تقدیر، جبر و اختیار: قرآن و حدیث کی روشنی میں ایک جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
یہ وہ موضوع ہے جس پر قلم اٹھانا اللہ تعالیٰ کی خاص توفیق اور دل و روح کے نور سے ہی ممکن ہے، محض سطحی علم اور عقل سے نہیں۔ تقدیر، جبر اور اختیار کے مسئلے پر صحابہ، تابعین، اولیاء اور حکماء نے ہمیشہ غور کیا، مگر ہر بار اس کا جواب دل کی روشنی اور روح کی بصیرت سے ہی جڑا رہا۔
انسان کہاں کھڑا ہے؟انسان ایک ایسا راز ہے جو ازل و ابد کے درمیان کھڑا ہے۔ وہ فانی ہے مگر ابدی حقیقت کا حامل ہے۔
کیا وہ مجبور ہے یا مختار؟ کیا اس کے اعمال پہلے سے لکھے جا چکے ہیں یا وہ خود اپنی تقدیر کا ذمہ دار ہے؟یہ سوال ہر انسان کے شعور میں ابھرتا ہے۔
قرآنی آیات:’’تیرے رب کا فیصلہ یہ ہے کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو‘‘ (بنی اسرائیل 17:23)
ہم نے ہر چیز کو ایک اندازے (تقدیر) سے پیدا کیا(القمر 54:49)
’تم کچھ نہیں چاہ سکتے مگر یہ کہ اللہ چاہے‘‘(الانسان 76:30)
’’جو چاہے ایمان لائے، اور جو چاہے کفر کرے‘‘ (الکہف 18:29)
یہ آیات ہمیں توازن سکھاتی ہیں: انسان کو اختیار حاصل ہے، مگر وہ اللہ کی مشیت کے دائرے میں ہے۔
احادیثِ نبوی ﷺ:- ایمان کی تعریف: ’’تقدیر کے خیر و شر پر ایمان لانا‘‘(صحیح مسلم)
’’عمل کرتے رہو، ہر انسان کو اسی کے لیے آسانی دی گئی ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا‘‘ (صحیح بخاری)
اہل سنت کا عقیدہ:- اللہ ہر چیز کا خالق ہے، مگر انسان کو عقل و اختیار دیا گیا ہے۔ جزا و سزا اسی اختیار پر مبنی ہے۔
اہل عرفان کا فہم:- ابو طالب مکی: ’’اللہ کا علم مشاہدہ ہے، مداخلت نہیں‘‘۔
بایزید بسطامی: ’’میں نے اپنی مشیت فنا کی، تب اس کی مشیئت میں جینا سیکھا‘‘
ابن عربی: ’’انسان عبد ہے؛ اس کے پاس نہ مکمل جبر ہے نہ مکمل اختیار‘‘۔
مولانا رومی: ’’تو کیا جانے تقدیر کہاں سے آئی؟ تیرے دل کا خیال بھی ایک راز ہے۔‘‘
عبدالقادر جیلانی: ’’عمل کر، اگر اختیار نہ ہوتا تو حساب نہ لیا جاتا‘‘۔
دعا، استغفار اور صدقہ کا اثر:- قرآن: ’’اللہ انہیں عذاب نہ دے گا جب تک وہ استغفار کرتے رہیں‘‘ (الانفال 8:33 )
سورہ نوح: استغفار سے بارش، مال، اور اولاد میں اضافہ۔
حدیث: ’’تقدیر کو صرف دعا ہی بدل سکتی ہے‘‘ (ترمذی)
خفیہ صدقہ رب کے غضب کو بجھا دیتا ہے(سیوطی)
روحانی خلاصہ:- تقدیر نہ مکمل قید ہے، نہ مکمل آزادی۔ یہ ایک ایسا راستہ ہے جس میں انسان اپنی خودی کو فنا کرکے رب کی رضا میں جیتا ہے-1 تقدیر پر ایمان فرض ہے-2 انسان کو اختیار دیا گیا ہے مگر اللہ کی مشیئت کے تحت-3دعا، صدقہ، اور استغفار سے تقدیر میں نرمی آ سکتی ہے-4 اہل سنت کا عقیدہ توازن پر مبنی ہے: نہ مکمل جبر، نہ مکمل اختیار’’اللہ کا علم کامل ہے، ہمارا اختیار محدود مگر حقیقی ہے، اور جزا و سزا عدل پر ہے‘‘۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انسان کو
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات، زرعی تباہی اور لائف اسٹاک کے خسارے پر غور کے لیے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے تمام وفاقی و صوبائی اداروں کو ہدایت کی کہ نقصانات کا جامع، حقیقت پسندانہ اور بروقت تخمینہ لگایا جائے تاکہ بحالی و امدادی کاموں کے لیے واضح اور مؤثر حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں۔ نقصانات میں صرف جانی یا مالی نقصان ہی نہیں بلکہ فصلوں کی تباہی، لائف اسٹاک، اور ذرائع مواصلات کی بحالی کو بھی شامل کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے زرعی اقدامات اور موزوں فصلوں کی دوبارہ کاشت پر فوری توجہ دی جائے۔ سپارکو کی مدد سے سیٹلائٹ اسسمنٹ کروائی جائے تاکہ تباہ کاریوں کی درست تصویر سامنے آ سکے۔
انہوں نے کہاکہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی بحالی کو ترجیح دی جائے۔ وزراء اور ادارے متاثرہ عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں۔
وزیراعظم نے تمام وزرائے اعلیٰ کے اب تک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے صوبوں نے بروقت اور موثر ردعمل دیا، جو قابلِ تعریف ہے۔
اداروں کی بریفنگ اور ابتدائی تخمینے
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر اداروں کی جانب سے اب تک کیے جانے والے امدادی اور بحالی کے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ گنے، کپاس اور چاول جیسی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
پانی کی سطح کم ہونے کے بعد اگلے 10 سے 15 دنوں میں مکمل جائزہ رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔
وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر زور دیا کہ متاثرہ علاقوں کی بحالی صرف حکومتی فریضہ نہیں بلکہ قومی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر، منظم انداز میں، متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔”
اجلاس میں شریک اہم شخصیات
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔