وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معمولی زلزلے کے بعد قیدیوں کو بیرکوں سے نکالنا سنگین غلطی تھی۔ جیل سے 216 قیدی فرار ہوئے، جن میں سے متعدد کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ زلزلے کے دوران قیدیوں کا مطالبہ تھا کہ انہیں بیرکوں سے نکالا جائے، لیکن ایسے معمولی جھٹکوں سے کسی بڑے نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا، بلکہ یہ جھٹکے بعض اوقات بڑے زلزلے کے امکانات کو کم کرتے ہیں۔ اس کے باوجود افسران نے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر نکالنے کا غیر ذمہ دارانہ فیصلہ کیا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ بعض قیدیوں نے پولیس سے اسلحہ بھی چھین لیا، تاہم اطمینان دلایا کہ کوئی خطرناک یا غیر ملکی قیدی فرار نہیں ہوا۔ مراد علی شاہ نے خبردار کیا کہ اگر مفرور قیدی خود واپس نہ آئے تو ان کے خلاف جیل توڑنے کا مقدمہ درج ہوگا، جو ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ’عمران خان ملیر جیل میں ٹرانسفر کروالیتے تو آج آزاد ہوتے‘

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جن افسران نے بغیر مناسب اقدامات کے قیدیوں کو بیرک سے نکالنے کا فیصلہ کیا، ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت خصوصی بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور سماجی خدمات کے جذبے سے کام کرنے والوں کی مکمل حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔

بجٹ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ 13 جون کو صوبائی بجٹ پیش کیا جائے گا، جس میں زرعی شعبے سے وابستہ افراد کو فصلوں کی مناسب قیمتیں نہ ملنے پر پیدا ہونے والی تشویش کے ازالے کے لیے بہتر پالیسیاں شامل کی جائیں گی۔

کے الیکٹرک کی نجکاری سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ کو اعتماد میں لیے بغیر اس کی نجکاری کی گئی، نہ ہی کے الیکٹرک کے بورڈ میں سندھ کا کوئی نمائندہ شامل ہے۔ نیپرا بھی وفاقی ادارہ ہے، مگر ساری ذمہ داری سندھ حکومت پر ڈال دی جاتی ہے۔ انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کے بورڈ میں صوبائی نمائندگی دی جائے تاکہ موثر نگرانی ممکن ہو سکے۔

مزید پڑھیں: کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی کیسے فرار ہوئے؟

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پر شہریوں کے احتجاج کو نہیں روکے گی، تاہم مظاہرین سے اپیل ہے کہ سڑکیں بند نہ کریں اور احتجاج پرامن رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سندھ حکومت حیسکو اور سیپکو کی نجکاری کے حق میں نہیں، بلکہ انہیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا منصوبہ ہے تاکہ عوام کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کراچی ملیر جیل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کراچی ملیر جیل وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ مراد علی شاہ سندھ حکومت نے کہا کہ ملیر جیل کہ سندھ کے خلاف جیل سے تھا کہ کیا کہ کے لیے

پڑھیں:

سندھ حکومت بارشوں کے بڑے اسپیل سے نمٹنے کیلئے تیار(غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی جاری)

جلا ئوگھیرائو کا ماسٹر مائنڈ اس وقت اڈیالہ جیل میں ہے، اور ہم انتشار کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں،شرجیل میمن
59عمارتیں خالی کرائی جا چکی ہیں، حکومت چھ ماہ کا کرایہ کرایہ داروں کو فراہم کر رہی ہے، میڈیا سے بات چیت

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں جاری بارشوں کے سلسلے کے باعث ناردرن ایریاز میں شدید نقصان ہوا ہے، تاہم سندھ حکومت مکمل الرٹ ہے اور کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو ہم امداد کے لیے حاضر ہیں۔ سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ کسی سیاسی رہنما کو سزا ملنے پر پیپلز پارٹی کو خوشی نہیں ہوتی، لیکن اگر کوئی جلاؤ گھیراؤ کرے تو اسے معاف نہیں کیا جا سکتا۔ ملکی املاک کو آگ لگانا سیاست نہیں، بلکہ دہشتگردی ہے۔ ایسے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلا گھیرا کا ماسٹر مائنڈ اس وقت اڈیالہ جیل میں ہے، اور ہم انتشار کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں۔ اب تک 59عمارتیں خالی کرائی جا چکی ہیں۔ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن جاری ہے، اور حکومت چھ ماہ کا کرایہ کرایہ داروں کو فراہم کر رہی ہے۔سندھ حکومت نے 2010 سے اب تک کئی بار شدید بارشیں اور سیلاب دیکھے ہیں، اس لیے ہم ہر ممکن انتظامات کے ساتھ تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی امداد یا انتظامیہ کی ضرورت ہوگی، سندھ حکومت اپنی خدمات پیش کرے گی۔ صوبے میں بڑے اسپیل آنے کی صورت میں پوری مشینری تیار ہے، اور انتظامیہ پہلے ہی سے الرٹ پر ہے۔بلوچستان میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شرجیل میمن نے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو سخت سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت ہے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔شرجیل میمن نے بتایا کہ کاروباری طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں، آن لائن اور ون ونڈو آپریشن کا آغاز ہوگا، اور اس وقت پاکستان میں کاروبار کے لیے سنہری موقع موجود ہے۔لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے فوری اور سخت ایکشن لیا ہے۔ مخدوش عمارتوں کو خالی کروایا جا رہا ہے، عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کی اطلاع دیں، کیونکہ ان سے قیمتی انسانی جانیں خطرے میں پڑتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت بارشوں کے بڑے اسپیل سے نمٹنے کیلئے تیار(غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی جاری)
  • ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی
  • عمران خان نے تحریک انصاف میں انتشار پھیلانےوالوں کےخلاف کارروائی کا حکم دیا ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور
  • کراچی، شاہراہِ بھٹو کے قیوم آباد سے کراچی بندرگاہ تک نئے کوریڈور کی تعمیر کا اعلان
  • مہنگی چینی کی فروخت پر پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن، ہزاروں دکانداروں کے خلاف کارروائی
  • فتح جنگ میں غیر معیاری خوراک اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
  • مراد علی شاہ کی کے فور اور بی آر ٹی کے کام کو ستمبر میں شروع کرنیکی ہدایت
  • حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن  کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟
  • رحیم یار خان؛ پولیس کی کچہ کریمنلز کے خلاف کارروائی، دو مغوی بازیاب
  • بنوں میں پولیس چوکیوں پر خوارج کے حملے جوابی کارروائی سے ناکام