پاکستان اور تاجکستان باہمی اسٹریٹجک تعاون کو نئی سطح تک بڑھانے کے لیے پرعزم
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
پاکستان اور تاجکستان نے ایک دوسرے کے ساتھ جاری تعاون پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے اپنے اسٹریٹیجک تعاون کو دونوں ملکوں اور ان کے عوام کے باہمی مفاد کے لیے اسے نئی بلندیوں پر پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ان عزائم کا اظہار آج تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں وزیراعظم محمد شہباز شریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے درمیان دوطرفہ ملاقات کے دوران کیا گیا۔ پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور سمیت دو طرفہ تعاون کے مختلف شعبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف اور تاجکستان کے صدر نے دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ تاریخ، ثقافت اور جغرافیہ پر مبنی موجودہ برادرانہ روابط مزید مضبوط بنانے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے سیاست، تجارت و معیشت، توانائی، دفاع، سلامتی اور علاقائی روابط سمیت تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کا بھی جائزہ لیا۔
یہ بھی پڑھیے خطے میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف
دونوں رہنماؤں نے سرمایہ کاری کے امکانات پر توجہ دینے سمیت تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔
CASA-1000 کے حوالے سے دونوں رہنماؤں نے علاقائی انضمام کے لیے اس منصوبے کو کلیدی اہمیت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے اسے جلد از جلد فعال کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وسطی ایشیا کے ساتھ روابط مضبوط بنانے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
خطے میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیرجمعرات کے روز وزیراعظم شہباز شریف نے دوشنبے میں تاجک صدر امام علی رحمان سے ملاقات کی، وزیراعظم نے تاجک صدر کو جنوبی ایشیا کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا، دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف آذربائیجان کا دورہ مکمل کرکے تاجکستان روانہ
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت جنگی اقدام تھا، عالمی برادری غیر ذمہ دارانہ رویے پر بھارت سے جواب طلبی کرے، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے تاہم اپنی خود مختاری اور آزادی کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، خطے میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، سی پیک کو وسطی ایشیا تک توسیع دینا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے تاجک صدر کی واٹر ڈپلومیسی کی تعریف کی اور انہیں گلیشیئرز سے متعلق عالمی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔
تاجک صدر امام علی رحمان نے وزیراعظم شہباز شریف سے گفتگو میں کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے حامی ہیں، امن و استحکام کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کا قائدانہ کردار قابل تعریف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ طرفہ تعاون کے فروغ کے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمارا دوست ملک ہے، دونوں ممالک کے درمیان زراعت، صنعت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا فروغ اہمیت کا حامل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امام علی رحمان پاکستان تاجکستان مسئلہ کشمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امام علی رحمان پاکستان تاجکستان مسئلہ کشمیر وزیراعظم شہباز شریف مسئلہ کشمیر کا حل امام علی رحمان اور تاجکستان پاکستان کے تاجک صدر کے ساتھ کے لیے عزم کا کہا کہ
پڑھیں:
سعودی بحریہ کے سربراہ کا دورۂ پاکستان، پاک بحریہ کے ساتھ تعاون بڑھانے پر اتفاق
رائل سعودی نیول فورسز کے سربراہ وائس ایڈمرل عبدالرحمٰن الغریبی نے نیول ہیڈکوارٹرز راولپنڈی کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف سے ملاقات کی۔
اس موقع پر سعودی بحریہ کے سربراہ کو پاک بحریہ کے چاک و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
ملاقات کے دوران فریقین کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور، خطے کی سکیورٹی صورتحال اور دو طرفہ بحری تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے پاک بحریہ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے ریجنل میری ٹائم سکیورٹی پٹرولز کے ذریعے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔
وائس ایڈمرل الغریبی نے خطے میں بحری سکیورٹی اور استحکام کے حوالے سے پاک بحریہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے پاکستان نیول اکیڈمی میں سعودی کیڈٹس کو دی جانے والی معیاری تربیت پر بھی اعتماد کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات کو مزید وسعت دینے اور تعاون کے دائرہ کار کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
سعودی بحریہ کے سربراہ کے حالیہ دورے سے نہ صرف دوطرفہ بحری تعلقات میں اضافہ ہوگا بلکہ دونوں برادر ممالک کی مسلح افواج کے درمیان اشتراک اور ہم آہنگی کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔