UrduPoint:
2025-07-25@20:43:12 GMT

یوکرین کے قریب روسی علاقوں میں 'دھماکوں' سے دو پل تباہ

اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT

یوکرین کے قریب روسی علاقوں میں 'دھماکوں' سے دو پل تباہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جون 2025ء) روسی حکام نے بتایا ہے کہ دھماکوں کی وجہ سے دو پل گر گئے اور رات بھر مغربی روس میں دو ٹرینوں کی سروس معطل رہی۔ لیکن ابھی یہ نہیں بتایا گیا کہ دھماکوں کی وجہ کیا تھی۔ ایک واقعے میں سات افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

روسی پل کہاں گرے؟

پہلا پل، یوکرین کی سرحد پر بریانسک کے علاقے میں ہفتے کے روز ایک مسافر ٹرین کے اوپر گر گیا۔

روس کی سرکاری ریلوے نے کہا کہ ٹرین کا ڈرائیور ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔

اس کے چند گھنٹوں بعد حکام نے بتایا کہ قریبی کرسک علاقے میں ایک دوسری ٹرین اس وقت پٹری سے اتر گئی جب اس کے نیچے کا پل گر گیا۔ ان علاقوں کی سرحد یوکرین سے ملتی ہے۔

مقامی قائم مقام گورنر الیگزینڈر کھنشٹین کے مطابق پل گرنے کے نیتجے میں ایک مال بردار ٹرین اپنی پٹریوں سے نیچے کی سڑک پر گر گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حادثے سے آگ بھڑک اٹھی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ 'پل دھماکوں کا نشانہ بنے'

روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا کہ دھماکوں کے نتیجے میں دونوں پل گر گئے، تاہم اس نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ بتایا گیا کہ ان واقعات کی 'دہشت گردی کی ممکنہ کارروائیوں' کے طور پر تحقیقات کی جائے گی۔

کریملن کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ شب ہونے والے واقعات کی اطلاع ملنے کے بعد روسی ریلوے کے سربراہ اور بریانسک کے گورنر سے فون پر تفصیلات معلوم کیں۔

یہ واقعات روسی اور یوکرینی حکام کے درمیان استنبول میں ہونے والی ممکنہ ملاقات کے موقع پر ہوئے ہیں۔ تین سال سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے امریکی قیادت میں یوکرین اور روس پر سفارتی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

یوکرینی خفیہ ایجنسی کی ممکنہ کارروائی؟

ماضی میں روسی حکام یوکرین کے حامی تخریب کاروں پر ملک کے ریلوے انفراسٹرکچر پر حملہ کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

تاہم اس طرح کے واقعات سے متعلق تفصیلات محدود ہوتی ہیں اور ان کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

یوکرین کی ملٹری انٹیلی جنس، جسے یوکرینی مخفف GUR کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اتوار کو کہا کہ خوراک اور ایندھن لے جانے والی روسی فوج کی مال بردار ٹرین کریمیا جاتے ہوئے اڑا دی گئی۔ اس نے لیکن یہ دعویٰ نہیں کیا کہ حملہ GUR نے کیا اور نہ ہی پل گرنے کا ذکر کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ روس کے زیر قبضہ Zaporizhzhia خطے اور کریمیا کے ساتھ ماسکو کی اہم شریان کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

جب سے روس نے تین سال قبل یوکرین پر اپنے مکمل حملے کا آغاز کیا تھا، روس کے سرحدی علاقوں بشمول بریانسک کو کییف کی جانب سے سرحدی گولہ باری، ڈرون حملوں اور خفیہ چھاپوں کا سامنا رہا ہے۔

ادارت: رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہا کہ

پڑھیں:

واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع

صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • روس میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، تمام افراد ہلاک
  • سبی: بختیار آباد کے قریب ریلوے ٹریک دھماکے سے تباہ، بولان میل متاثر
  • مون سون کی تباہ کاریاں جاری، ہلاکتیں 252 تک پہنچ گئیں، مزید بارشوں کی پیشگوئی
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • بارشیں اور حکومتی ذمے داری
  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش
  • یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج
  • روسی تیل خریدا تو بھارت، چین، برازیل کی معیشت تباہ کر دیں گے، امریکا کی وارننگ
  • موسلا دھار بارش کا خطرہ: بالائی علاقوں میں اربن فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع