زلزلے کے جھٹکے لانڈھی فالٹ ریجن میں آرہے ہیں، چیف میٹرولوجسٹ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر نے کہا ہے کہ کل شام سے اب تک کراچی کے علاقے ملیر، قائدآباد اور اطراف میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ دیر قبل آئے زلزلے کے جھٹکے سے متعلق رپورٹ آنا باقی ہے۔
امیر حیدر کا کہنا تھا کہ کراچی میں کل شام 5 بج کر 33 منٹ پر بھی زلزلہ محسوس کیا گیا تھا، گزشتہ روز اس کی شدت 3.
کراچی کے مختلف علاقوں میں کل سے اب تک تین مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا چکے۔
چیف میٹرولوجسٹ نے کہا کہ ایک اور زلزلے کا جھٹکا رات 1 بج کر 6 منٹ پر آیا تھا، رات گئے آنے والے زلزلے کی شدت 3.2 اور گہرائی 12 کلو میٹر رہی، اس کا مرکز گڈاپ ٹاؤن کے قریب تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ زلزلے کے جھٹکے لانڈھی فالٹ ریجن میں آرہے ہیں، یہ زلزلے کے معمولی جھٹکے ہیں، اس فالٹ لائن پر آج تک بڑے زلزلے کے جھٹکے نہیں آئے ہیں۔
امیر حیدر نے کہا کہ کراچی کی دوسری فالٹ لائن تھانہ بولا خان کے قریب ہے، یہ دونوں متحرک فالٹ لائن ہیں، ان دنوں میں معمولی شدت کے زلزلے رپورٹ ہوتے ہیں۔
چیف میٹرولوجسٹ کا کہنا تھا کہ کیرتھر کے قریب بھی مین باؤنڈری لائن ہے، یہاں معتدل شدت کے زلزلے رپورٹ ہوتے رہتے ہیں، فالٹ لائن کو معمول ہونے میں چند روز لگ سکتے ہیں، اس فالٹ لائن پر آئندہ چند روز تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیف میٹرولوجسٹ زلزلے کے جھٹکے فالٹ لائن کے قریب نے کہا
پڑھیں:
کراچی میں مسلسل زلزلوں کی وجہ پانی کی بورنگ اور صنعتی فضلہ قرار
ماہر ارضیات پروفیسر عدنان خان نے بتایا کہ کراچی ایک پیسو مارجن (Passive Margin) پر واقع ہے، جو کہ فالٹ لائنز سے کافی فاصلے پر ہے، اس لیے یہاں بڑے زلزلوں کے امکانات نہایت کم ہیں، یہ زلزلے دراصل زمین کی تہہ میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث آتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ماہر ارضیات نے کراچی میں آنے والے زلزلوں کیوجہ مسلسل بورنگ اور صنعتی فضلے کو نذر آتش کرنے کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کو احتیاط اور نہ گھبرانے کا مشورہ دیا ہے۔ جامعہ کراچی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عدنان خان نے بتایا کہ کراچی میں زلزلوں کی شدت معمولی ہے اور یہ فالٹ لائنز کی ہلکی متحرک سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کراچی ایک پیسو مارجن (Passive Margin) پر واقع ہے، جو کہ فالٹ لائنز سے کافی فاصلے پر ہے، اس لیے یہاں بڑے زلزلوں کے امکانات نہایت کم ہیں، یہ زلزلے دراصل زمین کی تہہ میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث آتے ہیں۔ ماہر ارضیات پروفیسر عدنان خان نے کہا کہ ہمالیہ کی پہاڑی سلسلہ ہر سال 4 سے 5 سینٹی میٹر شمال کی جانب بڑھ رہا ہے، جس سے فالٹ لائن پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور اس دباؤ کے نتیجے میں زمین معمولی طور پر ہلتی ہے۔
عدنان خان کے مطابق کراچی میں رپورٹ ہونے والے زلزلے کے جھٹکے "مائلڈ ٹرمرز" (Mild Tremors) کے زمرے میں آتے ہیں، اور ان سے کسی جانی یا مالی نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا۔ ماہر ارضیات نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کراچی میں صنعتی فضلہ جلانے اور زمین میں گہرائی سے گراؤنڈ واٹر نکالنے جیسے عوامل بھی زمین کی ساخت میں معمولی تبدیلیوں کا سبب بن سکتے ہیں، جو کسی حد تک زلزلے کی سرگرمی کو متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کوئٹہ اور چمن کے علاقے فالٹ لائن کے بالکل قریب واقع ہیں اور وہاں زلزلے کی سرگرمی قدرے زیادہ اور شدید نوعیت کی ہوسکتی ہے، تاہم کراچی میں ایسے زلزلے کا خطرہ فی الوقت موجود نہیں۔ پروفیسر نے مشورہ دیا کہ شہریوں کو چاہیے معمولی جھٹکوں پر گھبراہٹ سے گریز کریں، اور کسی بھی ہنگامی صورت میں کھلی جگہ کی طرف نکلنے اور عمارتوں کی بنیادوں سے دور رہنے جیسے احتیاطی اقدامات پر عمل کریں۔