مینٹورز 2 کروڑ روپوں کیلئے برطرفی کے انتظار میں!
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے مینٹورز کو فارغ ہونے کے فیصلے کے باوجود شعیب ملک کے علاوہ کوئی مستعفیٰ نہ ہوا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس اگست میں پی سی بی نے چیمپئینز کپ کے 5 مینٹورز کا اعلان کیا تھا، ان میں مصباح الحق، ثقلین مشتاق، سرفراز احمد، شعیب ملک اور وقار یونس شامل تھے،ان کی ماہانہ 50 لاکھ روپے تنخواہ آغاز سے ہی زیربحث رہی، حال ہی میں کرکٹ بورڈ نے مطلوبہ نتائج نہ ملنے پر چیمپئنز کپ کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس کی جگہ پینٹنگولر کپ کی واپسی موقع ہے۔مینٹورز 2 کروڑ روپے کیلئے اپنی بورڈ کی طرف سے اپنی برطرفی کا انتظار کررہے ہیں۔شعیب ملک نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے پہلے ہی مستعفی ہوگئے تھے لیکن دیگر 4 مینٹورز نے اب تک چپ سادھی ہوئی ہے، ان میں بعض کو برطرفی کے پروانے کا انتظار ہے چونکہ پھر وہ معاہدے کے تحت 4 ماہ کی تنخواہ یعنی 2 کروڑ روپے کا کلیم کرسکیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ بورڈ نے چند روز قبل مینٹورز کو دیگر ذرائع سے پیغام پہنچا دیا تھا کہ اب ان کی ضرورت نہیں رہی، حکام کو لگتا تھا کہ شاید اب وہ ازخود مستعفی ہوجائیں لیکن مینٹورز نے ایسا نہ کیا جس پر بورڈ کو کوئی دوسرا آپشن دیکھنا پڑے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جس وقت مینٹورز کے انٹرویوز ہو رہے تھے تب انھوں نے ایسی کہانی بتا کر پیش کی کہ بورڈ کی کُل وقتی ملازمت قبول کر کے انھیں کروڑوں کا نقصان اٹھانا پڑے گا، کوچنگ کی اسائنمنٹس، ٹی وی پروگرامز،کمنٹری و لیگز سے انھیں بھاری آمدنی ہوتی ہے جسے چھوڑ کر وہ صرف ملک کی خدمت کیلئے آنا چاہتے ہیں، یوں انھیں ریکارڈ تنخواہ پر رکھا گیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ تقرری کے باوجود بیشتر نے بورڈ کو مختلف کہانیاں سنا کراپنے دیگر کام جاری رکھے، چند ماہ ہی بھاری تنخواہیں دینے کے بعد حکام کو اندازہ ہوگیا کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے بعض مینٹورز نے پی سی بی کو یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں ہٹایا گیا تو ٹی وی پر تنقید شروع کردیں گے، حکام چاہتے ہیں کہ ان میں سے چند سابق اسٹارز کو کوئی اور ذمہ داری سونپ دیں اس کیلئے تنخواہ بھی آدھی کردی جائے گی، ابھی باضابطہ طور پر کسی کو کوئی پیشکش تو نہیں ہوئی لیکن غور جاری ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس کی شرح میں مجوزہ کمی پر اتفاق رائے کا امکان
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح میں مجوزہ کمی پر ایک بڑھتے ہوئے اتفاق رائے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
تاہم، اگلے بجٹ میں 14.2 2 ٹریلین روپے کے ہدف کے حصول کے لیے بجٹ سازوں کے لیے چیلنج ہوگا کیونکہ اگلے مالی سال کے ہدف کی بنیاد غیر مستحکم حالات پر رکھی جائے گی، خاص طور پر جب کہ 12.33 ٹریلین روپے کے کم کیے گئے ٹیکس وصولی کے ہدف کو پورا کرنے میں ٹیکس کی کمی بڑھ رہی ہے۔
آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے درمیان جمعہ کی شب سخت بات چیت ہوئی اور فنڈ کے عملے نے اصولی طور پر تنخواہ دار طبقے کے مختلف سلیبز میں ٹیکس کی شرحوں کو کم کرنے کی وسیع اجازت دے دی۔
آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا ہے کہ اس کمی سے آئندہ مالی سال میں 56-60 ارب روپے کا ریلیف ملے گا، لہٰذا ایف بی آر کو اس خلا کو پر کرنے کے لیے انکم ٹیکس میں ٹیکس کے اقدامات تجویز کرنے ہوں گے۔
مذاکراتی ٹیم کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ہفتے کے روز دی نیوز کو تصدیق کی کہ ہم نے 10 جون کو پیش کیے جانے والے آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کے لیے کچھ ٹیکس اقدامات تجویز کیے ہیں۔
اعلیٰ حکام نے بتایا کہ تنخواہ دار طبقے کی تجویز کردہ ٹیکس سلیبز میں کمی کا مکمل تعین ابھی تک نہیں ہوا ہے لیکن ایف بی آر نے پہلے سلیب یعنی سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک آمدنی والے افراد پر صرف ایک فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے، جو موجودہ 5 فیصد کی شرح سے کم ہے۔
آئی ایم ایف پہلے سلیب سے 1.5 فیصد ٹیکس کی وصولی پر زور دے رہا ہے، لہٰذا اگر 1.5 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تو افراد کو قومی خزانے میں 9000 روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ باقی سلیبز کے لیے تنخواہ دار طبقے کی ہر آمدنی کی سلیب میں ڈھائی فیصد کمی کی تجویز ہے، اور زیادہ سے زیادہ سلیب کی شرح کو 35 فیصد سے کم کرکے 32.5 فیصد کیا جائے گا تاہم، ابھی تک آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کے درمیان مکمل لاگت کا درست حساب کتاب نہیں ہو سکا ہے اور نہ ہی اس پر اتفاق رائے ہوا ہے۔
بغیر ڈاؤن پیمنٹ ای بائیک خریدنے کا سنہری موقع