وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک ٹیرف کے خلاف نیپرا میں اپیل دائر کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
وفاقی حکومت نے کے الیکڑک کے ٹیرف کے خلاف نیپرا میں نظر ثانی اپیل دائر کردی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے نیپرا میں دائر کی جانے والی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کے الیکڑک کو نیشنل گرڈ سے ملنے والی بجلی کی نسبت زیادہ ٹیرف دیاگیاہے، زیادہ ٹیرف دینے سے دو سال میں وفاق پر 59 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔
وزارت توانائی نے کے الیکڑک کو ریکوری لاسز ٹیرف مِیں وصول کرنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ ٹیرف سے سات سال میں صارفین پر200 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی بجلی کمپنی کو ایسا خصوصی الاؤنس نہیں دیا گیا جبکہ نیپرا نے نقصانات کی حد کے الیکڑک کی طلب سے زیادہ 90۔13 فیصد مقرر کیاہے۔
وزارت توانائی نے لا اینڈ آرڈر مارجن کی دو فیصد کا سپیشل مارجن دینے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ کے الیکڑک کو ڈالرز میں بارہ فیصد ریٹرن آن ایکویٹی دیا گیا ہے، اس اقدام کا ٹیرف پیریڈ کے دوران 37 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کے الیکڑک کے پلانٹس کو کیپسٹی پیمنٹس کی اجازت سے 82 ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔
وزارت توانائی نے کہا کہ نیپرا فیصلے سے کراچی کے بجلی صارفین کے بلوں میں بڑا اضافہ ہوگا اور کے الیکڑک کو ناجائز ٹریٹمنٹ دینے سے دوہرا سسٹم جنم لے گا۔
وفاقی حکومت نے تمام کمپنیوں کے ساتھ یکساں سلوک اختیار کرنے کی درخواست کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت بوجھ پڑے گا ارب روپے گیا ہے
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
اسلام آباد:ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘ فیس پر کیے گئے تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔
موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔
پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔