مقامات مقدسہ پر حج کے دوران میٹرو ٹرین کےذریعے 20 لاکھ زائرین کی آمد و رفت متوقع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
مکہ مکرمہ(نیوز ڈیسک)مکہ مکرمہ میں حج کے 7 دنوں کے دوران مقدس مقامات کی میٹرو لائن پر جسے المشاعر المقدسہ میٹرو کہا جاتا ہے 4,900 سفر مکمل کیے جانے اور تقریباً 20 لاکھ زائرین کی نقل و حرکت متوقع ہے۔
یہ ریلوے لائن سال میں صرف حج کے ایام میں محدود مدت کے لیے کام کرتی ہے اور زائرین کو عرفات، مزدلفہ اور منیٰ جیسے مقدس مقامات تک پہنچانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
پیر کو وزارت ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک سروسز کے ترجمان صالح الزوید نے حج کے دوران استعمال ہونے والے ٹرانسپورٹ نظام سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ فضائی، زمینی، بحری اور لاجسٹک تمام شعبوں میں بھرپور تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں۔
ترجمان کے مطابق اب تک 71 ممالک کے 238 شہروں سے 62 ایئرلائنز کی 3,314 پروازیں سعودی عرب پہنچ چکی ہیں، اس سال حرمین ہائی اسپیڈ ریلوے کی سفری سرگرمیوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس کے علاوہ ’بغیر سامان کے حج‘ نامی ایک نئی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے جس کے تحت زائرین اپنا سامان علیحدہ طور پر روانہ کر کے آرام دہ طریقے سے مکہ کا سفر کر سکتے ہیں۔
زائرین کی محفوظ اور آرام دہ نقل و حرکت کو یقینی بنانے کے لیے 25 ہزار سے زائد بسیں فراہم کی گئی ہیں، جن کی مکمل جانچ پڑتال کی جا چکی ہے۔
ترجمان کے مطابق مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفشل انٹیلیجنس سمیت جدید ترین ٹیکنالوجی کو ٹرانسپورٹ کے نظام میں شامل کیا گیا ہے، جس کے تحت رٹیفشل انٹیلیجنس سے لیس گاڑیاں پورے مملکت کی سڑکوں کی نگرانی کر رہی ہیں تاکہ سڑکوں کی حفاظت اور مرمت کو یقینی بنایا جا سکے، اب تک ان ٹیکنالوجیز کی مدد سے 7,400 کلومیٹر سڑکوں کی دیکھ بھال کی جا چکی ہے۔
حج کے لیے ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر پر بات کرتے ہوئے، حج کمیونیکیشن و ٹیکنالوجی کے ترجمان سعد الشنبری نے بتایا کہ مکہ، مدینہ اور مقدس مقامات پر 4جی اور 5جی کوریج 99 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ انٹرنیٹ کی رفتار میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زائرین کے لیے 10,500 سے زائد وائی فائی ایکسیس پوائنٹس نصب کیے گئے ہیں، اور ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے آرٹیفشل انٹیلیجنس سے چلنے والے نظام اور مخصوص کمیونیکیشن ٹیکنالوجی سعودی آرامکو ڈیجیٹل کے اشتراک سے نافذ کیے گئے ہیں۔
ترجمانوں نے یقین دہانی کرائی کہ زائرین کو بہترین خدمات فراہم کرنے کے لیے تمام کوششیں جاری ہیں اور انہوں نے حجاج کو ہدایت کی کہ وہ حکومتی ہدایات پر عمل کریں تاکہ ان کا حج محفوظ اور پرسکون رہے۔
واضح رہے کہ اس برس حج کا آغاز بدھ 4 جون سے ہو رہا ہے جو پیر 9 جون تک جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں: بچوں کی تصاویر شیئر کرتے ہی وہ بیمار ہوجاتے تھے، ندا یاسر کا نظر بد کا شکار ہونے کا انکشاف
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
لاہور:پاکستان ریلویز کا اربوں روپے کی لاگت والا جدید کمپیوٹر بیس انٹر لاکنگ سی بی آئی سسٹم بند ہونے کے ساتھ ساتھ تین سے چار بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے اور روانگی کے وقت بریکنگ سسٹم بھی مکمل فعال نہ ہونے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ٹرین حادثے کی انکوائری کرنے والی ٹیم بھی چکرا کر رہ گئی، ڈرائیور نے ملبہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر پر ڈال دیا جبکہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے ملبہ ڈرائیور پر ڈال دیا۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق اسلام آباد سے آئی ہوئی تحقیقاتی ٹیم حبیب آباد رینالہ خورد ٹرین حادثے کی انکوائری کر رہی ہے۔ اس دوران ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور ڈرائیور سمیت دیگر ملازمین کے بیانات قلم بند کیے گئے۔
دوران تحقیقات معلومات ملی کہ پاکستان ریلویز کا جدید کمپیوٹر بیس سسٹم بند تھا جبکہ روانگی کے وقت مال بردار گاڑی کی بوگیوں کی بریک بھی مکمل طور پر فعال نہیں تھی۔ ڈرائیور کو علم ہونے کے باوجود ٹرین کی رفتار ریلوے اسٹیشن کے قریب پہنچنے پر بھی کم نہیں کی گئی جبکہ بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے سے تین سے چار بوگیاں ٹرین سے الگ ہو چکی تھیں، ڈرائیور کو انجن میں لگے سسٹم نے نشاندہی بھی کی مگر اس کے باوجود ڈرائیور نے پروا نہیں کی۔
سی بی آئی سسٹم بند ہونے کی وجہ سے سگنل نہیں ملے اور نہ ہی اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے پی ایل سی، یعنی پیپر لائن کلیئر بروقت نہیں دیا۔ سسٹم خراب ہونے کے بعد پرچی (پیپر لائن) کے تحت چلتی ہے، پیچھے سے آنے والی ٹرین کے ڈرائیو کو پرچی کے ذریعے لائن کلیئر ملی لیکن پہلی گاڑی دو حصوں میں تقسیم تھی اور پہلی گاڑی کے گارڈ کی ذمہ داری تھی کہ وہ گاڑی سے اتر کر لائن پر چھوٹے چھوٹے پٹاخے لگاتا لیکن وہ بھی نہیں لگائے گئے۔
پٹاخے لگانے کا کام اس وقت کیا جاتا ہے جب سسٹم خراب ہو جائے تاکہ پیچھے سے آنے والی ٹرین کو پتہ چل جائے کیونکہ جیسے ہی ٹرین پٹاخے لگانے والی جگہ سے گزرتی ہے تو وہ پھٹ جاتے ہیں اور ڈرائیور کو پتہ چل جاتا ہے کہ لائن کلیئر نہیں اور وہ ٹرین کو روک لیتا ہے۔
اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر کے بارے میں بھی پتہ چلا کہ وہ ڈبل ڈیوٹی کر رہا تھا جبکہ اسٹیشن ماسٹر ڈیوٹی پر نہیں تھا جبکہ اربوں مالیت کا کمپیوٹر بیس سسٹم اس وقت بند کیوں تھا، اس پر سوال اٹھایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی بند ہونے اور بیٹری خراب ہونے کی وجہ سے سسٹم پہلے سے بند پڑا تھا۔
گزشتہ ہفتے ہونے والے حادثے میں ایک مال گاڑی کا کروڑوں روپے مالیت کا انجن تباہ ہوگیا تھا جبکہ ایک اسسٹنٹ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا۔ جوائنٹ رپورٹ میں اس حادثے کا ذمہ دار ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور گارڈ کو بھی قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی انکوائری ہو رہی ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد ساری تفصیل سامنے آ جائے گی اور جو بھی قصور وار ہوگا، اس کے خلاف قانون کی تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ریلوے انتظامیہ نے متعلقہ ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور کارڈز کے خلاف مقدمہ بھی دراج کروا دیا ہے۔