لاہور:

آوارہ کتوں کو ہلاک کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے غیر قانونی قرار دینے کے بعد پنجاب حکومت نے "اینمل برتھ کنٹرول پالیسی 2021" کو باقاعدہ نافذ کردیا ہے۔

اس پالیسی کے تحت صوبے بھر میں کتوں کی آبادی کو قابو میں رکھنے کے لیے نس بندی، ویکسینیشن، رجسٹریشن اور بحالی جیسے اقدامات کیے جائیں گے۔

لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت مقدمے "ایراج حسن ودیگر بنام حکومت پنجاب" میں 22 مئی 2025 کو سنائے گئے حتمی فیصلے میں عدالت نے پنجاب بھر میں آوارہ کتوں کو گولی مارنے، زہر دینے یا دیگر ظالمانہ طریقوں سے مارنے کے تمام اقدامات کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔

ایڈووکیٹ ایراج حسن اورالتمش سعید ایڈووکیٹ کی دائر کردہ درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے واضح کیا کہ جانوروں، بالخصوص آوارہ کتوں کو قتل کرنا بنیادی انسانی ہمدردی، قانون اور عالمی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ آوارہ کتوں کو ظالمانہ طریقے سے ہلاک کرنے کے زیادہ تر واقعات بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں رپورٹ ہوتے رہے ہیں جبکہ بعض اضلاع میں کارپوریشن کا عملہ بھی کتوں کی ہلاکتوں میں ملوث پایا گیا۔

یہ بات بھی تشویش ناک ہے کہ آوارہ کتوں کی موجودگی سے متعلق کسی حکومتی ادارے کو آگاہ کرنے کے لئے کوئی ہیلپ لائن ہے اور نہ کوئی ادارہ متحرک نظر آتا ہے۔

پولیس اینیمل ریسکیو سنٹر بھی تقریبا غیرفعال ہے اور سوسائٹی برائے انسداد بے رحمی حیوانات کے پاس بھی وسائل اور عملے کی کمی ہے، التمش سعید ایڈووکیٹ نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے کتوں کو ظالمانہ طریقے سے ہلاک کرنے پرپابندی ایک بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے بتایا کیس کی سماعت کے دوران پولیس اینیمل ریسکیو سنٹر (پارک ) کے نمائندے کو بھی طلب کیا گیا تھا لیکن وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئے۔ تاہم پنجاب لائیوسٹاک اینڈڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، پنجاب لوکل گورنمنٹ سمیت دیگر اداروں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اینیمل برتھ کنٹرول پالیسی 2021 پر مکمل عملدرآمد ہوگا اور کتوں کو ظالمانہ طریقے سے ہلاک ہونے کے عمل کو روکا جائیگا۔

اینیمل برتھ کنٹرول پالیسی 2021 کے تحت آوارہ کتوں کو محفوظ طریقے سے پکڑ کر جانوروں کے شیلٹرز میں لے جایا جائے گا، جہاں ان کی ویکسینیشن اور نس بندی کی جائے گی۔ صحت مند ہونے کے بعد انہیں اسی علاقے میں واپس چھوڑا جائے گا۔ان کتوں کی ٹیگنگ بھی کی جائیگی۔ صرف وہی کتے جو ناقابل علاج ہوں یا شدید زخمی ہوں، انہیں ماہر ویٹرنری ڈاکٹر کی نگرانی میں مخصوص دوا (سوڈیم پینتھاتھول) کے ذریعے انسانی طریقے سے ہلاک کیا جائے گا۔

تمام تحصیلوں میں کتے رکھنے کے لیے شیلٹر ہومز قائم کیے جائیں گے۔ یہ شیلٹرز نجی فلاحی اداروں یا حکومت کے اشتراک سے چلائے جائیں گے۔ عوام میں جانوروں کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اور ذمہ دارانہ پالتو جانور رکھنے کے بارے میں شعور اجاگر کیا جائے گا۔ضلعی، تحصیل اور صوبائی سطح پر مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں جو عملدرآمد کو یقینی بنائیں گی۔

ماہرین کے مطابق عدالتی حکم سے کتوں کی ظالمانہ ہلاکتوں کا سلسلہ بند ہوجائیگا لیکن ٹی این وی آر پرعمل درآمد اورشیلٹر ہومز کے قیام پر فوری عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ڈاکٹر حیدر علی خان نے بتایا پالیسی کے تحت میونسپل کارپوریشن کا عملہ کتے پکڑ کر ہمارے سنٹرز میں لائے گا جہاں ان کتوں کی نس بندی کرکے دوبارہ ان کتوں کو عملے کے حوالے کردیا جائیگا۔

اس حوالے سے لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ نے تمام اضلاع اور تحصیلوں میں اپنے ویٹرنری اسپتالوں کو آگاہ کر رکھا ہے، اگرچہ پالیسی ایک جامع اور اصلاحی فریم ورک فراہم کرتی ہے، تاہم اس پر مکمل عمل درآمد کے لیے ضلعی حکومتوں، غیر سرکاری تنظیموں، ویٹرنری ماہرین اور مقامی کمیونٹیز کے درمیان مسلسل تعاون اور بجٹ کی دستیابی لازمی ہو گی۔ حکومت نے آئندہ مالی سال میں اس پالیسی کے لیے فنڈز مختص کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طریقے سے ہلاک آوارہ کتوں کو کتوں کی کرنے کے جائے گا کے لیے

پڑھیں:

لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب میں قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے۔ مریم نواز  نے پنجاب کے عوام کی ملکیت ہتھیانے والوں سے نمٹنے کے لئے پنجاب پروٹیکشن آف اونر شپ ایم موایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی۔ اراضی پر قبضے چھڑانے کے لئے سالوں سے عدالتوں کے چکر لگانے والے سائلین کے لئے ڈِسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب میں اب ہر قبضہ کیس کا فیصلہ ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی کے ذریعے صرف 90 دن میں ہوگا۔ ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی کے فیصلے کی اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹربیونل سنے گا۔ خصوصی ٹربیونل بھی اپیل کا فیصلہ90کے اندر اندر کرنے پابند ہو گا۔ وزیراعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں نئے آرڈیننس کے تحت پنجاب کے ہر ضلع میں ڈِسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی قائم کرنے پراتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں نئے نظامِ انصاف کے تحت عدالت جانے سے پہلے ہی نجی جائیداد پر قبضہ کا ایشو ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی حل کرے گی۔ برسوں سے لوگ عدالتوں کے چکر کاٹنے والے سائلین کو پنجاب میں برق رفتار انصاف کی فراہمی کے لئے ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی ہر قبضہ کیس کا فیصلہ 90دن میں کرے گی۔ 6 رکنی ضلعی تصفیہ کمیٹی کا کنونیئر ڈپٹی کمشنر ہو گا جبکہ ڈی پی او اور دیگر حکام بھی شامل ہونگے۔ اجلاس میں 30دن کے اندر ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں فنکشنل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹے کے اندر قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرانے کے پابند ہوں گے۔ اجلاس میں عوام کی ملکیت ہتھیانے والوں سے قبضہ چھڑانے کے لئے پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش کاجائزہ لیا گیا۔ شفافیت کے لئے ڈیجیٹل ریکارڈ اور سوشل میڈیا لائیو سٹریمنگ کی تجاویز پر غورکیا گیا۔ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھینے گا ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ جس کی ملکیت، اسی کا حق ہے قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے۔ عام آدمی کے لئے چھوٹی سی جائیداد یا اراضی کل کائنات ہوتی ہے اور مافیا اس پر قبضہ کر لیتا ہے۔ جبکہ پنجاب کے لئے امن کا ڈیجیٹل حصار تیار ہو چکا ہے۔ پنجاب میں کسی کاروبار، کسی جماعت یا کسی فرد واحد کو کسی کام کے لئے بھی لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی اور غیر قانونی غیر ملکی باشندوں کی معاونت کرنے والے عناصر پنجاب حکومت کے سخت شکنجے میں ہوں گے۔ پنجاب حکومت نے لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنیوالوں سے نمٹنے کیلئے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈوانس ٹیکنالوجی کے استعمال کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے پھر سے واضح کر دیا کہ صوبے بھر میں جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان کیلئے لاؤڈ سپیکر پر کسی قسم کی پابندی نہیں۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرام کے وظائف کیلئے جلد اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ حکومت نے صوبے بھر کی مساجد کی تزئین و آرائش و بحالی کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی زیرِ صدارت امن و امان پر مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں امن و قانون کی نئی سمت طے کی گئی۔ امن و امان سے متعلق سخت اور فوری اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا کہ لاؤڈ سپیکر ایکٹ کا سخت ترین نفاذ ہو گا۔ پنجاب میں لاؤڈ سپیکر سے نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والے اب قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔ سوائے فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے پنجاب میں کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں۔پنجاب میں مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی پنجاب حکومت مکمل سرپرستی کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے غیر قانونی اسلحہ سرینڈر کرنے والے عوام کے جذبہ تعاون پر اظہارِ اطمینان کیا ہے۔ مریم نواز شریف سے فیصل آباد ڈویژن کے ارکانِ اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں فیصل آباد ڈویژن کے جاری اور آئندہ ترقیاتی منصوبوں، سیاسی منظرنامے اور عوامی خدمت کے ایجنڈے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پارلیمنٹرینز نے وزیراعلیٰ کی بے لاگ قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ہر شہری کو انصاف، سہولت اور روزگار اْس کے دروازے پر ملے یہی میرا وعدہ نہیں، مشن اور عزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب میں وال چاکنگ پر مکمل پابندی عائد، صوبے بھر میں بیوٹیفکیشن منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
  • لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز
  • القاعدہ افریقی دارالحکومت کو کنٹرول کرنے کے قریب پہنچ گئی
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی