چلی کا اسرائیلی مصنوعات پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
چلی کا اسرائیلی مصنوعات پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 June, 2025 سب نیوز
چلی کے صدر گیبریل بوریک نے اپنے قومی خطاب کے دوران اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی عوام پر کیے جانے والے “نسل کشی اور ایتھنک کلنزنگ کے مظالم” کی سخت مذمت کی۔
بوریک نے کہا کہ چلی کی حکومت اسرائیلی غیرقانونی قبضے والے علاقوں میں تیار کردہ مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے لیے قانون سازی کو آگے بڑھائے گی۔ انہوں نے چلی کے وزیر دفاع کو ہدایت دی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی صنعت پر انحصار ختم کرنے کے لیے دفاعی شعبے میں درآمد کا نیا منصوبہ تیار کریں۔
اکتوبر 2023 میں چلی کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی طرف سے “بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی اور ناقابل قبول رویے” کی وجہ سے انھوں نے اپنے سفیر کو اسرائیل سے واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سال 28 مئی کو، چلی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے “انسانی بحران انتہائی سنگین ہونے” کے باعث چلی نے اسرائیل سے اپنے ڈیفنس اتاشی کو واپس بلا لیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایک بھی منصوبہ وقت پر مکمل نہیں ہوا! بھارتی ائیر چیف کا زبردست انکشاف ایک بھی منصوبہ وقت پر مکمل نہیں ہوا! بھارتی ائیر چیف کا زبردست انکشاف بنگلہ دیش کے کرنسی نوٹوں سے شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر ہٹادی گئی غزہ میں امداد لینے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت امریکی ریاست کولوراڈو میں اسرائیل کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ، 6 افراد زخمی سابق فوجی افسرکا بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ یوکرین کا روسی ائیر بیس پر بڑا حملہ، 40سے زائد طیارے تباہ کرنے کا دعویCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
جماعت اسلامی پر عائد پابندی ختم، بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعتِ اسلامی کی سیاسی رجسٹریشن بحال کر دی ہے، جس سے ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت کو 12 سال بعد انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما اظہرالاسلام کی بریت پر سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی
اتوار کو چیف جسٹس سید رفعت احمد کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے 2013 کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو جماعت کی رجسٹریشن فوری بحال کرنے اور انتخابی نشان سمیت تمام امور نمٹانے کی ہدایت دی۔
جماعتِ اسلامی کی رجسٹریشن 2013 میں اس وقت کی وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران منسوخ کی گئی تھی۔تاہم، اگست 2024 میں عوامی احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور وہ بھارت میں جلاوطنی اختیار کر گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:سزائے موت سے بریت تک، جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے اظہرالاسلام کون ہیں؟
بعد میں قائم ہونے والی عبوری حکومت نے جماعت پر عائد پابندی ختم کر دی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا۔
جماعت کے وکیل شیشیر منیر نے فیصلے کو ’جمہوری اور شمولیتی سیاست کی بحالی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2013 کا فیصلہ سیاسی بنیادوں پر کیا گیا تھا، جبکہ موجودہ فیصلہ عدالتی انصاف کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب سپریم کورٹ نے 27 مئی کو جماعت کے سینیئر رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کی 2014 میں سنائی گئی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
جماعتِ اسلامی اب توقع ہے کہ رواں سال کے آخر میں ہونے والے 13ویں پارلیمانی انتخابات میں حصہ لے گی، جو ملک کی سیاسی منظرنامے میں ایک اہم تبدیلی کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش سپریم کورٹ پابندی کا خاتمہ ٹی ایم اظہر الاسلام جماعت اسلامی بنگلہ دیش