ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی ترقی، پالیسی سازوں کو اقدامات کرنیکی ضرورت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
2 ہفتے قبل پاکستان نے اپنے ڈیجیٹل انقلاب کی طرف ایک نیا سنگ میل عبور کیا۔ کئی سالوں کی محنت کے بعد ملک کے سب سے بڑے موبائل نیٹ ورک آپریٹر (MNO) نے اپنے موبائل ٹاورز کی ملکیت ایک خصوصی ٹاور کمپنی کو منتقل کرنے کے لیے تمام ضابطے کی رکاوٹیں کامیابی سے عبور کیں۔
یہ ایک اہم قدم ہے جسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ بہترین پریکٹس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔م
اضی میں موبائل نیٹ ورک آپریٹرز نے اپنے اپنے ٹاورز بنائے اور ان پر قبضہ کیا، جنھیں وہ اپنے حریفوں کے ساتھ شیئر نہیں کرتے تھے لیکن گزشتہ 20برس میں یہ رجحان بدلنا شروع ہوا۔ موبائل ٹاورز کی بڑی تعداد کے باوجود ان کے مالک ہونے کا مسابقتی فائدہ کم ہو گیا، اور اس کے نتیجے میں MNOs نے اپنے ٹاورز کو آزاد کمپنیوں (ٹاورکوز) کو منتقل کرنا شروع کر دیا۔
مزید پڑھیں: ڈیجیٹل پاکستان کی جانب بڑا قدم، بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز کیلئے 2000 میگاواٹ بجلی مختص
چین، بھارت، انڈونیشیا اور ملائشیا جیسے ممالک میں ٹاورکوز کی بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس ماڈل نے نہ صرف آپریٹرز کے لیے مالی فائدہ پہنچایا بلکہ صارفین کو بھی بہتر خدمات فراہم کی ہیں۔
پہلے جیز (موبی لنک) نے 2017 میں اپنے ٹاور اثاثوں کو فروخت کرنے کی کوشش کی لیکن ریگولیٹری منظوری نہ مل سکی۔ اس کے بعد 2022 میں جیز اور اس کے مالک ویون نے ایک اور معاہدہ کیا جو پھر بھی پیچیدگیوں کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا۔
آخرکار، دسمبر 2024 میں جیز نے اپنے 10,500 ٹاورز اینگرو کارپوریشن کے ذیلی ادارے اینگرو کنیکٹ کو 563 ملین ڈالرز میں فروخت کرنے کا اعلان کیا، جس کے بعد پاکستان کی ٹیلی کام صنعت میں ایک نیا باب کھلا۔موبائل ٹاورز کی طرح پاکستان میں فائبر نیٹ ورک کی تعمیر بھی ایک چیلنج بن چکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے اپنے
پڑھیں:
ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-4
اسلام آباد(آن لائن)ایمان مزاری مبینہ ہراسگی کے معاملہ کی وجہ سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ یکجہتی کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کسی اور بنچ میںمنتقل کرنے کی استدعا کر دی گئی جبکہ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟دوسرے بنچ میں کیس منتقلی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔منگل کوچیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جگہ معاون وکیل ایمل خان مندوخیل عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ چونکہ ایمان مزاری نے عدالت کے حوالے سے ایک شکایت دائر کر رکھی ہے، اس لیے یہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ پچھلی سماعت میں اس عدالت میں کچھ معاملات ہوئے تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہوا تھا اس کورٹ میں؟ یہاں لا افسران کھڑے ہیں کیا ہوا تھا یہاں پر؟عدالت نے کہا کہ مرکزی وکیل نہ صرف پیش نہیں ہوئیں بلکہ غیر حاضری کی کوئی مناسب وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔