ایف بی آر کا مئی میں 206 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال؛ سالانہ ہدف چیلنج بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ایف بی آر کو مئی میں 206 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے، جس سے سالانہ ہدف حاصل کرنا چیلنج کی صورت اختیار کرگیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے مالی سال 2024-25 کے اختتامی مہینے میں ریونیو اہداف کا حصول ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے، کیونکہ مئی 2025 میں ٹیکس وصولیوں میں 206 ارب روپے کا نمایاں شارٹ فال سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مئی میں ایف بی آر کا 1110 ارب روپے کا ہدف تھا، مگر صرف 904 ارب روپے ہی وصول کیے جا سکے ہیں۔ جولائی 2024 سے مئی 2025 تک کے دوران محصولات میں مجموعی طور پر 1,027 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس عرصے میں ایف بی آر نے 11,240 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں صرف 10,213 ارب روپے ہی وصول کیے۔ اس طرح ٹیکس خسارہ، جو جولائی تا مارچ کے دوران 703 ارب روپے تھا، مئی کے اختتام پر بڑھ کر 1,027 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
یہ صورت حال ایف بی آر اور وزارت خزانہ دونوں کے لیے باعث تشویش بن چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق محصولات میں مسلسل کمی کے پیش نظر حکومت نے ایف بی آر کا سالانہ ٹیکس ہدف 12,913 ارب روپے سے کم کر کے 12,334 ارب روپے مقرر کیا، تاہم اس کے باوجود جون 2025 کے لیے مقررہ 2,121 ارب روپے کی وصولی ایک مشکل ہدف تصور کی جا رہی ہے۔
ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ جون میں ہدف کے حصول کے لیے تمام ممکنہ ذرائع بروئے کار لائے جا رہے ہیں، تاہم ادارے کو شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ حکام نے عندیہ دیا ہے کہ موجودہ مالی سال کے آخر تک محصولات کا ہدف حاصل کرنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی آر ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس کی شرح میں مجوزہ کمی پر اتفاق رائے کا امکان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لئے ٹیکس کی شرح میں مجوزہ کمی پر ایک بڑھتے ہوئے اتفاق رائے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اگلے بجٹ میں 14.2 2 ٹریلین روپے کے ہدف کا حصول بجٹ سازوں کے لئے چیلنج ہوگا کیونکہ اگلے مالی سال کے ہدف کی بنیاد غیر مستحکم حالات پر رکھی جائے گی، خاص طور پر جبکہ 12.33 ٹریلین روپے کے کم کئے گئے ٹیکس وصولی کے ہدف کو پورا کرنے میں ٹیکس کی کمی بڑھ رہی ہے۔آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے درمیان جمعہ کی شب سخت بات چیت ہوئی اور فنڈ کے عملے نے اصولی طور پر تنخواہ دار طبقے کے مختلف سلیبز میں ٹیکس کی شرحوں کو کم کرنے کی وسیع اجازت دے دی۔
آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا ہے کہ اس کمی سے آئندہ مالی سال میں 56-60 ارب روپے کا ریلیف ملے گا، لہٰذا ایف بی آر کو اس خلا کو پر کرنے کے لئے انکم ٹیکس میں ٹیکس کے اقدامات تجویز کرنے ہوں گے۔ مذاکراتی ٹیم کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ہفتے کے روز دی نیوز کو تصدیق کی کہ ہم نے 10 جون کو پیش کئے جانے والے آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کے لئے کچھ ٹیکس اقدامات تجویز کئے ہیں۔
اعلیٰ حکام نے بتایا کہ تنخواہ دار طبقے کی تجویز کردہ ٹیکس سلیبز میں کمی کا مکمل تعین ابھی تک نہیں ہوا ہے لیکن ایف بی آر نے پہلے سلیب یعنی سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک آمدنی والے افراد پر صرف ایک فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے، جو موجودہ 5 فیصد کی شرح سے کم ہے۔ آئی ایم ایف پہلے سلیب سے 1.5 فیصد ٹیکس کی وصولی پر زور دے رہا ہے، لہٰذا اگر 1.5 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تو افراد کو قومی خزانے میں 9000 روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ باقی سلیبز کے لئے تنخواہ دار طبقے کی ہر آمدنی کی سلیب میں ڈھائی
فیصد کمی کی تجویز ہے اور زیادہ سے زیادہ سلیب کی شرح کو 35 فیصد سے کم کرکے 32.5 فیصد کیا جائے گا تاہم ابھی تک آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کے درمیان مکمل لاگت کا درست حساب کتاب نہیں ہو سکا ہے اور نہ ہی اس پر اتفاق رائے ہوا ہے۔
عمران خان کے حوالے سے کسی ڈیل کا قائل نہیں ہوں: ملک احمد خان
مزید :