امریکی ایوان نمائندگان میں ریاست کینٹکی کے نمائندے نے قابض اسرائیلی رژیم کیلئے اپنے ملک کیجانب سے مہلک ہتھیاروں کی ترسیل پر مبنی اندھی اسلحہ جاتی حمایت پر شدید تنقید کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ غزہ میں "دسیوں ہزار خواتین و بچوں" پر مشتمل عام شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑی تعداد کو کوئی بھی چیز، جواز فراہم نہیں کر سکتی!! اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی میں جاری غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کے سنگین جنگی جرائم پر اس کے اندھے حامی امریکہ کے رکن کانگریس کو بھی بولنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں امریکی رکن کانگریس تھامس میسی (Thomas Harold Massie) نے تاکید کی کہ غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑی تعداد (جو دسیوں ہزار خواتین و بچوں پر مشتمل ہے) کو کوئی بھی چیز، جواز فراہم نہیں کر سکتی!! گذشتہ 2 سالوں سے جاری قابض صیہونی رژیم کے انسانیت سوز اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی رکن کانگریس نے تاکید کی کہ ہمیں (امریکیوں کو) اسرائیل کے لئے تمام امریکی فوجی امداد فوری طور پر بند کردینی چاہیئے۔ تھامس میسی کے اس بیان کو نہ صرف امریکی عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہوئی بلکہ اس بیان کے باعث، دیکھتے ہی دیکھتے اس امریکی نمائندے کا نام، ایکس پلیٹ فارم کے ٹرینڈ (Trend X) میں بھی بدل گیا۔

امریکی عوام نے تھامس میسی کی پوسٹ کو کئی مرتبہ شیئر کیا اور لکھا ہے کہ اسرائیل کے لئے اسلحہ جاتی حمایت بند کرنا "امریکی عوام کا مطالبہ" ہے۔ امریکی صارفین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ کو چاہیئے کہ وہ نہ صرف اپنی فوجی امداد کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو دی جانے والی اپنی دیگر تمام امدادیں بھی فوری طور پر بند کر دے بلکہ قابض صیہونی رژیم سے اپنے ہر قسم کے تعلقات کو بھی منقطع کر دے۔ اس بارے ایک دوسرے صارف کا لکھنا تھا کہ اس نسل کشی کے خاتمے کا وقت اب آن پہنچا ہے.

. اسرائیل کو فوجی ہتھیاروں کی تمام ترسیل بند کر دو! واضح رہے کہ قابض صیہونی رژیم - اسرائیل کے لئے امریکہ ہی دنیا کا سب سے بڑا "ویپن اسپانسر" ہے جو قابض و سفاک صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ میں انجام پانے والے انسانیت سوز حملوں کے لئے مہلک ہتھیاروں کا بڑا حصہ فراہم کرتا ہے تاہم، واشنگٹن تل ابیب کی اندھی حمایت بند کرنے کو تاحال تیار نہیں حالانکہ یہ جعلی رژیم غزہ میں جاری اپنے کھلے جنگی جرائم کے دوران نہ صرف 60 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کا قتل عام کر چکی ہے بلکہ 14 ہزار کے قریب کمسن بچوں کو بھی مار ڈال چکی ہے!

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: رکن کانگریس صیہونی رژیم کے لئے

پڑھیں:

امریکی ٹیکس دہندگان کا اعتراض

اسلام ٹائمز: امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق امریکہ نے حماس کیخلاف استعمال کرنے کیلئے اسرائیلی فوج کو لاکھوں کی تعداد میں گولے فراہم کئے ہیں۔ طوفان الاقصیٰ کے فوراً بعد 15 ہزار بم اور 75 ہزار گولے فراہم کئے گئے ہیں۔ یہ سلسلہ اب تک جاری ہے اور گذشتہ روز آٹھ سواں ہتھیاروں سے لدا جہار تل ابیب پہنچا ہے۔ بہرحال امریکہ کے ٹیکس دینے والے شہری اس بات میں حق بجانب ہیں کہ انکے ٹیکسوں کو غزہ کے بچوں کو قتل کرنے کیلئے کیوں استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکہ کے نئے صدر ٹرمپ نے بھی جوبائیڈن کی پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے اسرائیل کے جنگی ساز و سامان میں ذرہ برابر کمی نہیں آنے دی، آئندہ بھی یہ سلسلہ رکتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

غزہ کی جنگ اپنے 20ویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے، امریکہ میں انسانی حقوق کی تنظیمیں صیہونی حکومت کے لیے امریکی حکومت کی مالی اور فوجی مدد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے فلسطینیوں کی نسل کشی کا ایک عنصر قرار دے رہی ہیں۔ ٹیکس پیئرز اگینسٹ جینوسائیڈ (TAG) نے نیشنل بار ایسوسی ایشن کی بین الاقوامی کمیٹی کے ساتھ مل کر بین الامریکن کمیشن برائے انسانی حقوق کے پاس ایک قانونی شکایت درج کرائی ہے، جس میں امریکی حکومت پر غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی نسل کشی کی جنگ کی حمایت کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس تاریخی شکایت میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی نسل پرست حکومت کے لیے امریکی فوجی اور مالی مدد نے غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے قتل میں براہ راست کردار ادا کیا ہے۔ 133 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں فلسطینی نژاد امریکیوں کی سرکاری شہادتیں شامل ہیں، جنہوں نے غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے دوران اپنے خاندان کے افراد کو کھو دیا۔

یہ مسئلہ نہ صرف غزہ میں انسانی بحران پر روشنی ڈال رہا ہے، بلکہ اسرائیل کے کلیدی حامی کے طور پر امریکہ کے کردار اور بین الاقوامی سیاست اور انسانی حقوق پر اس کے اثر و رسوخ کی بھی نشاندہی کر رہا ہے۔ زیادہ تر اسرائیلی حملے امریکی ہتھیاروں سے ہوتے ہیں۔ اسرائیل کے لیے امریکی اسلحے کی امداد، بشمول بنکروں کو تباہ کرنے والے بم اور دیگر فوجی سازوسامان نے حملوں کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔ اسرائیل کے لیے امریکا کی غیر مشروط حمایت سے ملکی حکومت پر تنقید میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ امریکی حکام کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور غزہ میں نسل کشی کی حمایت کرنے پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ یہ صورتحال امریکہ میں سیاسی تبدیلیوں کا باعث بن سکتی ہے اور حکومت پر اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے۔

غزہ میں صہیونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکہ کے کردار کی دنیا بھر میں مذمت کی جا ریی ہے۔ فلسطینی عوام کی حالت زار اور امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹ پر امریکہ کے اندر سے بھی صدائے احتجاج بلند ہو رہی ہے۔ معروف امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے واشنگٹن کی غزہ جنگ سے متعلق پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ اسرائیل کے ساتھ امریکہ کی شراکت اور غزہ میں ایک خوفناک انسانی المیے میں واشنگٹن کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ انہوں نے امریکی کانگریس سے فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کو چاہیئے کہ وہ فوری طور پر غزہ میں نیتن یاہو کی جنگی مشین کی مالی معاونت بند کرے۔ جنگ کے ابتدائی روز ہی امریکہ نے صہیونی حکومت کے لئے 14 ارب ڈالر کی خطیر امدادی رقم منظور کرلی، جس میں سے 4 ارب ڈالر سے زائد کا آئرن ڈوم اور اور ایک ارب ڈالر سے فضائی دفاع کے دیگر آلات فراہم کئے گئے۔

امریکہ سے ملنے والے 14 ارب ڈالر غزہ کے خلاف جنگ میں اسرائیلی بجٹ کا ایک تہائی فیصد ہے۔ اسرائیل کو غزہ کے خلاف جنگ میں 50 ارب ڈالر کی بجٹ کی ضرورت ہے۔ اس طرح امریکہ نے صہیونی حکومت کی بڑی دفاعی مدد کی ہے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق امریکہ نے حماس کے خلاف استعمال کرنے کے لئے اسرائیلی فوج کو لاکھوں کی تعداد میں گولے فراہم کئے ہیں۔ طوفان الاقصیٰ کے فوراً بعد 15 ہزار بم اور 75 ہزار گولے فراہم کئے گئے ہیں۔ یہ سلسلہ اب تک جاری ہے اور گذشتہ روز آٹھ  سواں ہتھیاروں سے لدا جہار تل ابیب پہنچا ہے۔ بہرحال امریکہ کے ٹیکس دینے والے شہری اس بات میں حق بجانب ہیں کہ ان کے ٹیکسوں کو غزہ کے بچوں کو قتل کرنے کے لیے کیوں استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکہ کے نئے صدر ٹرمپ نے بھی جوبائیڈن کی پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے اسرائیل کے جنگی ساز و سامان میں ذرہ برابر کمی نہیں آنے دی، آئندہ بھی یہ سلسلہ رکتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا مودی حکومت نے امریکی دباؤ میں آکر "آپریشن سندور" روکا، کانگریس
  • اسرائیل کیجانب سے انسانیت سوز اقدامات کے بے رحمانہ ارتکاب پر اقوام متحدہ کی عہدیدار سیخ پا
  • امریکی ٹیکس دہندگان کا اعتراض
  • مسجد اقصی کی تباہی اور فلسطین پر قبضہ ہی اسرائیل کا اصلی مقصد ہے، سید عبدالملک الحوثی
  • مسجد اقصیٰ کی نابودی اور فلسطین پر قبضہ اسرائیل کا ہدف ہے، سید عبدالمالک الحوثی
  • اسرائیل کو فوری طور پر غزہ میں امداد کی اجازت دینی چاہیے، اقوام متحدہ میں برطانوی بیان
  • ناموس رسالت کا تحفظ ، صرف نعرے نہیں عمل چاہیئے
  • غزہ فلسطینیوں کا ہے اور ہمیں وہاں سے نکلنا چاہئے، سابق صیہونی وزیراعظم
  • اسرائیل کیخلاف ہمارے حملوں میں اضافہ ہوگا، یمنی عہدیدار