غزہ، القسام بریگیڈ کے حملے میں کئی صیہونی فوجی ہلاک و زخمی
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
القسام نے ایک عسکری بیان میں کہا کہ ان کے مجاہدین محاذِ جنگ سے واپسی پر تصدیق کرتے ہیں کہ انہوں نے "ایک صہیونی پیدل دستے کو ایک منظم گھات میں پھنسایا اور انتہائی قریب سے ہلکے ہتھیاروں کے ساتھ ان پر حملہ کیا۔" اسلام ٹائمز۔ القسام بریگیڈ نے غزہ میں گھات لگا کر کیے جانے والے حملے میں کئی صیہونی فوجوں کو ہلاک اور زخمی کر دیا ہے۔ المیادین کے مطابق کتائب شہید عزالدین القسام، جو کہ تحریک حماس کا عسکری ونگ ہے، نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیا میں العطاطرہ کے مقام پر ایک اسرائیلی فوجی دستے کو ایک منظم گھات میں پھنسا دیا۔ القسام نے ایک عسکری بیان میں کہا کہ ان کے مجاہدین محاذِ جنگ سے واپسی پر تصدیق کرتے ہیں کہ انہوں نے "ایک صہیونی پیدل دستے کو ایک منظم گھات میں پھنسایا اور انتہائی قریب سے ہلکے ہتھیاروں کے ساتھ ان پر حملہ کیا۔" مزید کہا گیا کہ انہوں نے اس دشمن دستے کے کئی افراد کو ہلاک اور زخمی کیا۔ یہ گھات 27 مئی کو العطاطرہ کے علاقے میں انجام دی گئی۔ گزشتہ روز جمعہ کو القسام بریگیڈ نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے "سرایا القدس" (اسلامی جہاد کا عسکری ونگ) کے ساتھ مل کر خان یونس میں میں ایک ایسے مکان کے اندر چھپی اسرائیلی فورس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دشمن کے متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یہ قابلِ ذکر ہے کہ جب سے قابض اسرائیلی فوج نے 18 مارچ کو غزہ میں اپنی نسل کشی کی جنگ دوبارہ شروع کی ہے، فلسطینی مزاحمت نے متعدد کامیاب گھات لگا کر حملے کیے ہیں، جن کے نتیجے میں درجنوں اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ انہوں نے
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔