مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کو فلسطینی صدر کی دعوت پر اتوار کو مغربی کنارے کا دورہ کرنا تھا جسے اسرائیل نے روک دیا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عرب وزرائے خارجہ کا کل (اتوار) کو رام اللہ کا دورہ شیڈول تھا تاہم اسرائیل نے مصر، اردن، سعودی عرب اور یو اے ای کے وزرائے خارجہ کو روک دیا۔

اسرائیلی حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صہیونی ریاست فلسطینی انتظامی دارالحکومت رام اللہ میں ہونے والے مجوزہ اجلاس کی اجازت نہیں دے گا۔

خیال رہے کہ یہ اجلاس ایک بین الاقوامی کانفرنس سے قبل منعقد ہونا تھا، جس کی مشترکہ میزبانی فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔

یہ کانفرنس 17 سے 20 جون تک نیویارک میں منعقد ہونے والی ہے، جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مسئلے پر بات چیت کی جائے گی۔

اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ عرب وزرائے خارجہ فلسیطینی ریاست کے قیام پر بات چیت کے خواہشمند ہے تاہم فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دیں گے۔

اردن کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اعلیٰ عرب حکام کے وفد (اردن، مصر، سعودی عرب اور بحرین) کے وزرائے خارجہ نے رام اللہ کا دورہ ملتوی کر دیا ہے کیونکہ ’اسرائیل نے اس میں رکاوٹ ڈالی‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ رکاوٹ ’ایک قابض طاقت کے طور پر اسرائیل کی ذمہ داریوں کی واضح خلاف ورزی‘ ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسرائیل نے کا دورہ

پڑھیں:

برطانیہ اور شام کے درمیان سفارتی تعلقات بحال، 14 سال بعد برطانوی وزیر کا پہلا دورہ دمشق

برطانیہ نے شام کے ساتھ 14 سال بعد باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات بحال کر لیے ہیں، جس کا اعلان برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے دمشق کے دورے کے دوران کیا گیا۔ یہ کسی بھی برطانوی وزیر کا شام کا صدر بشار الاسد کے زوال کے بعد پہلا سرکاری دورہ ہے۔

برطانوی دفتر خارجہ کے مطابق ڈیوڈ لیمی نے شام کے نئے صدر احمد الشراع اور وزیر خارجہ اسعد الشیبانی سے ملاقات کی، جس میں سیاسی عبوری عمل کی حمایت اور تعمیرِ نو میں برطانیہ کی شراکت کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

وزیر خارجہ لیمی نے کہا کہ میں شام میں برطانیہ کا پہلا وزیر ہوں جو اسد کے ظالمانہ دور کے خاتمے کے بعد دمشق آیا ہوں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ شامی عوام کس طرح اپنی زندگیوں اور ملک کو ازسرنو تعمیر کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: دمشق: شام نے نیا قومی نشان متعارف کرا دیا، آمریت سے انحراف اور عوامی شناخت کی جانب قدم

انہوں نے کہا کہ مستحکم شام خطے کی سیکیورٹی، داعش کی بحالی کے خطرے کی روک تھام اور غیر قانونی ہجرت کو کم کرنے میں مدد دے گا، جو برطانیہ کی خارجہ پالیسی کے تبدیلی کے منصوبے کا حصہ ہے۔ برطانیہ نے اس دورے کے دوران متعدد مالی امدادی اقدامات کا بھی اعلان کیا، جن میں شامل ہیں:

20 لاکھ پاؤنڈ کا عطیہ تنظیم برائے انسداد کیمیائی ہتھیار (OPCW) کو تاکہ اسد دور کے ہتھیاروں کے ذخیرے کو ختم کیا جا سکے۔94.5 ملین پاؤنڈ کا اضافی امدادی پیکیج تعلیم، روزگار اور شامی مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک کی مدد کے لیے مختص کیا گیا۔ 5 ملین پاؤنڈ سے زائد کی امداد گزشتہ 2 سال میں وائٹ ہیلمٹس یعنی شامی سول ڈیفنس کے لیے فراہم کی گئی۔

برطانیہ 2011 سے اب تک شام اور خطے میں انسانی امداد کے لیے 4.5 ارب پاؤنڈ خرچ کر چکا ہے۔ ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ برطانیہ شام کے ساتھ تعلقات بحال کر رہا ہے کیونکہ ایک پُرامن، محفوظ اور خوشحال شام پورے خطے اور خود برطانیہ کے مفاد میں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی برطانیہ بشار الاسد پاؤنڈ دمشق شام

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ اور شام کے درمیان سفارتی تعلقات بحال، 14 سال بعد برطانوی وزیر کا پہلا دورہ دمشق
  • روس کا سعودی شہریوں کیلیے ویزا فری داخلے پر غور
  • اسرائیل کا حملہ،مزید 138 فلسطینی شہید، خان یونس کے مزید علاقے خالی کرنے کا انتباہ
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی سعودی عرب کی ترجیح ہے:فیصل بن فرحان
  • ''ہماری ترجیح غزہ میں جنگ بندی ہے،، اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے سوال پر  سعودی وزیر خارجہ کا جواب
  • اسرائیلی جارحیت ناقابل قبول؛ اوّلین ترجیح غزہ میں مستقل جنگ بندی ہے، سعودی عرب
  • اسرائیلی جارحیت ناقابل قبول ہے؛ اولین ترجیح غزہ میں مستقل جنگ بندی ہے؛ سعودی عرب
  • پاکستان اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • سعودی وزیر دفاع کا خفیہ دورہ امریکہ، ایران اور غزہ سے متعلق مشاورت
  • ترک وزیر خارجہ کے آئندہ ہفتے دورہ پاکستان کاامکان