محبت رسول ﷺاور گستاخانہ فتنہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
پاکستان میں گستاخانہ فتنےکو پروان چڑھانے میں جو مکروہ قوتیں اوران کےراتب خور ملوث ہیں،اب آہستہ آہستہ ان کے چہروں سے نقاب سرک رہے ہیں، مقدس شخصیات کی توہین میں گرفتار گستاخوں کےحقوق کا سیاپا ڈالنے والے ابلیسی ایجنٹوں کو کوئی بتائے کہ ہم آقا ومولیٰﷺکےحقوق کی جنگ آخری سانسوں تک جاری رکھیں گے، ہم اپنی تحریروں، تقریروں اور عمل کےذریعےمحبت رسول ﷺ عام کرتےرہیں گے، گلشن جمال کراچی میں نوجوانوں کے اجلاس سے خطاب کرتےہوئے اس خاکسار نےعرض کیا،کہ عالمی صہیونی ایجنٹوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم مسلمان حضور ﷺکی سنتوں پر عمل کرنے والے بن جائیں ،محبت رسول ﷺ اسی مسلمان کے دل میں سما سکتی ہے کہ جو عقیدہ ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہو،نئی نسل کو سیکولر شدت پسند بنا کر ان کے دلوں سے محبت رسول ﷺکھرچنے کی کوششیں کرنے والے عقل وخرد سے فارغ عالمی اندھوں اور ان کے مقامی ٹاوٹوں کو کوئی بتائےکہ دین اسلام نے اپنے پیروکاروں کو یہ ضابطہ دیاہے کہ جو شخص جس سے محبت کرے گا اس کو اس کی رفاقت نصیب ہو گی۔حضرت انس سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺسے پوچھا ،یارسول اللہ ﷺ قیامت کب آئے گی ؟ آپ ﷺنے فرمایا تونے قیامت کے لئے کیا تیاری کررکھی ہے؟عرض کیا میں نے روزقیامت کے لئے اتنی زیادہ نمازوں ، روزوں اورصدقات کے ساتھ تیاری نہیں کی لیکن اللہ اور رسول سے محبت رکھتا ہوں ، آپﷺنے فرمایاتو اپنے محبوب کے ساتھ ہی ہوگا ۔(بخاری)
اس مبارک اور اہم ضابطہ پر صحابہ کرام ؓجس قدرخوش ہوئے اس کا بیان حضرت انس ؓ کی زبانی سنیئے فرماتے ہیں اسلام لانے کے بعد آج تک ہم کبھی اتنے خوش نہیں ہوئے جتنے آج آپ کایہ فرمان سن کرخوش ہوئےکہ محبت کرنے والے کومحبوب کی رفاقت نصیب ہوگی ‘پھر اسی خوشی میں وہ جھوم اٹھے اور کہنے لگے،اگرچہ میں نے اِن پاکیزہ ہستیوں جیسے عمل نہیں کئےمگرمیں حضور ﷺ،ابوبکروعمررضی اللہ تعالی عنہماکے ساتھ محبت ضرور رکھتا ہوں اور پرامید ہوں کہ اسی محبت کی وجہ سے مجھےان کی رفاقت نصیب ہوگی ۔حضور علیہ السلام کی محبت اس قدراہم اورافضل واعظم ہےکہ خداوندقدوس ارشادفرماتے ہے،ترجمہ ’’تم فرما اگرتمہارے باپ اوربیٹےاورتمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہاراکنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سوداجس کے نقصان کاتمہیں ڈرہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اوراس کے رسول کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھ ،یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے‘‘ (سورہ توبہ) اس آیت کریمہ میں واضح طورپر معلوم ہواکہ جسے دنیا میں کوئی معززیاعزیزیامال اللہ اور رسول سے زیادہ عزیزہو وہ بارگاہ الٰہی میں مردود ہے اورمستحق عذاب ہے،تاریخ گواہ ہے کہ رسول اکرم ﷺکے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نےاپنے والہانہ عشق ومحبت سے سرشارہوکر جس شانداراندازمیں اپنے آقاومولی ﷺسے اپنی عقیدت کااظہارکیا اس کی نظیر نہیں مل سکتی،بعض صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ قسم اٹھا رکھی تھی کہ جب ہم صبح اٹھیں گے تو سب سے پہلے نبی علیہ السلام کا دیدارکریں گے، چنانچہ وہ نبی علیہ السلام کے حجرہ کے باہر بیٹھ کر انتظار کرتے جب آپ ﷺتشریف لاتے تو آپ ﷺکا دیدار کرنے کے لئے آنکھیں کھولتے،بعض حضرات رات کے وقت گھر سوئےہوئےہوتے آنکھ کھل جاتی تو نبی علیہ السلام کے خیال مبارک سے دل اداس ہوجاتا ،گھر سے باہر آکر نبی ﷺکے حجرات کی زیارت کرتے رہتے، گھنٹو ں بیٹھے دیکھتے رہتے کہ یہ وہ جگہ ہے کہ جہاں میرامحبوب ﷺ سویا ہواہے،ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان لائےاورکچھ عرصہ صحبت نبوی ﷺمیں رہنے کے بعد گھر واپس گئے ،وہاں ان کے کسی عورت کے ساتھ مراسم اور تعلقات تھے،وہ عورت ان سے ملنے کے لئے آئی، انہوں نے رخ پھیرلیا،وہ کہنے لگی ،کیابات ہوئی ؟وہ بھی وقت تھا جب تم میری محبت میں بے قرارہوکر گلیوں کے چکر لگاتے تھے ،مجھے ایک نظر دیکھنے کے لئے تڑپتے تھے ،میری ملاقات کے شوق میں ٹھنڈی آہیں بھرتے تھے،اب میں خودچل کرتمہارے پاس ملنے کے لئے آئی ہوں ،تو تم نے آنکھیں بندکرلیں،وہ فرمانے لگےکہ میں ایسی ہستی کودیکھ کر آیاہوں کہ اب میری نگاہیں کسی غیر پر نہیں پڑسکتیں ۔میں دل کاسوداکرچکا ہوں،وہ عورت ضدمیں آکرکہنے لگی اچھا ایک مرتبہ میری طرف دیکھ تولو،اس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےفرمایا،اے عورت !چلی جاورنہ میں تلوارسے تمہاراسرقلم کردوں گا۔
ایک حبشی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سرکے بال گھنگریالے تھے وہ غسل کرنے کے بعد چاہتے کہ سرکے بالوں میں مانگ نکالیں مگر نہ نکلتی،انہیں بہت حسرت رہتی کہ میراسر بھی نبی علیہ السلام کے سرمبارک سے مشابہہ ہونا چاہئے ۔ ایک دن فرط جذبات میں انہوں نے لوہے کی سلاخ گرم کی اور سرکے درمیان میں پھیر دی ۔ چمڑااور بال جلنے کی وجہ سے سر کے درمیان ایک لکیر نظر آنے لگی،لوگوں نے پوچھا کہ آپ نے اتنی تکلیف کیوں اٹھائی ؟فرمایا ،تکلیف تو بھول جائوں گا جب میرے سرپر یہ مانگ اسی طرح نظر آئے گی جس طرح نبی علیہ السلام کے سرپر نظر آتی ہے،عشق رسولﷺ میں صحابیات رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےبھی بہت اعلیٰ اورنمایاں مثالیں پیش کیں،ان کےسینے عشق نبوی ﷺسے معمورتھے اور ان کے پاکیزہ قلوب اس نعمت کے حصول پر مسرور تھے۔جنگ احد میں یہ افواہ چاروں طرف پھیل گئی کہ نبی اکرم ﷺشہید ہوگئے ہیں مدینہ کی عورتیں شدت غم سے روتی ہوئی گھروں سے باہر نکل آئیں،ایک انصاریہ صحابیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگیں کہ میں اس بات کو اس وقت تک تسلیم نہیں کروں گی جب تک کہ خود اس کی تصدیق نہ کرلوں ۔چنانچہ وہ اونٹ پر سوار ہوکر احد کی طرف نکل پڑیں جب میدان جنگ کے قریب پہنچیں تو ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سامنے سے آتےہوئے دکھائی دیئے ، ان سے پوچھنے لگیں کہ محمد ﷺکا کیا حال ہے؟انہوں نےکہامعلوم نہیں لیکن تمہارے بھائی کی لاش فلاں جگہ پڑی ہے،وہ اس خبر کوسن کر ذرابھی نہ گھبرائی اور آگے بڑھ کردوسرے صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا ’’مابال محمدﷺ‘‘ انہوں نےجواب دیا معلوم نہیں مگر تمہارے والدکی لاش فلاں جگہ میں نےدیکھی ہےیہ خبر سن کربھی پریشان نہ ہوئی بلکہ آگے بڑھ کر تیسرے صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا ’’مابال محمدﷺ‘‘ انہوں نے بتایاکہ میں نے تمہارے خاوند کی لا ش فلاں جگہ دیکھی ہے ،یہ سن کر وہ ٹس سے مس نہ ہوئی پھر پو چھا کہ نبی ﷺکی خیریت کے بارےمیں بتائو کسی نے کہاکہ میں نے نبی ﷺکو فلاں جگہ بخیریت دیکھا ہے تواس عورت نے آپ ﷺکے قریب پہنچ کر چادرکا ایک کونہ پکڑکر کہا(ہر مصیبت نبی ﷺکے بعد آسان ہے) اس سے پتا چلتا ہے کہ صحابیات رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے قلوب میں جو محبت نبیﷺ کے لئے تھی وہ والد،بھائی اور شوہر کی محبت سے بھی زیادہ تھی یہی ایمان کامل کی نشانی بتائی گئی ہے ۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: صحابی رضی اللہ تعالی نبی علیہ السلام کے محبت رسول ﷺ نے کے لئے انہوں نے کے ساتھ کہ میں کے بعد
پڑھیں:
رانا ثنا اللہ کا ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ہیرو ماننے سے انکار
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایٹم بم تو کئی ممالک نے بنا لیے لیکن ایٹمی دھماکے کرنے والے کم ہیں اور یہاں صرف حسد اور بغض میں کہا جاتا ہے کہ نواز شریف تو دھماکے کرنا نہیں چاہتے تھے، او بھائی اس وقت نواز شریف ہی وزیر اعظم تھے اور یہ دھماکے انہوں نے ہی کیے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر اور وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ہیرو ماننے سے انکار کردیا۔ نجی نیوز چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ڈاکٹر اے کیو خان کو ہیرو نہیں کہا جاسکتا، ہیرو وہ ہے جس نے ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا اور اس کا اغاز سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اے کیو خان کا بطور سائنسدان جتنا کریڈٹ بنتا ہے، وہ ان کو دیا جاتا ہے لیکن وہ لیڈر نہیں ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایٹم بم تو کئی ممالک نے بنا لیے لیکن ایٹمی دھماکے کرنے والے کم ہیں اور یہاں صرف حسد اور بغض میں کہا جاتا ہے کہ نواز شریف تو دھماکے کرنا نہیں چاہتے تھے، او بھائی اس وقت نواز شریف ہی وزیر اعظم تھے اور یہ دھماکے انہوں نے ہی کیے تھے۔