قائمہ کمیٹی کا کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار، سوالات اٹھا دیے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے متعدد ممبران نے کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار کردیا، سینیٹر ہمایوں مہمند اور کامران مرتضیٰ نے کونسل سے متعلق قانونی پیچیدگیوں پر سوالات اٹھا دیے۔
پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا جس میں ایل ڈی آئی لائسنس کی تجدید سے متعلق سیکریٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی اے نے بریفنگ دی۔
سیکریٹری آئی ٹی نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے سارے ایل ڈی آئی کے کیسز پی ٹی اے کو واپس بھیج دیے تھے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ایل ڈی آئی کیسز کی سماعتیں مکمل ہوگئیں اور فیصلہ آئندہ چند ہفتوں میں ہوگا، جو بھی ہوگا اس حوالے سے عید کے بعد فیصلہ ہو جائے گا۔
ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025ء پر سیکریٹری آئی ٹی نے بریفنگ میں کہا کہ نیشنل ڈیجیٹل ماسٹر پلان اگست تک فائنل ہو جائے گا، پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی ایک ریگولیٹری باڈی ہے، نیشنل ڈیجیٹل کمیشن ماسٹر پلان کی منظوری دے گا، نیشنل ڈیجیٹل کمیشن میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شامل ہیں۔
معاون خصوصی برائے بلاک چین و کرپٹو بلال بن ثاقب نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کونسل بنی ہے جو دیکھ رہی ہے کہ ریگولیشنز کو کس طرف لے کر جانا ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ کیا یہ صوبوں کے اختیارات میں مداخلت نہیں ہوگی؟
سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے بتایا کہ صوبے نیشنل ڈیجیٹل کمیشن میں شامل ہوں گے۔
سیکریٹری آئی ٹی نے کرپٹو کونسل پر بریفنگ میں کہا کہ نیشنل کرپٹو کونسل کے چیئرمین وزیر خزانہ ہیں اور میں بطور سیکریٹری آئی ٹی اس کا ممبر ہوں، پاکستان کرپٹو کونسل ایک ایڈوائزری باڈی ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ کیا اس کونسل کو بنانے کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا گیا؟ کیا اس کونسل کے پیچھے کوئی قانونی طاقت موجود ہے؟ ہر کونسل کے پیچھے کوئی قانون موجود ہوتا ہے، کیا کرپٹو کونسل کے پیچھے کوئی قانون ہے؟
سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ ڈیجیٹل اثاثوں پر پارلیمنٹ میں بل لایا تھا، میں نے 3 ماہ لگا کر یہ بل بنایا، حکومت نے میرے بل کو ختم کرکے خود ہی اس پر کونسل لے آئی۔
سینیٹر ہمایوں مہمند نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم کے ایگزیکٹو آرڈر سے کوئی کونسل بن سکتی ہے؟ کرپٹو کونسل کو وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے پاس ہونا چاہیے تھا، وزارت خزانہ تو اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کر رہی، کرپٹو تو آئی ٹی کامینڈیٹ ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ اگر کوئی بڑا فراڈ، دھوکا ہو جائے تو کون ذمہ دار ہوگا؟ اگر کوئی ملک میں کرپٹو سے متعلق مسئلہ پیش آجائے تو اس کی قانونی حیثیت کیا ہوگی؟
سیکریٹری آئی ٹی نے کہا کہ وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کام ریگولیٹ کرنا نہیں ہے؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام سیکریٹری آئی ٹی نے نیشنل ڈیجیٹل کامران مرتضی کرپٹو کونسل نے کہا کہ کونسل کے
پڑھیں:
کتنے میں ڈیل ہوئی؟ سامعہ حجاب کو سخت سوالات کا سامنا، ٹک ٹاکر نے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتادی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) سوشل میڈیا انفلوئنسر اور ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کو ملزم کو معاف کرنے پر سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد انہوں نے ڈیل کی باتوں پر خاموشی توڑتے ہوئے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتادی۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں مبینہ اغواء اور دھمکیاں دینے کے کیس میں ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کی جانب سے اللّٰہ کی رضا کے لیے معاف کرنے کے بیان کے بعد عدالت نے ملزم حسن زاہد کی ضمانت منظور کرلی، تاہم سماعت کے لیے عدالت پیشی پر سامعہ حجاب سے ملزم کو معاف کرنے پر سخت کیے گئے، تاہم انہوں نے صلح کے حوالے سے صحافیوں کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔ بعد ازاں اپنے ایک بیان میں ڈیل سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے سامعہ حجاب نے کہا کہ میں نے اپنے حق کیلئے آواز بلند کی اور 75 فیصد عوام نے میرا ساتھ دیا لیکن صرف 25 فیصد عوام ایسی ہے جو مجھے ہی تنقید کا نشانہ بنارہی ہے اور کچھ لوگ سوال کررہے ہیں میں نے حسن زاہد کو معاف کرنے کے لیے کتنے پیسوں میں ڈیل کی اور کیا اب مجھے اس سے خطرہ نہیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ حسن کے والدین نے میرے گھر آکر معافی مانگی جس کی وجہ سے میں نے اسے معاف کردیا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ دوران سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری عامرضیاء کی عدالت میں تفتیشی افسر محمد اسحاق نے بتایا کہ ’سامعہ حجاب نے ملزم کو معاف کردیا ہے، ان کی جانب سے میں گواہی دیتا ہوں‘، اس پر عدالت نے حکم دیا کہ ’مدعیہ خود یا ان کی فیملی کا کوئی ممبر عدالت میں آکر بیان دے‘، جس پر سماعت میں وقفہ کیا گیا اور وقفے کے بعد ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے عدالت میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کروایا‘۔ اس موقع پر جج کی جانب سے ٹک ٹاکر سے استفسار کیا گیا کہ ’کیا آپ کا معاملہ حل ہو گیا ہے؟ کیا اس کیس کی مزید پیروی کرنا چاہتی ہیں؟‘، اس پر سامعہ حجاب نے جواب دیا کہ ’جی ہمارا معاملہ طے ہوگیا ہے اور میں اپنا کیس واپس لیتی ہوں، مجھے ملزم کی ضمانت اور بریت پر کوئی اعتراض نہیں‘، اس کے ساتھ ہی عدالت نے 20 ہزار مچلکوں کے عوض ملزم حسن زاہد کی ضمانت منظور کرلی۔