WE News:
2025-07-24@02:35:06 GMT

عمران خان کے حالیہ ٹوئیٹ

اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT

ایک لمحے کو رکیں اور بات کو سمجھیں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے؟ پاکستان کو  کس نظر سے دیکھا جا رہا ہے اور ہم کیا کر رہے ہیں؟

اب اس بات کو ساری دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ بھارت کو معرکہ حق میں عبرتناک شکست ہوئی ہے۔ یہ شکست اتنی شدید ہے کہ مودی حکومت کا اقتدار ڈول رہا ہے۔ کانگریس ہرروز لوک سبھا میں سوال کر رہی ہے کہ کتنے طیارے گرے؟ اور مودی سرکار کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں۔

بھارت کے اندر تجزیہ کار اور صحافی اپنی شکست پر پشیمان ہیں۔ گرے ہوئے طیاروں کی تعداد مودی پارٹی کے وزرا کی چھیڑ بن چکی ہے۔ جتنا وہ اس سوال سے جان چھڑاتے ہیں، اتنا ہی یہ ان کے سامنے آتا ہے۔ اس معرکے میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن سے بھارت چشم پوشی کر رہا ہے۔ وہ اپنے عوام کو تو موذی میڈیا کے ذریعے بے وقوف بنانے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہے  مگر دنیا کی آنکھوں پر کیسے پٹی باندھ سکتا ہے۔ اس ترقی یافتہ دور میں جنگ کے نقصانات کو چھپایا نہیں جا سکتا، شکست کی کالک کو بھارت کے چہرے سے پونچھا نہیں جا سکتا۔

مودی حکومت ایک جانب اپنے تباہ شدہ طیاروں کی تعداد چھپانے کی سر توڑ کوشش کر رہی ہے دوسری جانب وہ دنیا کو یہ باور کروانے کی کوشش کر رہی ہے کہ جنگ بندی کی گزارش امریکی حکومت کے دربار میں  انہوں نے نہیں کی تھی۔ المیہ یہ ہے کہ  یہ جھوٹ بھی طشت از بام ہو چکا ہے۔

پہلی بات تو یہ کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہر روز اس جنگ بندی کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے ہوئے دنیا کو یہ بتاتے ہیں کہ کس طرح بھارت ان سے جنگ بندی کے لیے ملتمس ہوا۔ وجہ بہت واضح ہے کیونکہ  بہت کم وقت میں پاکستانی فوج نے ان کا بہت نقصان کر دیا تھا اس لیے جنگ بندی کی درخواست کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ وزیر اعظم پاکستان بھی ساری دنیا کو بتا چکے ہیں کس طرح انہیں فیلڈ مارشل کا فون آیا، جس میں کہا گیا کہ بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی درخواست آ رہی ہے۔ اب جبکہ ہم بھارت کو مزا چکھا چکے تھے تو جنگ بندی میں حرج کوئی نہیں تھا۔ بھارتی درخواست پاکستان  فتح کی سب سے بڑی دلیل تھی۔ اب تو موذی میڈیا سے بھی آوازیں اٹھانا شروع ہو گئی ہیں اور اس بات کو تسلیم کیا جا رہا ہے کہ جنگ بندی کی درخواست کرنے میں پہل بھارت نے کی تھی۔ بھارتی حکومت جانتی تھی کہ  اگر تھوڑی دیر اور جنگ جاری رہتی تو بھارت کا نقصان مزید ناقابل تلافی ہونا تھا۔

مودی حکومت بھارتی میڈیا میں اپنی عبرتناک شکست کو فتح میں بدلنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ مصالحہ بک نہیں رہا۔ ہر روز کوئی تازیانہ ان کا منتظر ہوتا ہے۔ ہر روز ان کے کسی نہ کسی جھوٹ کا پول کھل جاتا ہے۔ ہر روز ان کے زخموں پر کوئی نمک چھڑک جاتا ہے۔ ہر روز مودی حکومت کی ایک نئی طرح سے تذلیل ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ اب مودی حکومت کے پاس دو ہی رستے ہیں۔ یا تو اپنی شکست کو فتح میں بدلنے کے لیے پاکستان پر پھر حملہ کرنے کی سازش کرے یا پھر شکست تسلیم کرتے ہوئے حکمرانی سے دستبردار ہو جائے۔

دونوں ہی رستے خود کشی کے رستے ہیں۔ پاکستان پر حملہ کرتے ہیں تو پہلے سے زیادہ ہتک آمیز شکست کا ڈر ہے اور اگر شکست تسلیم کرتے ہیں تو پھر نہ صرف حکومت سے دستبردار ہونا پڑتا ہے بلکہ گزشتہ دہائی  کی ساری محنت اکارت جاتی نظر آتی ہے۔ پاکستان سے شکست کے بعد مودی پارٹی دہائیوں تک سر اٹھانے کے قابل نہیں رہے گی۔ اس بات کا مودی حکومت کو بہت اچھی طرح ادراک ہے۔

بھارت کے مقابلے میں پاکستان کا منظر ہی مختلف ہے۔ یہاں فتح کا جشن منایا جا رہا ہے۔ پاک فوج کی شجاعت کے ترانے گائے جا رہے ہیں۔ عوام پرجوش ہیں۔ حکمران اس فتح مبین پر شکرانے کے نفل پڑھ رہے ہیں۔ فتح اتنی بڑی حقیقت ہے کہ حکومت کی خامیاں اب لوگوں کو نظر آنا بند ہو گئی ہیں۔ عوام اب اس حکومت کے گن گا رہے ہیں۔ اب لوگوں کو شہباز شریف بڑے لیڈر نظر آ رہے ہیں۔ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ ملنے کا جشن سب سے زیادہ پاکستانی عوام منا رہے ہیں۔

یہ تو مدت سے خواب تھا کہ پاکستان بھارت کے طاقت کے مصنوعی غرور کو چکنا چور کر دے۔ اپنی دلیری شجاعت سے اس کو ناکوں چنے چبوائے۔ اور جس سپاہ سالار نے یہ کیا لوگ اس کے گن گا رہے ہیں۔ اس کو سلیوٹ پیش کر رہے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے اچانک ایک مایوس قوم میں توانائی سی آگئی ہے۔ دنیا بھر پاکستان کی معترف ہو رہی ہے۔ پاکستانی افواج کے اس کارناموں کو دنیا کی ملٹری ہسٹری میں سنہری حروف سے لکھا  جا رہا ہے۔ یہ وہ  لمحہ ہے جو سارے پاکستان کے لیے وجہ افتخار ہے۔ ہم اس لمحے کے برسوں سے منتظر تھے اور یہ وقت ہماری دعاؤں کا ثمر ہے۔

ایک لمحے کو رکیں اور بات کو سمجھیں کہ  دنیا میں کیا ہو رہا ہے؟ پاکستان کو کس نظر سے دیکھا جا رہا ہے اور ہم کیا کر رہے ہیں؟

ایسے وقت میں اگر کوئی ہماری فوج کے سپہ سالار کو متنازعہ بنائے، جس شخص نے جنگ جیتی ہو اس پر بہتان لگائے، جس شخص کی شجاعت پر اس کو پاکستان کا سب سے بڑا عہدہ عطا ہوا ہو اس فیلڈ مارشل کی ذات پر کیچڑ اچھالے تو ایک لمحے کو سوچیں کہ اس پر بھارت کتنا خوش ہو گا۔ اس کے پاکستان دشمن  بیانیے کو کتنی تقویت ملے گی۔  بھارت تو پاکستان میں ایسی قابل نفرت قوتوں کو بڑھاوا دے گا۔ اپنی شکست سے توجہ ہٹانے کے لیے دنیا کی نظریں عمران خان کی ٹوئیٹ کی طرف دلائے گا۔

عمران خان کے حالیہ ٹوئیٹ بھارت سے ہماری فتح کو داغدار کرنے کے مترادف ہیں۔ عمران کی ٹریجڈی یہ ہے کہ وہ جس ملک کے شہری ہیں، اسی ملک کے خلاف مصروف عمل ہیں۔ ان کے حالیہ ٹوئیٹ سے صرف اور صرف بھارت کا فائدہ اور پاکستان کو نقصان ہوا ہے۔ عمران خان اپنی ڈوبتی سیاست کی بقا کے لیے اتنے گر جائیں گے یہ تو پی ٹی آئی کے کارکنوں نے بھی کبھی نہیں سوچا تھا۔ بھارت کی خوشنودی اور پاکستان کی ہتک کا سبب بن کر عمران خان دلوں سے ہی نہیں، عوام کی نظروں سے بھی گر چکے ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

اردو کالم عمار مسعود عمران خان معرکہ حق نریندر مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اردو کالم معرکہ حق جنگ بندی کی مودی حکومت کر رہی ہے جا رہا ہے بھارت کے کوشش کر رہے ہیں بات کو

پڑھیں:

سینیٹ الیکشن میں ایک نام بھی عمران خان کی مشاورت کے بغیر نہیں ڈالا گیا: بیرسٹر گوہر

ویب ڈیسک : چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ایک نام بھی عمران خان کی مشاورت کے بغیر نہیں ڈالا گیا۔ 

جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن خوش اسلوبی کےساتھ ہوئے، تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات کےلیے تمام نام پہلے ہی فائنل کرلیے تھے اور ایک نام بھی ایسا نہیں جو بانی پی ٹی آئی کی مشاورت کے بغیر ڈالا گیا ہو۔

پنجاب یونیورسٹی کے غیر تدریسی عملے کابطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی منسوخی کیخلاف احتجاج کا اعلان 

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو 6 سیٹیں ملی ہیں، مارچ 2024 میں خیبرپختونخواسینیٹ انتخابات کامعاملہ فائنل ہو گیا تھا، مخصوص نشستوں کی وجہ سےخیبرپختونخوا سینیٹ انتخابات کے معاملے میں بریک آگیا تھا، مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہوا تو ایسالگا ہمیں اتنی سیٹیں اب نہیں ملیں گی جتنی بنتی ہیں۔ 
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ 9 مئی کے بعد پریس کانفرنس کرنے والے لوگوں کو ٹکٹ دینے کی بات درست نہیں، عمران خان نے مرزا آفریدی کا نام فائنل کیا تھا اور انہوں نے پارٹی کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا، مرزا آفریدی پارٹی بیانیے اور پارٹی مفادات میں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے۔

اسرائیل نے حضرت ابراہیم کے مقبرے اور مسجدِ ابراہیمی کا کنٹرول سنبھال لیا

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ 2 سال ہوگئے ہیں اب سختیاں ختم ہونی چاہئیں، عمران خان سے ملاقات سے متعلق عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، ان سےآخری ملاقات بیرسٹرسیف کی ہوئی اور پھر بہنوں کی ملاقات ہوئی۔

انہوں کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کو نکالنا نہیں پڑتا لوگ خود نکلتے ہیں، عمران خان احتجاج کو جیل سے خود لیڈ کریں گے، مذاکرات کا وقت ختم ہوچکا، اب جو بھی ہوگا بانی پی ٹی آئی کی ہدایات پرہوگا۔ 

پائیدار ترقی کے اہداف کے نفاذ کیلئے عالمی مالیاتی نظام میں گہری اصلاحات ناگزیر ہیں؛ اسحاق ڈار

Ansa Awais Content Writer

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • ’حکومتِ پاکستان غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی‘
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ 
  • پاکستان آنے سے قبل عمران خان کے بیٹوں کی رچرڈ گرینل سے ملاقات، ’یہ سب کیا ہورہا ہے؟‘
  • بارشوں سے اموات 242 تک جاپہنچیں، مون سون کا حالیہ اسپیل 25 جولائی تک جاری رہے گا
  • دوسرا ٹی 20،بنگلا دیش نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو شکست دیکر سیریز جیت لی
  • عمران خان کے بیٹے پاکستان آئیں گے یا نہیں؟ علیمہ خان نے واضح کردیا
  • عمران خان کے بیٹے کب پاکستان آئیں گے، علیمہ خان نے بتادیا
  • دوسرا ٹی 20: پاکستان کا بنگلادیش کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • سینیٹ الیکشن میں ایک نام بھی عمران خان کی مشاورت کے بغیر نہیں ڈالا گیا: بیرسٹر گوہر