ایران سے خفیہ ڈیل چل رہی ہے، اسرائیلی حملہ تباہ کن ہوگا: ٹرمپ کا بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو سختی سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر کسی ممکنہ حملے سے باز رہیں، کیونکہ ایسے کسی اقدام سے جوہری معاہدے کی بات چیت متاثر ہو سکتی ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا: "ہماری ایران کے ساتھ کافی اچھی بات چیت جاری ہے، اور ایسے موقع پر اسرائیل کی جانب سے کوئی حملہ ناقابل قبول ہوگا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری انتظامیہ غزہ میں خوراک کی ترسیل کو تیز کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ٹرمپ کے مطابق: "ہم غزہ میں غذائی امداد بھیج رہے ہیں، یہ ایک نہایت ناگوار صورتحال ہے۔"
ادھر غیر ملکی خبررساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ایران امریکا کی جانب سے منجمد کیے گئے فنڈز کی بحالی کے بدلے یورینیئم کی افزودگی روکنے پر آمادگی ظاہر کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان عمان کی ثالثی میں اب تک پانچ دور مذاکرات ہو چکے ہیں، جن میں جوہری تنازع کے حل پر بات چیت جاری ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہم نے ایران کیخلاف اسٹریٹجک گفتگو شروع کر رکھی ہے، غاصب صیہونی وزیر خارجہ کا دورہ کی اف
اپنے یوکرینی دورے کے دوران کیف حکام کیساتھ اسٹریٹجک مذاکرات شروع کرنیکا اعلان کرتے ہوئے غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران کیخلاف تزویراتی گفتگو کا آغاز کر رکھا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ گدعون سعر نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی رژیم نے ایران کے خلاف اسٹریٹیجک مذاکرات شروع کر رکھے ہیں۔ اپنے دورہ کی اف کے دوران یوکرینی وزیر خارجہ اینڈری سیبیہا کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مبینہ "ایرانی خطرے" پر اسٹریٹجک مذاکرات کا اعلان کرتے ہوئے گدعون سعر کا کہنا تھا کہ ایران نہ صرف اسرائیل کے لئے خطرہ ہے بلکہ وہ علاقائی و عالمی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے لہذا ایران کی جانب سے یوکرین کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ ایران کے خلاف اپنے بے بنیاد دعووں کو دہراتے ہوئے قابض اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی ہتھیاروں و ٹیکنالوجیز کے خلاف جاری ہمارے اقدامات یورپ کے ساتھ ساتھ یوکرین کی سلامتی میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ گذشتہ ماہ ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں نے ایران کے جوہری عزائم کو برسوں تاخیر میں ڈال دیا ہے۔ گدعون ساحر نے مغربی ممالک و کیف کے ان غیر مصدقہ دعووں کہ ایران یوکرینی جنگ میں روس کو فوجی معاونت فراہم کر رہا ہے، کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ہم نے نہ صرف ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو شدید نقصان پہنچایا بلکہ ایرانی ڈرونز کی سپلائی چین کو بھی نشانہ بنایا ہے، وہی ٹیکنالوجی کہ جو یوکرین کے خلاف بھی استعمال کی گئی تھی۔ ایران کے بارے اپنے دعووں میں غاصب صیہونی وزیر خارجہ نے جرمنی، فرانس و برطانیہ سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کو بحال کرنے کے لئے اسنیپ بیک میکانزم کو فی الفور فعال کریں!