اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے خلاف نظرثانی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس علی باقر نجفی نے کہا ہے اکثریتی فیصلے کے ابتدائی پیراگراف کو پڑھ کر جو بات سمجھ میں آتی ہے کہ بعض ایسی آبزرویشن دی ہیں جو دیتے ہوئے حقائق مدنظر نہیں رکھے گئے۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ کسی بھی فریق نے پی ٹی آئی کیلئے مخصوص نشستیں نہیں مانگیں۔ فیصل صدیقی نے جواب دیا اس کا جواب اکثریتی فیصلے میں موجود ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا جب سب کچھ عدالتی فیصلے میں ہے تو پھر ہم آپ کو کیوں سن رہے ہیں۔ فیصل صدیقی نے کہا ایک امریکی جج نے ایک فیصلے میں کہا جو کیا گیا احمقانہ تھا لیکن غیر آئینی نہیں تھا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا یہ آپ اقلیتی فیصلے کے بارے میں کہہ رہے ہیں یا اکثریتی فیصلے کے بارے میں کہہ رہے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عوامی سطح پر کہا گیا اس فیصلے کے ذریعے آئین کو دوبارہ تحریر کیا گیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے جہاں آئین واضح ہو وہاں ہٹ کر بات تحریر کرنا ایسے ہی ہے جیسے آئین کو دوبارہ تحریر کیا گیا ہو۔ جسٹس جمال  نے کہا جمہوریت کو پھولنا پھلنا چاہیے، ہر شخص کی مرضی ہے چاہے تو آزاد رہے چاہے تو مرضی کی پارٹی میں جائے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے مخصوص نشستوں کے فیصلے میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن فیصلے پر بھی ٹھیک ٹھاک بحث کی گئی۔ مخصوص نشستوں کے اکثریتی فیصلے سے لگتا ہے، اکثریتی ججز پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن فیصلے سے خوش نہیں تھے۔ فیصل صدیقی نے کہا اکثریتی فیصلے میں الیکشن کمیشن کے کردار اور جمہوریت پر بات کی گئی۔ جسٹس جمال  نے ریمارکس دیئے آرٹیکل 225  کے ہوتے ہوئے کیا سپریم کورٹ کے آٹھ ججز عام انتخابات کے حقائق کا جائزہ لے سکتے تھے، ن لیگ کے امیدواروں کو سینٹ الیکشن میں آزاد قرار دیا گیا، بعد میں دوبارہ انہی امیدواروں نے فوری ن لیگ جوائن کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ  آپ الیکشن کمشن پر الزام لگا رہے ہیں، لیکن اپنی حماقتوں کو نہیں مان رہے، پی ٹی آئی میں اتنے بڑے بڑے وکلا تھے، قانونی ماہر بھی موجود تھے۔ فیصل صدیقی نے کہا ہم تسلیم کرتے ہیں ہم سے غلطیاں ہوئیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ملک کے بڑے بڑے نامور وکلا تو اس وقت الیکشن لڑ رہے تھے۔ جسٹس امین الدین نے کہا آپ کی جماعت کو تو زیادہ محتاط ہونا چاہیے۔  جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کیا جج آئین کے سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟۔ عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے ہی سہی، مگر کیا جج آئین ری رائٹ کرسکتے ہیں؟۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا فیصلے میں تین دن کی مدت کو بڑھا کر 15 دن کرنا آئین دوبارہ تحریر کرنے جیسا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ن لیگ کے وکیل سے استفسار کیا کہ ایک جماعت کے امیدواروں کو آزاد کیسے ڈیکلئیر کر دیا گیا؟۔ کیا آپ نے اپنی تحریری گزارشات میں اس کا جواب دیا ہے؟۔ وکیل نے کہا میں نے جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا صاحبزادہ حامد رضا کی 2013 سے سیاسی جماعت موجود ہے، جو جماعت الیکشن لڑے وہی پارلیمانی پارٹی بناتی ہے، حامد رضا اپنی جماعت سے نہیں لڑے پھر پارلیمانی جماعت کیوں بنائی، مخصوص نشستوں کے فیصلے میں کہا گیا ووٹ بنیادی حق ہے، ووٹ بنیادی حق نہیں ہے، ووٹ ڈالنے کا حق ایک خاص عمر کے بعد ملتا ہے۔ جسٹس جمال  نے کہا  39 امیدواروں کی حد تک میں اور قاضی فائز عیسی بھی 8 ججز سے متفق تھے۔ جسٹس یحیی آفریدی نے بھی پی ٹی آئی کو پارٹی تسلیم کیا۔ جسٹس یحیی آفریدی نے بھی کہا پی ٹی آئی نشستوں کی حقدار ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا اقلیتی ججز نے انہی گرائونڈز پر پی ٹی آئی کو مانا جس پر اکثریتی ججز نے مانا تھا۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا نظرثانی لانے والوں نے جس فیصلے کو چیلنج کیا اسے ہمارے سامنے پڑھا ہی نہیں۔ فیصل صدیقی نے کہا اکثریتی ججز نے کہا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو ملنی چاہئیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا آپ اپنے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں، وکیل نے جواب دیا ہمیں کوئی مسئلہ نہیں نشستیں پی ٹی آئی کو ملیں یا ہمیں ایک ہی بات ہے۔ جسٹس جمال  نے کہا آپ کی فلم تو پھر فلاپ ہوجائے گی۔ وکیل نے جواب دیا جمہوریت میں سب کو برابر کے حقوق ملنے چاہئیں۔ جسٹس جمال نے کہا جمہوریت کی بات کی گئی ہے، کیا امیدواروں کا اپنی مرضی سے فیصلہ کرنا جمہوریت نہیں، کسی کو زبردستی دوسری جماعت میں شمولیت کیلئے مجبور نہیں کیا جاسکتا، جو آزاد امیدوار کسی اور پارلیمانی جماعت میں جانا چاہیں جاسکتے ہیں۔ وکیل نے جواب دیا الیکشن کمشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد ڈکلیئر کر دیا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا فیصل صدیقی آپ بار بار پیچھے کی طرف جا رہے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا تحریک انصاف انٹرا پارٹی کیس فیصلے کے بعد بھی جماعت تھی، اس معاملے پر پی ٹی آئی کو بھی کوئی غلط فہمی نہیں تھی، اگر غلط فہمی ہوتی وہ پارٹی سرٹیفکیٹ جاری نہ کرتے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 16 جون تک ملتوی کردی گئی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر نے جسٹس مسرت ہلالی نے فیصل صدیقی نے کہا جسٹس امین الدین پی ٹی آئی کو نے جواب دیا جسٹس جمال فیصلے میں فیصلے کے رہے ہیں وکیل نے

پڑھیں:

کیا9مئی کیس میں بری شاہ محمود پی ٹی آئی کی قیادت سنبھال سکتے ہیں؟

کیا9مئی کیس میں بری شاہ محمود پی ٹی آئی کی قیادت سنبھال سکتے ہیں؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس)پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف ابھی بھی پانچ چھ مقدمات ہیں، یہ کہنا قابل ازوقت ہے کہ وہ پارٹی کی قیادت سنبھالیں گیے، شاہ محمود قریشی ابھی باہر نہیں آرہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب فسطائیت کا شکار ہیں۔اس میں کسی کے لیے کوئی استثنیٰ نہیں ہے، اسلیے کسی قسمُ کا کوئی غلط مفروضہ نہ قائم کیا جائے، منصوبہ ساز ملک عدلیہ اور نظام کےساتھ جو کررہے ہیں وہ ہمارے سامنے ہے
۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یہ ایسی صورتحال ہے جس کو قبول نہیں کرنا چاہیے، یہ پی ٹی آئی کا نہیں پوری کا قوم کا مسئلہ ہے، نظام انصاف انصاف کا نظام نہیں رہا بلکہ اسکو حملوں کا نظام بنادیا گیا، یہ ساری نظام اب قوم کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زندہ قومیں ایسی صورتحال کا جواب دیا کرتی ہیں، قومیں اس صورتحال میں خاموش نہیں رہتی قومیں اسکا جواب دیتے ہیں، دیکھتے ہیں پاکستانی قوم کیا جواب دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف ابھی بھی پانچ چھ مقدمات ہیں، یہ کہنا قابل ازوقت ہے کہ وہ پارٹی کی قیادت سنبھالیں گیے، شاہ محمود قریشی ابھی باہر نہیں آرہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد کی نجی سوسائٹی کے برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری اسلام آباد کی نجی سوسائٹی کے برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری ملک ظہیر نواز کی بیٹی کا نکاح، غلام سرور خان، راجہ بشارت سمیت متعدد رہنماؤں کی شرکت وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے کی مون سون کوآرڈی نیشن کانفرنس کا آغاز اسلام آباد میں چینی مہنگی بیچنے والوں کے خلاف ضلعی انتظامیہ کا بھرپور ایکشن اے ڈی بی کی پاکستان میں مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح نمو میں کمی کی پیشگوئی نور مقدم کیس: سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز
  • تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • جب تم رفال اڑا ہی نہیں سکتے تو نئے جہاز کس لعنت کے لیے خرید رہے ہو؟ڈمی خواجہ آصف
  • 9 مئی کا ماسٹر مائنڈ اور اس کا کوچ احتساب سے بچ نہیں سکتے، عظمیٰ بخاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: سی ڈی اے کی تحلیل کا فیصلہ برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد
  • کیا9مئی کیس میں بری شاہ محمود پی ٹی آئی کی قیادت سنبھال سکتے ہیں؟
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • بہار میں ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کیا جانا جمہوریت کا قتل ہے، پرینکا گاندھی
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
  • لائن لاسز چھپانے کیلئے کی گئی اوور بلنگ کی رقم عوام کو واپس کی جائے، حافظ نعیم