پنجاب میں کتوں کی آبادی کنٹرول کرنے کے لیے نس بندی اور ویکسی نیشن کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
لاہور:
آوارہ کتوں کو ہلاک کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے غیر قانونی قرار دینے کے بعد پنجاب حکومت نے "اینمل برتھ کنٹرول پالیسی 2021" کو باقاعدہ نافذ کردیا ہے۔
اس پالیسی کے تحت صوبے بھر میں کتوں کی آبادی کو قابو میں رکھنے کے لیے نس بندی، ویکسینیشن، رجسٹریشن اور بحالی جیسے اقدامات کیے جائیں گے۔
لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت مقدمے "ایراج حسن ودیگر بنام حکومت پنجاب" میں 22 مئی 2025 کو سنائے گئے حتمی فیصلے میں عدالت نے پنجاب بھر میں آوارہ کتوں کو گولی مارنے، زہر دینے یا دیگر ظالمانہ طریقوں سے مارنے کے تمام اقدامات کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔
ایڈووکیٹ ایراج حسن اورالتمش سعید ایڈووکیٹ کی دائر کردہ درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے واضح کیا کہ جانوروں، بالخصوص آوارہ کتوں کو قتل کرنا بنیادی انسانی ہمدردی، قانون اور عالمی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ آوارہ کتوں کو ظالمانہ طریقے سے ہلاک کرنے کے زیادہ تر واقعات بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں رپورٹ ہوتے رہے ہیں جبکہ بعض اضلاع میں کارپوریشن کا عملہ بھی کتوں کی ہلاکتوں میں ملوث پایا گیا۔
یہ بات بھی تشویش ناک ہے کہ آوارہ کتوں کی موجودگی سے متعلق کسی حکومتی ادارے کو آگاہ کرنے کے لئے کوئی ہیلپ لائن ہے اور نہ کوئی ادارہ متحرک نظر آتا ہے۔
پولیس اینیمل ریسکیو سنٹر بھی تقریبا غیرفعال ہے اور سوسائٹی برائے انسداد بے رحمی حیوانات کے پاس بھی وسائل اور عملے کی کمی ہے، التمش سعید ایڈووکیٹ نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے کتوں کو ظالمانہ طریقے سے ہلاک کرنے پرپابندی ایک بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے بتایا کیس کی سماعت کے دوران پولیس اینیمل ریسکیو سنٹر (پارک ) کے نمائندے کو بھی طلب کیا گیا تھا لیکن وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئے۔ تاہم پنجاب لائیوسٹاک اینڈڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، پنجاب لوکل گورنمنٹ سمیت دیگر اداروں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اینیمل برتھ کنٹرول پالیسی 2021 پر مکمل عملدرآمد ہوگا اور کتوں کو ظالمانہ طریقے سے ہلاک ہونے کے عمل کو روکا جائیگا۔
اینیمل برتھ کنٹرول پالیسی 2021 کے تحت آوارہ کتوں کو محفوظ طریقے سے پکڑ کر جانوروں کے شیلٹرز میں لے جایا جائے گا، جہاں ان کی ویکسینیشن اور نس بندی کی جائے گی۔ صحت مند ہونے کے بعد انہیں اسی علاقے میں واپس چھوڑا جائے گا۔ان کتوں کی ٹیگنگ بھی کی جائیگی۔ صرف وہی کتے جو ناقابل علاج ہوں یا شدید زخمی ہوں، انہیں ماہر ویٹرنری ڈاکٹر کی نگرانی میں مخصوص دوا (سوڈیم پینتھاتھول) کے ذریعے انسانی طریقے سے ہلاک کیا جائے گا۔
تمام تحصیلوں میں کتے رکھنے کے لیے شیلٹر ہومز قائم کیے جائیں گے۔ یہ شیلٹرز نجی فلاحی اداروں یا حکومت کے اشتراک سے چلائے جائیں گے۔ عوام میں جانوروں کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اور ذمہ دارانہ پالتو جانور رکھنے کے بارے میں شعور اجاگر کیا جائے گا۔ضلعی، تحصیل اور صوبائی سطح پر مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں جو عملدرآمد کو یقینی بنائیں گی۔
ماہرین کے مطابق عدالتی حکم سے کتوں کی ظالمانہ ہلاکتوں کا سلسلہ بند ہوجائیگا لیکن ٹی این وی آر پرعمل درآمد اورشیلٹر ہومز کے قیام پر فوری عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ڈاکٹر حیدر علی خان نے بتایا پالیسی کے تحت میونسپل کارپوریشن کا عملہ کتے پکڑ کر ہمارے سنٹرز میں لائے گا جہاں ان کتوں کی نس بندی کرکے دوبارہ ان کتوں کو عملے کے حوالے کردیا جائیگا۔
اس حوالے سے لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ نے تمام اضلاع اور تحصیلوں میں اپنے ویٹرنری اسپتالوں کو آگاہ کر رکھا ہے، اگرچہ پالیسی ایک جامع اور اصلاحی فریم ورک فراہم کرتی ہے، تاہم اس پر مکمل عمل درآمد کے لیے ضلعی حکومتوں، غیر سرکاری تنظیموں، ویٹرنری ماہرین اور مقامی کمیونٹیز کے درمیان مسلسل تعاون اور بجٹ کی دستیابی لازمی ہو گی۔ حکومت نے آئندہ مالی سال میں اس پالیسی کے لیے فنڈز مختص کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طریقے سے ہلاک آوارہ کتوں کو کتوں کی کرنے کے جائے گا کے لیے
پڑھیں:
پنجاب سیڈ کارپوریشن کا بڑا فیصلہ، ملازمین کیلئے موٹرسائیکل سکیم کی منظوری
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31 مئی 2025) پنجاب سیڈ کارپوریشن کے ہیڈ آفس میں کنٹریبیوٹری پراویڈنٹ فنڈ ٹرسٹ (C.P.Fund Trustd) کے بورڈ آف ڈائریکٹر کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس کی صدارت مینجنگ ڈائریکٹر پنجاب سیڈ کارپوریشن علی ارشد رانا نے کی۔ اجلاس ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر محبوب عالم، ڈائریکٹر پروسیسنگ شمشاد اصغر وڑائچ، ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس حافظ انعام الحق اعوان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر آکاونٹس محمد عدنان، ورکرز یونین کے نمائندے حافظ محمد اسحاق و دیگرز نے شرکت کی۔(جاری ہے)
مینجنگ ڈائریکٹر پنجاب سیڈ کارپوریشن علی ارشد رانا نے ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ملازمین کے لئےتین سال کی آسان اقساط پر موٹرسائیکل سکیم کی حتمی منظوری دے دی۔ اس کے علاوہ انہوں نے ملازمین کی فلاح و بہبود اور معاشی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے سکیم کا دائرہ کار وسیع کرنے کے احکامات بھی دیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب اس سکیم کے تحت ملازمین کو موٹر کار، انرجی کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے سولر پینل، ضروریات زندگی کی دیگرز اشیاء فریج، ایئر کندیشند، ایئر کولر، واشنگ مشین وغیرہ بھی دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین دلجمعی سے اپنے فرائض منصبی انجام دیں اور ادارے کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔