ہارورڈ یونیورسٹی ’غلامی کی تاریخی تصاویر‘ عجائب گھر کو منتقل کرنے پر اتفاق کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
ہارورڈ یونیورسٹی نے 175 سال پرانی تاریخی تصاویر کی ملکیت جنوبی کیرولائنا کے انٹرنیشنل افریقی امریکن میوزیم کو منتقل کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہارورڈ یونیورسٹی اب غیر ملکی طلبا کو داخلہ نہیں دے سکے گی، ٹرمپ انتظامیہ کا نیا فیصلہ
یہ فیصلہ ٹیمارا لانیئر کی جانب سے دائر کردہ مقدمے کے تصفیے کے نتیجے میں سامنے آیا ہے، جو ان تصاویر میں موجود افراد کی نسل سے تعلق رکھتی ہیں۔
یہ تصاویر، جنہیں ’ڈاگوریوٹائپس‘ کہا جاتا ہے، 1850 میں ہارورڈ کے حیاتیات دان لوئس آگاسی نے نسل پرستانہ نظریات کو فروغ دینے کے لیے بنوائی تھیں۔ ان میں ایک افریقی نژاد غلام، رینٹی، اور اس کی بیٹی ڈیلیا کی تصاویر شامل ہیں، جو امریکا میں غلامی کے دور کی ابتدائی تصویریں سمجھی جاتی ہیں۔
لانیئر نے 2019 میں ہارورڈ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں انہوں نے یونیورسٹی پر ان تصاویر کی ’غلط قبضہ، ملکیت اور استعمال‘ کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہارورڈ ان تصاویر سے مالی فائدہ اٹھا رہا ہے، جبکہ ان کے آبا و اجداد کی اجازت کے بغیر یہ تصاویر لی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:یہود مخالف جذبات کنٹرول نہ کرنیکا الزام، ٹرمپ حکومت نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ریسرچ فنڈ روک دیا
ہارورڈ نے لانیئر کے دعوؤں کو تسلیم نہیں کیا، تاہم ایک مالیاتی تصفیے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔ اس تصفیے کے تحت، تصاویر کو جنوبی کیرولائنا کے انٹرنیشنل افریقی امریکن میوزیم کو منتقل کیا جائے گا، جو چارلسٹن میں واقع ہے اور غلامی کی تاریخ سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔
میوزیم کی سی ای او، ٹونیا ایم میتھیوز نے لانیئر کی ثابت قدمی اور عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام غلامی کے اثرات سے نمٹنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
میوزیم نے لانیئر کے ساتھ مل کر تصاویر کی نمائش کے طریقے پر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
یہ فیصلہ امریکا میں تاریخی ناانصافیوں کے ازالے اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کے حوالے سے جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرنیشنل افریقی امریکن میوزیم جنوبی کیرولائنا غلامی کی تصاویر ہارورڈ یونیورسٹی\.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹرنیشنل افریقی امریکن میوزیم جنوبی کیرولائنا غلامی کی تصاویر ہارورڈ یونیورسٹی ہارورڈ یونیورسٹی
پڑھیں:
لندن کا مشہور ’گریگز ساسیج رول‘ مادام تساؤ میوزیم تک کیسے پہنچا؟
لندن کے مشہور مومی مجسموں کے عجائب گھر، مادام تساؤ نے برطانیہ کے مقبول ترین اسنیک ’گریگز ساسیج رول‘ کا مومی مجسمہ تیار کر کے اسے اپنی ’کلچر کیپیٹل‘ نمائش میں شامل کر لیا ہے۔
Greggs sausage roll, a much-loved British snack, has been immortalized with its own figure at Madame Tussauds wax museum in London pic.twitter.com/qsIOSrSAfR
— Reuters (@Reuters) May 29, 2025
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی خوردنی شے کو اس عجائب گھر میں اس قدر اعزاز بخشا گیا ہے۔
مومی مجسمہ نیلے مخملی کشن پر رکھا گیا ہے، جس کے ساتھ ایک یادگاری تختی بھی نصب ہے۔ یہ اقدام نیشنل ساسیج رول ڈے (5 جون) کی مناسبت سے کیا گیا ہے اور یہ مجسمہ جون کے آخر تک نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔
گریگز کے سی ای او، روسین کیوری، نے اس موقع کو ’فخر اور قدرے غیر حقیقی‘ قرار دیا۔
یاد رہے کہ گریگز رول روزانہ ایک ملین ساسیج رولز فروخت کرتا ہے، اور 2024 میں کمپنی نے 200 ملین پونڈز سے زائد کا منافع حاصل کیا تھا۔
مادام تساؤ کی اسٹوڈیو مینیجر، جو کِنسی، کے مطابق ’گریگز ساسیج رول برطانوی ثقافت کی علامت بن چکا ہے، اور ہم نے اس کی ہر تفصیل کو مومی مجسمے میں پیش کرنے کے لیے بھرپور محنت کی ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گریگز ساسیج رول لندن مادام تساؤ میوزیم