WE News:
2025-09-17@23:03:31 GMT

عمران خان کے حالیہ ٹوئیٹ

اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT

ایک لمحے کو رکیں اور بات کو سمجھیں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے؟ پاکستان کو  کس نظر سے دیکھا جا رہا ہے اور ہم کیا کر رہے ہیں؟

اب اس بات کو ساری دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ بھارت کو معرکہ حق میں عبرتناک شکست ہوئی ہے۔ یہ شکست اتنی شدید ہے کہ مودی حکومت کا اقتدار ڈول رہا ہے۔ کانگریس ہرروز لوک سبھا میں سوال کر رہی ہے کہ کتنے طیارے گرے؟ اور مودی سرکار کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں۔

بھارت کے اندر تجزیہ کار اور صحافی اپنی شکست پر پشیمان ہیں۔ گرے ہوئے طیاروں کی تعداد مودی پارٹی کے وزرا کی چھیڑ بن چکی ہے۔ جتنا وہ اس سوال سے جان چھڑاتے ہیں، اتنا ہی یہ ان کے سامنے آتا ہے۔ اس معرکے میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن سے بھارت چشم پوشی کر رہا ہے۔ وہ اپنے عوام کو تو موذی میڈیا کے ذریعے بے وقوف بنانے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہے  مگر دنیا کی آنکھوں پر کیسے پٹی باندھ سکتا ہے۔ اس ترقی یافتہ دور میں جنگ کے نقصانات کو چھپایا نہیں جا سکتا، شکست کی کالک کو بھارت کے چہرے سے پونچھا نہیں جا سکتا۔

مودی حکومت ایک جانب اپنے تباہ شدہ طیاروں کی تعداد چھپانے کی سر توڑ کوشش کر رہی ہے دوسری جانب وہ دنیا کو یہ باور کروانے کی کوشش کر رہی ہے کہ جنگ بندی کی گزارش امریکی حکومت کے دربار میں  انہوں نے نہیں کی تھی۔ المیہ یہ ہے کہ  یہ جھوٹ بھی طشت از بام ہو چکا ہے۔

پہلی بات تو یہ کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہر روز اس جنگ بندی کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے ہوئے دنیا کو یہ بتاتے ہیں کہ کس طرح بھارت ان سے جنگ بندی کے لیے ملتمس ہوا۔ وجہ بہت واضح ہے کیونکہ  بہت کم وقت میں پاکستانی فوج نے ان کا بہت نقصان کر دیا تھا اس لیے جنگ بندی کی درخواست کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ وزیر اعظم پاکستان بھی ساری دنیا کو بتا چکے ہیں کس طرح انہیں فیلڈ مارشل کا فون آیا، جس میں کہا گیا کہ بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی درخواست آ رہی ہے۔ اب جبکہ ہم بھارت کو مزا چکھا چکے تھے تو جنگ بندی میں حرج کوئی نہیں تھا۔ بھارتی درخواست پاکستان  فتح کی سب سے بڑی دلیل تھی۔ اب تو موذی میڈیا سے بھی آوازیں اٹھانا شروع ہو گئی ہیں اور اس بات کو تسلیم کیا جا رہا ہے کہ جنگ بندی کی درخواست کرنے میں پہل بھارت نے کی تھی۔ بھارتی حکومت جانتی تھی کہ  اگر تھوڑی دیر اور جنگ جاری رہتی تو بھارت کا نقصان مزید ناقابل تلافی ہونا تھا۔

مودی حکومت بھارتی میڈیا میں اپنی عبرتناک شکست کو فتح میں بدلنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ مصالحہ بک نہیں رہا۔ ہر روز کوئی تازیانہ ان کا منتظر ہوتا ہے۔ ہر روز ان کے کسی نہ کسی جھوٹ کا پول کھل جاتا ہے۔ ہر روز ان کے زخموں پر کوئی نمک چھڑک جاتا ہے۔ ہر روز مودی حکومت کی ایک نئی طرح سے تذلیل ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ اب مودی حکومت کے پاس دو ہی رستے ہیں۔ یا تو اپنی شکست کو فتح میں بدلنے کے لیے پاکستان پر پھر حملہ کرنے کی سازش کرے یا پھر شکست تسلیم کرتے ہوئے حکمرانی سے دستبردار ہو جائے۔

دونوں ہی رستے خود کشی کے رستے ہیں۔ پاکستان پر حملہ کرتے ہیں تو پہلے سے زیادہ ہتک آمیز شکست کا ڈر ہے اور اگر شکست تسلیم کرتے ہیں تو پھر نہ صرف حکومت سے دستبردار ہونا پڑتا ہے بلکہ گزشتہ دہائی  کی ساری محنت اکارت جاتی نظر آتی ہے۔ پاکستان سے شکست کے بعد مودی پارٹی دہائیوں تک سر اٹھانے کے قابل نہیں رہے گی۔ اس بات کا مودی حکومت کو بہت اچھی طرح ادراک ہے۔

بھارت کے مقابلے میں پاکستان کا منظر ہی مختلف ہے۔ یہاں فتح کا جشن منایا جا رہا ہے۔ پاک فوج کی شجاعت کے ترانے گائے جا رہے ہیں۔ عوام پرجوش ہیں۔ حکمران اس فتح مبین پر شکرانے کے نفل پڑھ رہے ہیں۔ فتح اتنی بڑی حقیقت ہے کہ حکومت کی خامیاں اب لوگوں کو نظر آنا بند ہو گئی ہیں۔ عوام اب اس حکومت کے گن گا رہے ہیں۔ اب لوگوں کو شہباز شریف بڑے لیڈر نظر آ رہے ہیں۔ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ ملنے کا جشن سب سے زیادہ پاکستانی عوام منا رہے ہیں۔

یہ تو مدت سے خواب تھا کہ پاکستان بھارت کے طاقت کے مصنوعی غرور کو چکنا چور کر دے۔ اپنی دلیری شجاعت سے اس کو ناکوں چنے چبوائے۔ اور جس سپاہ سالار نے یہ کیا لوگ اس کے گن گا رہے ہیں۔ اس کو سلیوٹ پیش کر رہے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے اچانک ایک مایوس قوم میں توانائی سی آگئی ہے۔ دنیا بھر پاکستان کی معترف ہو رہی ہے۔ پاکستانی افواج کے اس کارناموں کو دنیا کی ملٹری ہسٹری میں سنہری حروف سے لکھا  جا رہا ہے۔ یہ وہ  لمحہ ہے جو سارے پاکستان کے لیے وجہ افتخار ہے۔ ہم اس لمحے کے برسوں سے منتظر تھے اور یہ وقت ہماری دعاؤں کا ثمر ہے۔

ایک لمحے کو رکیں اور بات کو سمجھیں کہ  دنیا میں کیا ہو رہا ہے؟ پاکستان کو کس نظر سے دیکھا جا رہا ہے اور ہم کیا کر رہے ہیں؟

ایسے وقت میں اگر کوئی ہماری فوج کے سپہ سالار کو متنازعہ بنائے، جس شخص نے جنگ جیتی ہو اس پر بہتان لگائے، جس شخص کی شجاعت پر اس کو پاکستان کا سب سے بڑا عہدہ عطا ہوا ہو اس فیلڈ مارشل کی ذات پر کیچڑ اچھالے تو ایک لمحے کو سوچیں کہ اس پر بھارت کتنا خوش ہو گا۔ اس کے پاکستان دشمن  بیانیے کو کتنی تقویت ملے گی۔  بھارت تو پاکستان میں ایسی قابل نفرت قوتوں کو بڑھاوا دے گا۔ اپنی شکست سے توجہ ہٹانے کے لیے دنیا کی نظریں عمران خان کی ٹوئیٹ کی طرف دلائے گا۔

عمران خان کے حالیہ ٹوئیٹ بھارت سے ہماری فتح کو داغدار کرنے کے مترادف ہیں۔ عمران کی ٹریجڈی یہ ہے کہ وہ جس ملک کے شہری ہیں، اسی ملک کے خلاف مصروف عمل ہیں۔ ان کے حالیہ ٹوئیٹ سے صرف اور صرف بھارت کا فائدہ اور پاکستان کو نقصان ہوا ہے۔ عمران خان اپنی ڈوبتی سیاست کی بقا کے لیے اتنے گر جائیں گے یہ تو پی ٹی آئی کے کارکنوں نے بھی کبھی نہیں سوچا تھا۔ بھارت کی خوشنودی اور پاکستان کی ہتک کا سبب بن کر عمران خان دلوں سے ہی نہیں، عوام کی نظروں سے بھی گر چکے ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

اردو کالم عمار مسعود عمران خان معرکہ حق نریندر مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اردو کالم معرکہ حق جنگ بندی کی مودی حکومت کر رہی ہے جا رہا ہے بھارت کے کوشش کر رہے ہیں بات کو

پڑھیں:

مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں

مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال


اللہ تعالیٰ نے اپنی لامحدود حکمت سے انسانی جسم کو غیر معمولی قوتِ مدافعت عطا کی ہے۔ جب گوشت یا ہڈی زخمی ہو جاتی ہے تو فطرت خود اس کے علاج کو آتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ زخم بھر جاتے ہیں۔ مگر ایک اور قسم کے زخم بھی ہیں—وہ جو روح پر لگتے ہیں—یہ طویل عرصے تک ناسور بنے رہتے ہیں، بے قراری اور بے سکونی پیدا کرتے ہیں اور چین چھین لیتے ہیں۔ آج بھارتی حکمران اور ان کے فوجی سربراہان اسی کیفیت کے اسیر ہیں، کیونکہ پاکستان کی 9 اور 10 مئی 2025 کی بھرپور جواب دہی کے نشان آج بھی ان کے حافظے میں سلگتے ہیں۔ ان دنوں کی تپش ماند نہیں پڑی اور اسی کرب میں وہ اپنی کڑواہٹ کھیل کے میدانوں تک لے آئے ہیں۔


حالیہ پاک-بھارت میچ جو ایشین کپ کے دوران متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا، محض ایک کرکٹ میچ نہ تھا بلکہ ایک ایسا منظرنامہ تھا جس پر بھارت کی جھنجھلاہٹ پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ ان کی ٹیم کا رویہ اور خاص طور پر ان کے کپتان کا طرزِ عمل اس حقیقت کو آشکار کرتا رہا کہ انہوں نے کھیل کی حرمت کو سیاست کی نذر کر دیا ہے۔ جہاں کرکٹ کا میدان نظم و ضبط، کھیل کی روح اور برابری کے مواقع کی خوشی کا مظہر ہونا چاہیے تھا، وہاں بھارت کی جھنجھلاہٹ اور نفرت نے اسے سیاسی اظہار کا اسٹیج بنا ڈالا۔ کپتان کا یہ طرزِ عمل محض اسٹیڈیم کے تماشائیوں کے لیے نہیں بلکہ دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں دیکھنے والوں کے لیے حیرت انگیز اور افسوس ناک لمحہ تھا۔


جب میدانِ جنگ میں کامیابی نہ ملی تو بھارتی حکمرانوں نے اپنی تلخی مٹانے کے لیے بزدلانہ اور بالواسطہ ہتھکنڈے اپنانے شروع کر دیے۔ ان میں سب سے بڑا اقدام آبی جارحیت ہے، ایسی جارحیت جس میں نہ انسانیت کا لحاظ رکھا گیا نہ عالمی اصولوں کا۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ہوس میں بھارتی حکمران اپنے ہی مشرقی پنجاب کے بڑے حصے کو ڈبونے سے بھی باز نہ آئے، جہاں اپنے ہی شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔ یہ انتقام صرف پاکستان سے نہ تھا بلکہ اس خطے میں آباد سکھ برادری سے بھی تھا، جس کی آزادی کی آواز دن بہ دن دنیا بھر میں بلند تر ہو رہی ہے۔


یہ غیظ و غضب صرف اندرونی جبر تک محدود نہیں رہا۔ دنیا بھر میں بھارتی حکومت نے سکھوں کو بدنام کرنے، ان کی ڈائسپورا کو کمزور کرنے اور ان کے رہنماؤں کو خاموش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ سکھ دانشوروں اور کارکنوں کے قتل اب ڈھکی چھپی حقیقت نہیں رہے، بلکہ ان کے پیچھے بھارتی ہاتھ کا سایہ صاف دکھائی دیتا ہے۔ اسی دوران بھارت کی سرپرستی میں دہشت گرد پاکستان میں خونریزی کی کوششیں کر رہے ہیں، جن کے ٹھوس ثبوت پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ دنیا کب تک ان حرکتوں سے آنکھیں بند رکھے گی، جب کہ بھارت اپنی فریب کاری کا جال ہر روز اور زیادہ پھیلا رہا ہے۔


اپنے جنون میں بھارتی حکمرانوں نے ملک کو اسلحہ کی دوڑ کی اندھی کھائی میں دھکیل دیا ہے، جہاں امن نہیں بلکہ تباہی کے آلات ہی ان کی طاقت کا ماخذ ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی یہ خواہش، خواہ اپنی معیشت اور عوام کے مستقبل کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے، انہیں خطرناک حد تک لے جا چکی ہے۔ لیکن جہاں کہا جاتا ہے کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے، وہاں پاکستان نے ہمیشہ اصولوں کو پیشِ نظر رکھا ہے۔ ہمسایہ ملک کے برعکس پاکستان نے جنگ میں بھی انسانیت کو ترک نہیں کیا۔ 9 اور 10 مئی کو دکھائی گئی ضبط و تحمل خود اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے۔


یہی وہ فرق ہے جو دنیا کو پہچاننا چاہیے؛ ایک قوم جو انتقام میں مدہوش ہے اور دوسری جو وقار اور ضبط کے ساتھ کھڑی ہے۔ تاہم بیرونی دنیا کی پہچان ہمیں اندرونی طور پر غافل نہ کرے۔ آج بھارت بے قراری اور کڑواہٹ کے ساتھ دیوار پر بیٹھا ہے اور موقع ملتے ہی پاکستان کو نقصان پہنچانے سے دریغ نہیں کرے گا، چاہے کھلی جارحیت ہو، خفیہ کارروائیاں، پروپیگنڈہ یا عالمی فورمز پر مکاری۔


لہٰذا پاکستان کو چوکنا رہنا ہوگا۔ آگے بڑھنے کا راستہ قوت، حکمت اور اتحاد کے امتزاج میں ہے۔ سب سے پہلے ہماری دفاعی تیاری ہر وقت مکمل رہنی چاہیے۔ تاریخ کا سبق یہی ہے کہ کمزوری دشمن کو دعوت دیتی ہے، جب کہ تیاری دشمن کو روک دیتی ہے۔ ہماری مسلح افواج بارہا اپنی بہادری ثابت کر چکی ہیں، مگر انہیں جدید ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس اور سائبر صلاحیتوں سے مزید تقویت دینا ہوگا۔


دوسرا، پاکستان کو اپنی اندرونی یکجہتی مضبوط کرنی ہوگی۔ کوئی بیرونی دشمن اس قوم کو کمزور نہیں کر سکتا جس کے عوام مقصد اور روح میں متحد ہوں۔ سیاسی انتشار، فرقہ واریت اور معاشی ناہمواری دشمن کو مواقع فراہم کرتی ہے۔ ہمیں ایسا پاکستان تعمیر کرنا ہوگا جہاں فکری ہم آہنگی، معاشی مضبوطی اور سماجی ہم آہنگی ہماری دفاعی قوت جتنی مضبوط ہو۔


تیسرا، پاکستان کو دنیا کے پلیٹ فارمز پر اپنی آواز مزید بلند کرنی ہوگی۔ نہ صرف بھارتی جارحیت کو بے نقاب کرنے کے لیے بلکہ اپنی امن پسندی اور اصولی موقف کو اجاگر کرنے کے لیے بھی۔ دنیا کو یاد دلانا ہوگا کہ پاکستان جنگ کا خواہاں نہیں لیکن اس سے خوفزدہ بھی نہیں۔ ہماری سفارت کاری ہماری دفاعی طاقت جتنی ہی تیز ہونی چاہیے تاکہ ہمارا بیانیہ سنا بھی جائے اور سمجھا بھی جائے۔
آخر میں، پاکستان کو اپنی نوجوان نسل پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی، جو کل کے اصل محافظ ہیں۔ تعلیم، تحقیق، جدت اور کردار سازی کے ذریعے ہم ایسا پاکستان تعمیر کر سکتے ہیں جو ہر طوفان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ بھارت اپنی نفرت میں ڈوب سکتا ہے مگر پاکستان کا مستقبل امید، ترقی اور اللہ تعالیٰ پر ایمان میں پیوست ہونا چاہیے۔


مئی 2025 کے زخم بھارت کو ضرور ستائیں گے، مگر وہ ہمیں یہ اٹل حقیقت یاد دلاتے رہیں گے کہ پاکستان ایک ایسی قوم ہے جسے جھکایا نہیں جا سکتا۔ اس کے عوام نے خون دیا، صبر کیا اور پھر استقامت سے کھڑے ہوئے۔ ہمارے دشمن سائے میں سازشیں بُن سکتے ہیں، لیکن پاکستان کے عزم کی روشنی ان سب پر غالب ہے۔ آگے بڑھنے کا راستہ واضح ہے: چوکسی، اتحاد اور ناقابلِ شکست ایمان۔ پاکستان کے لیے ہر چیلنج ایک یاد دہانی ہے کہ ہم جھکنے کے لیے نہیں بلکہ ہر حال میں ڈٹ جانے کے لیے بنے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، وصول شدہ 30لاکھ درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت انقلاب – مشن نور ایکو ٹورازم اپنے بہترین مقام پر: ایتھوپیا کی وانچی, افریقہ کے گرین ٹریول کی بحالی میں آگے جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے! کالا باغ ڈیم: میری کہانی میری زبانی قطر: دنیا کے انتشار میں مفاہمت کا مینارِ نور وہ گھر جو قائد نے بنایا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ملک کے حالات بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی طرف جارہے ہیں،عمران خان
  • اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • حالیہ بارشوں کے متاثرین سمیت 1540 مستحق افراد میں ان کی دہلیز پر امدادی سامان تقسیم
  • عمران خان کا ٹوئٹر اکاونٹ بھارت سے آپریٹ ہو رہا ہے، وزیر ریلوے حنیف عباسی کا دعوی
  • حالیہ سیلاب سے ضلع مظفرگڑھ میں ہلاکتوں کی تعداد9ہوگئی۔
  • جنگی شکست کا بدلہ بھارت کرکٹ کے میدان میں لینے کا سنگین اور اخلاقی جرم کر رہا ہے، ڈاکٹر عشرت العباد
  • بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
  • نفرت کو شکست، پاک بھارت مقابلے میں بھارتی اور پاکستانی شائقین کی گلے ملنے کی ویڈیو وائرل