اسرائیلی اخبار "ہارٹز" نے ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران کم از کم 20 اسرائیلی قیدی ہلاک ہو چکے ہیں۔خبار نے ایک فوجی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ "اگرچہ فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ مغویوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، تاہم زمینی حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ ان آپریشنز نے 54 قیدیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا، جن میں سے کم از کم 20 قیدی ہلاک ہو چکے ہیں۔"ذرائع کے مطابق کئی مواقع پر غزہ میں ان اہداف کو نشانہ بنایا گیا جہاں قیدیوں کی موجودگی کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔رپورٹ میں اپریل میں پیش آنے والے ایک واقعے کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جب اسرائیلی فوج نے ایک ایسی عمارت پر بمباری کی جس کے نیچے موجود ایک سرنگ میں دو قیدی، عیدان الیگزینڈر (جو مئی میں رہا ہو گیا تھا) اور میتان تسنجاؤکر موجود تھے۔ بمباری سے سرنگ کا ایک حصہ منہدم ہو گیا، جو ان کی ہلاکت کا سبب بن سکتا تھا، مگر دونوں بال بال بچ گئے۔تحقیقی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج خود تسلیم کرتی ہے کہ قیدیوں کا درست سراغ لگانا انتہائی مشکل ہے، کیونکہ وہ مسلسل مقام تبدیل کرتے رہتے ہیں اور جو انٹیلی جنس معلومات دستیاب ہوتی ہیں وہ محض وصولی کے وقت تک ہی قابل بھروسا ہوتی ہیں۔اگرچہ ایک خصوصی آپریشن روم چوبیس گھنٹے ان علاقوں کی نگرانی پر مامور ہے جہاں قیدیوں کی موجودگی کا شبہ ہو، لیکن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "جب بھی حملوں کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے، قیدیوں کو لاحق خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ ہلاک ہونے والے بعض قیدی براہ راست بمباری کا نشانہ بنے، جبکہ دیگر کو ان کے اغوا کاروں نے اس وقت مار دیا جب انہیں خدشہ ہوا کہ اسرائیلی فوج ان کے قریب پہنچ گئی ہے۔قیدیوں کے اہل خانہ نے فوج پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ حملے کرنے سے قبل یہ یقینی نہیں بناتی کہ متعلقہ مقامات پر ان کے پیارے موجود نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فوجی حکمت عملی میں قیدیوں کی حفاظت کو ترجیح نہیں دی جاتی۔تل ابیب کے اندازوں کے مطابق اس وقت بھی تقریباً 58 اسرائیلی قیدی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔اسرائیلی اپوزیشن اور قیدیوں کے اہل خانہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو پر تنقید کر رہے ہیں کہ وہ حکومت میں دائیں بازو کی جماعتوں کے دباؤ اور اپنے سیاسی مفادات کی خاطر جنگ کو طول دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج قیدیوں کی

پڑھیں:

پشاور: تھانہ سی ٹی ڈی میں دھماکے کی رپورٹ تیار

پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر تھانہ سی ٹی ڈی میں دھماکے کے واقعے سے متعلق محکمہ انسداد دہشت گردی نے رپورٹ تیار کر لی۔

رپورٹ کے مطابق صبح 7 بج کر 58 منٹ پر تھانہ سی ٹی ڈی کے مال خانے میں دھماکا ہوا، دھماکے سے تھانے کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا، دھماکے میں ہیڈ کانسٹیبل بلال شہید اور 3 اہلکار زخمی ہوئے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ زخمی پولیس اہلکاروں میں کانسٹیبل زیت اللّٰہ، مدثر اور محمد ایاز شامل ہیں، زخمی پولیس اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

رپورٹ کے مطابق مال خانے میں 2025 میں ملزمان سے برآمد ہونے والی اشیاء رکھی گئی تھیں، مال خانے میں 2 کلوگرام بارود، 23 دستی بم اور 7 گرینیڈ لیور موجود تھے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مال خانے میں 60 رائفلیں اور 10 کلوہائی ایکسپلوسیو اور 2 خودکش جیکٹس موجود تھیں۔ 42 الیکٹرک، 10 نان الیکٹرک ڈیٹونیٹرز، ایک آر پی جی شیل اور ایک آئی ای ڈی ڈیوائس موجود تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مال خانے میں پرائما کورڈ، سیفٹی فیوز، بیٹریاں اور الیکٹرک تاریں رکھی گئی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور: تھانہ سی ٹی ڈی میں دھماکے کی رپورٹ تیار
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں