے دوران اسرائیلی حملہ مناسب نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایران و یمن کیخلاف نیتن یاہو کی ایک بار پھر ہرزہ سرائی
  • ایران اور امریکا کے درمیان خفیہ ایٹمی مذاکرات، عمان میں اہم پیش رفت
  • ایران نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کے مجرم کو پھانسی دے دی