بھارت میں تباہی مچ گئی،بڑے پیمانے پرہلاکتیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک)بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں گزشتہ دو روز سے مون سون کی موسلادھار بارشوں کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ریاست آسام میں 8 اور اروناچل پردیش میں 9 افراد ہلاک ہوئے جب کہ زیادہ تر ہلاکتیں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہوئیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ ریاست میزورم میں بھی ایک تودہ گرنے سے 5 افراد ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق میگھالیہ میں 6 افراد ہلاک ہوئے اور ناگالینڈ، تریپورہ میں کم از کم 2 افراد کی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں مسلسل 3 دن سے جاری موسلا دھار بارش کے بعد کئی اضلاع میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
شدید بارشوں کے نتیجے میں بہنے والے دریاؤں میں برہم پتر ندی بھی شامل ہے، جو ہمالیہ سے نکلتی ہے اور بھارت کے شمال مشرق سے ہوتی ہوئی بنگلہ دیش میں داخل ہوتی ہے۔
بھارتی فوج نے کہا کہ اس نے منی پور ریاست میں ’ایک بڑے امدادی آپریشن‘ کے دوران سیکڑوں افراد کو بچایا ہے جب کہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے اور انہیں کھانے، پانی اور ضروری ادویات فراہم کی گئی ہیں۔
ریاست میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونراڈ کے سنگما نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہائی الرٹ پر رہیں، خاص طور پر نشیبی علاقوں میں یا پھر جہاں لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات زیادہ ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت میں ہر سال مون سون کے دوران اچانک سیلابوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے درجنوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
جون سے ستمبر تک جاری رہنے والا بھارت کا سالانہ مون سون سیزن شدید گرمی سے نجات اور پانی کے ذخائر کو بھرنے کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے، لیکن یہ ساتھ ہی ساتھ وسیع پیمانے پر تباہی اور ہلاکتیں بھی لاتا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست کیرالہ کے ساحل پر مون سون کی بارشیں معمول سے 8 دن پہلے شروع ہو گئی تھیں جو گزشتہ 16 سال میں مون سون کا سب سے جلد آغاز ہے، مون سون کے جلد آغاز کے باعث بھارتی شہر شدید بارشوں سے بری طرح متاثر ہوا۔
مزیدپڑھیں:چین اور روس پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ، بھارت کے ساتھ کون ہے؟ اہم بھارتی شخصیت نے سوال اٹھا دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لینڈ سلائیڈنگ افراد ہلاک
پڑھیں:
بھارت میں پاکستان سے ’ ہمدردی ’ رکھنے کے الزام میں درجنوں افراد گرفتار
بھارت میں پولیس نے پاکستان کے ساتھ ’ ہمدردی’ رکھنے کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ حالیہ پاک بھارت مختصر جنگ کے ایک ماہ بعد، بھارتی پولیس نے پاکستان کے ساتھ ’ ہمدردی’ رکھنے کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا ۔
یہ گرفتاریاں شمال مشرقی ریاست آسام میں ہوئیں، جہاں کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ ’ پاکستان کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے 81 ملک دشمن اب سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ہیمنت بسوا شرما نے ایک بیان میں کہا کہ ’ ہمارے نظام سوشل میڈیا پر ملک دشمن پوسٹوں کو مسلسل ٹریک کر رہے ہیں اور کارروائی کر رہے ہیں۔
آسام پولیس نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک شخص کو اس کے انسٹاگرام پر پاکستانی پرچم پوسٹ کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا، تاہم دیگر گرفتاریوں کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے پہلگام کے علاقے میں سیاحوں پر حملے کے بعد سے بھارت میں سوشل میڈیا صارفین پر بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔
نئی دہلی نے پہگام حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام اسلام آباد پر لگایا جسے پاکستان نے مسترد کردیا، اس کے بعد بھارت اور پاکستان نے چار روزہ جھڑپ ہوئی، جس کے بعد 10 مئی کو امریکہ کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔
بھارت کی انسداد دہشت گردی ایجنسی نے گزشتہ ماہ ایک نیم فوجی پولیس افسر کو مبینہ طور پر پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جبکہ مقامی میڈیا کے مطابق حکام نے مئی میں جاسوسی کے الزامات پر کم از کم 10 دیگر افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس اہلکار کو گرفتار کرنے سے ایک ہفتہ قبل، بھارتی پولیس نے ہریانہ، پنجاب اور دہلی میں 10 افراد کو گرفتار کیا تھا، جن میں ایک ٹریول وِلاگر اور ایک یونیورسٹی پروفیسر بھی شامل تھے، جنہیں ان کے مبینہ طور پر پاکستان سے تعلقات یا حالیہ کشیدگی سے متعلق تبصروں پر گرفتار کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما غیر قانونی امیگریشن کے متنازعہ مسئلے کو روکنے کی کوششیں بھی کر رہے ہیں۔
آسام کی بنگلہ دیش کے ساتھ ایک طویل سرحد ہے، بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ آسام کی حکومت نے مبینہ طور پر گزشتہ ماہ درجنوں مبینہ بنگلہ دیشیوں کو گرفتار کیا ہے اور انہیں سرحد پار بھیجنے کے لیے سرحد پر لے گئی ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان شیخ حسینہ واجد کی حکومت گرائے جانے کے بعد تعلقات میں سردمہری دیکھی جارہی ہے، اور بنگلہ دیش چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بھی قریب تر ہو گیا ہے۔