پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی ہے، باقاعدہ ریگولیشنز کی ضرورت ہے، سیکریٹری خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کو حکومت کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی ہے، کرپٹو کرنسی کے لیے باقاعدہ ریگولیشنز کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، شرمیلا فاروقی نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کرپٹو کرنسی کو منی لانڈرنگ سے کیسے بچائے گا؟ ۔
شرمیلا فاروقی نے ڈیجیٹل کرنسی کی ریگولیشنز سے متعلق بل پیش کر دیا، انہوں نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کی کوئی ریگولیشنز موجود نہیں، پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی طرف آگے بڑھ رہا ہے، کرپٹو کرنسی ڈی سینٹرالائزڈ ہوتی ہے، پاکستان حال ہی میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے باہر نکلا ہے۔
شرمیلا فاروقی نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کرپٹو کرنسی کو منی لانڈرنگ سے کیسے بچائے گا؟
سیکریٹری خزانہ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کرپٹو کونسل میں ابتدائی کام ہو رہا ہے، کرپٹو کرنسی کے لیے باقاعدہ ریگولیشنز کی ضرورت ہے، پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی ہے، اسٹیٹ بینک نے کرپٹو کوائنز میں سرمایہ کاری پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے حکام نے اجلاس کے شرکا کو آگاہ کیا کہ ڈیجیٹل کرنسی سے متعلق نیشنل ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے، کرپٹو کونسل کو تجاویز دی گئی ہیں، کرپٹو کرنسی کے لیے لیگل فریم ورک درکار ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کے افسران نے کہا کہ پوری دنیا میں صرف سیلواڈور نےکرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دیا ہے، اور وہ بھی اب اس فیصلے کو واپس لے رہا ہے۔
آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 10 جون 2025 کو ہی پیش کیا جائے گا۔
سیکریٹری خزانہ نے قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ 10 جون کو ہی پیش ہوگا، بجٹ پیش کرنے کی تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی کرپٹو کرنسی پر پابندی
پڑھیں:
پاکستان: کرپٹو کرنسیوں کا استعمال غیر قانونی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مئی 2025ء) پاکستان کے وفاقی سیکرٹری خزانہ امداداللہ بوسال نے جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کو بتایا کہ 'کرپٹو کونسل کا قیام وزیراعظم کے ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے عمل میں لایا گیا‘، تاہم پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر تاحال پابندی برقرار ہے۔
پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا فروغ، زر مبادلہ پر کیسے اثرات مرتب ہوں گے؟
سیکرٹری خزانہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب پاکستان کرپٹو کونسل کے سربراہ بلال بن ثاقب نے رواں ہفتے کہا تھا کہ پاکستانی حکومت کی زیر قیادت بٹ کوائن کو قومی ذخائر کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
امریکہ میں لاس ویگاس میں بٹ کوائن 2025 کے نام سے تقریب میں خطاب میں بلال بن ثاقب نے کہا تھا، ’’پاکستان اپنی حکومت کی زیر قیادت بٹ کوائن اسٹریٹجک ریزرو قائم کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
‘‘ اس تقریب میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور صدر ٹرمپ کے دو صاحبزادوں نے بھی خطاب کیا تھا۔
پاکستان میں کرپٹو کرنسی، کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں
انہوں نے مزید کہا تھا،’’یہ نیشنل بٹ کوائن والٹ، قیاس آرائیوں کے لیے نہیں ہے۔
ہمارے پاس یہ بٹ کوائنز ہوں گے اور ہم انہیں کبھی فروخت نہیں کریں گے۔‘‘بلال بن ثاقب نے بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز کے لیے’دو ہزار میگاواٹ بجلی‘ مختص کرنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’ہم تمام مائنرز کو پاکستان مدعو کرنا چاہتے ہیں۔ تمام بنیادی ڈھانچے سے متعلق افراد پاکستان آئیں اور ہمارے ساتھ مل کرتعمیر کریں۔
‘‘ کرپٹو کرنسی کے حوالے سے تحفظاتقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں شرکاء نے کرپٹو کرنسی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی پر تحفظات کا اظہار کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی نے پاکستان میں کریپٹو کرنسیوں کے فروغ کے حوالے سے حکومت کے متضاد پالیسی بیانات کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ ’’اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے حال ہی میں باہر آیا، ایسا لگتا ہے کہ کرپٹو کرنسیوں کے لیے کوئی قانونی فریم ورک موجود نہیں ہے۔‘‘شرمیلا فاروقی نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کرپٹو کرنسی کو منی لانڈرنگ سے کیسے بچائے گا، جبکہ کرپٹو کرنسی کی کوئی ریگولیشنز موجود نہیں ہے۔
ایک دیگر رکن مرزا اختیار بیگ نے کہا، ’’آپ کہہ رہے ہیں کہ کرپٹو پر پابندی ہے لیکن لوگ سرمایہ کاری کر رہے ہیں، آپ نے کرپٹو کی پروجیکشن ایسی کی ہے کہ لوگ اس طرف آ رہے ہیں۔ اگر کل کو کرپٹو کرنسی قبول نہیں کی جاتی تو لوگوں کا پیسہ تو ڈوب جائے گا۔‘‘
'یہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے'وفاقی سیکرٹری خزانہ امداداللہ بوسال نے بتایا کہ کرپٹو کونسل میں ابتدائی کام ہو رہا ہے، کرپٹو کرنسی کے لیے باقاعدہ ریگولیشنز کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے کرپٹو کوائنز میں سرمایہ کاری پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی حکومت اسے مزید آگے لے جانے کا فیصلہ کرتی ہے، ہم تجویز کریں گے کہ پہلے اس کے لیے ایک جامع قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک تیار کیا جائے،ابھی تک، ایسا کوئی فریم ورک نہیں تھا۔
اجلاس میں شریک اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام نے بتایا کہ ڈیجیٹل کرنسی سے متعلق نیشنل ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے، کرپٹو کونسل کو تجاویز دی گئی ہیں کہ کرپٹو کرنسی کے لیے لیگل فریم ورک درکار ہو گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کرپٹو کرنسی پر مرکزی بینک کی پالیسی میں ابھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔خیال رہے کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں کرپٹو کرنسی کا چلن ہے لیکن صرف ایل سیلواڈور نے بٹ کوائن کو قانونی قرار دیا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)