وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر 5 سال کی مدت کے لیے لیوی عائد کئے جانے کا امکان ہے جب کہ الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے ای وی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بجٹ میں معاشی ترقی(جی ڈی پی) کا ہدف 4.

2 فیصد مقرر کرنے اور مہنگائی کا ہدف 7.5 فیصد، زرعی ترقی کا ہدف ساڑھے چار د رکھنے کی تجویز ہے۔

وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز پر آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات میں مشاورت جاری ہے اور جلد انہیں حتمی شکل دیدی جائے گی اور اگلے ہفتے بجٹ مسودے کو حتمی دیدی جائے گی۔

بجٹ میں معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کرنے اور مہنگائی کا ہدف 7.5 فیصد رکھنے کی تجویز ہے، زراعت 4.5 فیصد، صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 4.4 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

سروسز سیکٹر کا گروتھ ٹارگٹ 4 فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ پی ایس ڈی پی اور سالانہ ترقیاتی منصوبے سمیت مڈ ٹرم بجٹری فریم ورک کو حتمی شکل دینے کیلئے سالانہ منصوبہ رابطہ کمیٹی(اے پی سی سی ) کا اجلاس 2 جون کو ہوگا۔

اس کے بعد اسی ہفتے وزیراعطم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس ہوگا جس میں اے پی سی سی کے تجویز کردہ پی ایس ڈی پی اور سالانہ ترقیاتی منصوبے سمیت مڈ ٹرم بجٹری فریم ورک کی منظوری دینے پر غور ہوگا۔

اس میں کسی قسم کا ردوبدل کرکے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز میں اضافہ درکار ہوا تو این ای سی اس کی منظوری دے گی۔

اس کے بعد 9 جون کو رواں مالی سال کی اقتصادی کارکردگی کے بارے میں اکنامک سروے جاری کیا جائے گا اور اس سے اگلے روز وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بجٹ مسودے کی منظوری دی جائے گی۔

کے بعد اسی روز 10 جون کو بجٹ منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال2025-26 کیلئے تیار کردہ بجٹ تجاویز میں سے مختلف شعبوں کے اہم معاشی اہداف پر آئی ایم ایف کی مشاورت سے اہداف کا تعین بھی کردیا گیا ہے جب کہ باقی پر مشاورت ابھی جاری ہے اور توقع ہے کہ اگلے کچھ دنوں میں یہ بھی مکمل ہوجائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں لیپ ٹاپ اور اسمارٹ موبائل فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کیلئے مراعات دی جائیں گی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے ای وی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر اگلے پانچ سال کیلئے لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق اگر یہ تجویز منظور ہوکراگلے مالی سال سے لاگو ہوجاتی ہے تو اس سے سالانہ 25 ارب سے تیس ارب روپے کا ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے جب کہ پانچ سال کے دوران اور پانچ سال میں 125 ارب سے ڈیڑھ سو ارب روپے تک کا ریونیو حاصل ہونے کی متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق لیوی پیٹرول و ڈیزل پر چلنے والی تمام درآمدی اور مقامی تیار گاڑیوں پر لگائی جائے گی اور اس سے حاصل رقم نئی پانچ سالہ الیکٹرک وہیکل پالیسی 2026-30 پر خرچ ہوگی۔

ذرائع نے کہا ہے کہ لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کیلئے مراعات دینے کی بھی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال بھی سخت مالی و مانیٹری پالیسیاں برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: الیکٹرک گاڑیوں ذرائع کے مطابق فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے گاڑیوں پر پانچ سال مالی سال ہے جب کہ جائے گی کا ہدف اور اس سال کی

پڑھیں:

پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پاکستان کا اپنے 9 قریبی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ مالی سال 25-2024 میں 29.42 فیصد بڑھ کر 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال میں 9.502 ارب ڈالر تھا رپورٹ کے مطابق اگرچہ پاکستان کی برآمدات میں افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی جانب قابل ذکر اضافہ دیکھا گیا، جو کہ خطے میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں سے منسلک ہے، تاہم ان ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات گزشتہ چند برسوں سے حکومتی پابندیوں اور پالیسیوں کے باعث تناﺅ کا شکار رہے ہیں.

(جاری ہے)

برآمدات میں اضافے کے باوجود مجموعی تجارتی خسارہ مزید بڑھ گیا جس کی بنیادی وجہ چین، بھارت اور بنگلہ دیش سے درآمدات میں نمایاں اضافہ ہے مالی سال 24-2023 میں ان ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 9.506 ارب ڈالر تھا، جو کہ اس سے پچھلے سال 6.382 ارب ڈالر کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ تھا. اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25-2024 میں جولائی تا جون پاکستان کی افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا، جبکہ چین کو برآمدات میں کمی کا رجحان رہا افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ سمیت 9 ممالک کو برآمدات کی مجموعی مالیت 1.49 فیصد اضافے سے 4.401 ارب ڈالر رہی، جو گزشتہ سال 4.336 ارب ڈالر تھی.

دوسری جانب ان ممالک سے درآمدات 20.66 فیصد اضافے سے 16.698 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال 13.838 ارب ڈالر تھیں چین سے درآمدات 20.79 فیصد اضافے سے 16.312 ارب ڈالر ہو گئیں، جو گزشتہ سال 13.504 ارب ڈالر تھیں، مالی سال24-2023 میں بھی چین سے درآمدات میں 39.78 فیصد اضافہ ہوا تھا، ملک میں درآمدات کا بڑا حصہ چین سے آتا ہے، جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی محدود مقدار میں درآمدات کی جاتی ہیں.

پاکستان کی چین کو برآمدات 8.6 فیصد کمی کے بعد 2.476 ارب ڈالر رہیں، جو پچھلے سال 2.709 ارب ڈالر تھیں بھارت سے درآمدات میں 6.61 فیصد اضافہ ہوا، جو 20 کروڑ 68لاکھ 90 ہزار ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 25-2024 میں 22 کروڑ 5لاکھ 80 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں، مالی سال 25-2024 میں برآمدات صرف 14لاکھ 30 ہزار ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال 36لاکھ 69 ہزار ڈالر تھیں. افغانستان کو برآمدات میں 38.68 فیصد اضافہ ہوا، جو 55 کروڑ 80لاکھ 30 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 77 کروڑ 38 لاکھ 90 ہزار ڈالر ہو گئیں، درآمدات بھی 116.47 فیصد اضافے سے 2 کروڑ 58 لاکھ 90 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں، جو پچھلے سال ایک کروڑ 19 لاکھ 60 ہزار ڈالر تھیں، رواں مالی سال میں پاکستان نے افغانستان کو 7لاکھ ٹن سے زائد چینی برآمد کی ہے ایران کے ساتھ تجارت کا بیشتر حصہ غیر رسمی ذرائع سے ہوتا ہے، لہٰذا اس کی مکمل سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں، البتہ ایرانی تیل اور ایل پی جی کی بلوچستان کی سرحد سے اسمگلنگ بڑھنے کے باعث پاکستان نے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت شروع کر دی ہے.

بنگلہ دیش کو برآمدات میں 19.08 فیصد اضافہ ہو کر 787.35 ملین ڈالر ہو گئیں، جبکہ درآمدات میں 38.47 فیصد اضافہ ہوا جو 56.55 ملین ڈالر سے بڑھ کر 78.31 ملین ڈالر ہو گئیں یہ اضافہ ڈھاکہ میں حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد سامنے آیا، اور پاکستان نے رواں مالی سال میں بنگلہ دیش کو چاول کی برآمدات شروع کی ہیں سری لنکا کو برآمدات 4.14 فیصد کمی کے بعد 37 کروڑ 66لاکھ 10 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 39کروڑ 28لاکھ 90 ہزار ڈالر تھیں برآمدات میں یہ کمی سری لنکا میں جاری معاشی جمود کی وجہ سے ہوئی مجموعی طور پر اگرچہ کچھ ممالک کو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے لیکن درآمدات میں نمایاں اضافے کے باعث خطے کے نو ممالک کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے جو پالیسی سطح پر فوری توجہ کا متقاضی ہے.

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں پر ایم ٹیگ لگانا لازمی ہوگا: چیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ
  • غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • پیٹرول مزید مہنگاکرنےکی تیاری، لیوی 10 روپے تک بڑھانے پر غور
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: سی ڈی اے کی تحلیل کا فیصلہ برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف
  • پاکستان نے گزشتہ مالی سال 26.7 ارب ڈالرکا ریکارڈ غیر ملکی قرضہ لیا
  • پاکستان کوگزشتہ مالی سال میں 22 ارب ڈالر سے زائد کی بیرونی فنڈنگ موصول