اسرائیل کی حماس کو دھمکی: معاہدہ قبول کرو یا نیست و نابود کر دیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسرائیل نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ میں مغویوں کی رہائی سے متعلق پیش کردہ امریکی معاہدہ قبول نہ کیا تو اسے صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "حماس کو امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی معاہدہ تسلیم کرنا ہوگا، ورنہ تباہی اس کا مقدر ہوگی۔" انہوں نے مزید کہا کہ اب فیصلہ حماس کے ہاتھ میں ہے، یا معاہدہ قبول کرے یا مکمل تباہی کے لیے تیار رہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے مذکورہ امریکی معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے اس پر رضامندی ظاہر کی ہے جبکہ حماس کی جانب سے تاحال کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سینئر حماس رہنما نے واضح کیا ہے کہ وہ مجوزہ معاہدے کو مسترد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "امریکی معاہدہ نہ تو جنگ کے خاتمے کی ضمانت دیتا ہے، نہ ہی حماس کے بنیادی مطالبات پورے کرتا ہے، اس لیے ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔" ان کے مطابق حماس کی جانب سے اس پر باضابطہ ردعمل آئندہ دنوں میں دیا جائے گا۔
انٹرنیشل میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ جلد ممکن ہو سکتا ہے۔ "ہم آپ کو آج یا کل اس بارے میں خوشخبری دیں گے"۔
عرب میڈیا کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے، جس میں دو مراحل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، انسانی امداد کی غیر مشروط فراہمی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی ضمانت بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دوبارہ بمباری کا آغاز کیا تھا جس کے نتیجے میں انسانی بحران مزید شدید ہو چکا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ کی پوری آبادی اس وقت قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ بنیادی سہولیات کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔
اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔
محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔
حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔
تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔