امریکا نے غزہ جنگ بندی کا نیا مسودہ پیش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کا نیا مسودہ پیش کردیا، مسودے کے مطابق 2 ماہ کی جنگ بندی کے پہلے ہفتے 28 اسرائیلی قیدی رہا ہوں گے، اسرائیل 125 عمر قید کی سزا کاٹنے والے فلسطینیوں اور 1111 دیگر قیدیوں کو رہا کرے گا۔ غزہ میں امداد بحال ہوگی اور اسرائیلی آپریشن روک دیا جائے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نئے منصوبے کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصر اور قطر کی طرف سے ضمانت دی گئی ہےاور اس میں حماس کی طرف سے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہوتے ہی غزہ کو امداد بھیجنا بھی شامل ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے مسودے کی منظوری دے دی، جس کے بعد مسودہ حماس کو بھیج دیا گیا ہے۔
منصوبے میں کہا گیا ہے کہ مستقل جنگ بندی کے بعد حماس آخری 30 یرغمالیوں کو رہا کر دے گا۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، صیہونی فوج نے العودہ اسپتال کو بند کرنے کا حکم دے دیا، 24 گھنٹے میں مزید 70 فلسطینی شہید ہوگئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت، ٹرمپ نے اوباما کو ’غدار‘ قرار دے دیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت سے متعلق تحقیقات پر سابق صدر باراک اوباما کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُن پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جنہوں نے انتخابات میں مداخلت کے جھوٹے دعوے کیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس سازش میں سابق صدر اوباما براہ راست ملوث تھے اور اُن کا یہ عمل "غداری" کے زمرے میں آتا ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اوباما نے سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور دیگر افراد کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ اوباما اس سازش میں "رنگے ہاتھوں" پکڑے گئے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ ہفتے سابق رکن کانگریس تلسی گبارڈ نے انٹیلی جنس دستاویزات کے حوالے سے کہا تھا کہ اوباما انتظامیہ کے اہلکاروں نے جان بوجھ کر روسی مداخلت کا "جعلی بیانیہ" تشکیل دیا۔
اس بیان کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک اے آئی ویڈیو بھی جاری کی، جس میں اوباما کی گرفتاری دکھائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 2016 کے انتخابات میں ٹرمپ نے حیران کن طور پر ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی، حالانکہ تمام ابتدائی سروے اور تجزیے ہیلری کو فیورٹ قرار دے رہے تھے۔ اس کے بعد امریکا میں یہ بحث چھڑ گئی تھی کہ کیا روس نے واقعی ٹرمپ کی جیت میں کردار ادا کیا۔