26ویں آئینی ترمیم اور آزاد عدالتی نظام ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 03 جون 2025ء ) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم اور آزاد عدالتی نظام ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ عدلیہ بحالی تحریک کے بعد اس طرح طرح بہتری نہیں آئی جس طرح آنی چاہیے تھی۔ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے، جوالیکشن میں کامیاب ہو اسی کی کامیابی کا نتیجہ جاری کیا جائے، فارم 47 کا چکر چلانے سے ملک کمزور ہوتا ہے۔
ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مشکل وقت میں جمہوریت یاد آتی ہے، یہ خاندانی اجارہ داریاں ہیں، ان کے اندر بھی جمہوریت ہونی چاہیے۔ملک میں 40سال سے طلبہ یونین کے الیکشن نہیں ہورہے ہیں، طلبہ یونین پر اس لیے پابندی لگائی گئی ہے کی اس سے خاندانوں کی سیاست کو خطرہ ہوتا ہے۔(جاری ہے)
بلدیاتی انتخابات بھی اس وجہ سے نہیں ہورہے کہ کہیں جمہوریت مضبوط نہ ہوجائے، پنجاب میں 2015ء میں آخری بلدیاتی انتخابات ہوئے ہیں۔کراچی میں چار تحریکیں چلانے کے بعد بلدیاتی انتخابات ہوئے جن میں جماعت اسلامی نے بھرپور کامیابی حاصل کی تاہم جماعت کی بجائے پی پی کا قبضہ میئر لگادیا گیا۔ تقریب سے صدر راولپنڈی بار ایسوسی ایشن سردار منظر بشیر،صدر ہا ئیکورٹ بار راولپنڈی بنچ احسن حمید ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم اور امیر جماعت اسلامی راولپنڈی عارف شیرازی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فوجی آپریشن سے اجتماعی نقصان ہوتاہے، فوج اورعوام میں تفریق بڑھتی ہے۔ بھارت کو منہ توڑ جواب دینے سے قوم متحد ہوئی،کرائے کا فوجی بنیں گے تو قوم منتشر ہوگی، ان کا کہنا تھا کشمیر مذاکرات سے نہیں جہاد سے ہی آزاد ہوگا۔ کشمیر کے بغیر بھارت سے کسی قسم کے مذاکرات قبول نہیں۔امیر جماعت نے کہاکہ پاکستان پر دشمن ملک نے حملہ کیا، سویلین،مساجد پر حملے کئے،پہلگام کا جھوٹا واقعہ گھڑا گیا۔پہلگام پربھارت کی مقامی انکوائری کی رپورٹ بھی نہیں آئی، یہ فالس فلیگ آپریشن تھا۔ اس بار پاکستان نے اپنا موقف بہترین طریقہ سے پیش کیا، جماعت اسلامی نے حکومت کا ساتھ دیا۔ بھارت نے اعلان جنگ کیا جس سے قوم میں یکجہتی پیدا ہوگئی۔25سال سے جو جنگ ہم لڑرہے ہیں وہ ہماری جنگ نہیں ہے۔ امریکہ کے کہنے پر ہم نے افغانستان کے خلاف کام کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے،ہم عزت وقار کے ساتھ دنیا کے ساتھ بات کریں گے۔ چین نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، ہم نے بھی چین کے لیے بھی بڑی قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا حکومت کو اب بھارت کے خلاف کامیابی کے جشن کے فیز سے باہر آنا چاہیے، لاپتہ افراد کے مسئلہ سمیت بلوچستان کے مسائل حل کیے جائیں۔ خیبر پختونخوا میں امن قائم کیا جائے۔ فوج اور سویلین اداروں کے کردار کا تعین کرنا ہوگا۔ بلوچستان اور کے پی کے میں امن افغانستان سے بات کئے بغیر نہیں آئے گا۔ افغان شہریوں کو عزت کے ساتھ واپس اپنے ملک بھیجا جائے۔افغان حکومت کو یقینی بنانا ہوگا افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ اگر ہم آپس میں لڑیں گے تو سامراجی قوتیں مضبوط ہوں گی۔افغانستان میں پاکستان کا سفیر تعینات کرنا اچھا اقدام ہے۔انہوں نے کہاکہ تنخواہ دار طبقہ 500 ارب روپے ٹیکس دیتا ہے، جاگیردار 5ارب روپے بھی ٹیکس نہیں دیتے۔ بجلی کی قیمت کم ہونی چاہیے۔ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کیا جائے۔ بجلی کے بل میں لگنے والے تمام ٹیکس ختم ہونے چاہیے۔ پاکستان میں بجلی ضرورت سے زیادہ ہے۔ اضافی بجلی بڑے ڈیٹا سنٹر بنا کر ان کو دی جائے۔ سود ختم ہونا چاہیے، اس وقت 11فیصد سود ہے 2027 میں سود کو ختم کرنا ہے تو اس سال 5 فیصد سود کم کیا جائے، بجٹ میں عوام کو سہولت دی جائے۔ مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے، حکومت وہ اقدمات کرے جس سے غریب کو فائدہ ہو۔امیر جماعت نے کہا آزاد کشمیر کے عوام کے مسائل حل ہونے چاہییں۔نوجوان مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے کردار ادا کریں، کشمیر اور پاکستان جدا جدا نہیں ہے۔ کشمیریوں کو پیغام دیتے ہیں کہ تم پاکستانی ہیں اور پاکستان تمہارا ہے۔انہوں نے کہا کشمیر پر امریکہ کی ثالثی قبول نہیں کریں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جماعت اسلامی کیا جائے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے: حافظ نعیم
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے شہر میں سڑکیں بنی ہوئی نہیں ہیں لیکن شہریوں کو ہزاروں کے ای چالان آ رہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔ایک تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کریں گے، ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھا مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ان کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا، شہر میں ٹرانسپورٹ ہے نہیں، سڑکیں بنی نہیں ہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہا ہے، کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا ہے، ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کر رکھا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کیے جارہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے کراچی شہر کو آزادی دلائیں گے۔جماعت اسلامی کا کہنا تھا پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر لیا ہے، کراچی کے نوجوانوں کو روزگار سے دور کر دیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے، جنریشن زی دنیا میں انقلاب لا رہی ہے، اسی جنریشن زی کو مایوس کیا جا رہا ہے، جنریشن زی اگر مایوس ہوگئی تو پھر غلط راہ پر لگے گی، جماعت اسلامی بنو قابل پروگرام کے ذریعے جنریشن زی کو باصلاحیت بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا حکومت سے کہنا چاہتا ہوں ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، جماعت اسلامی تیاری کر رہی ہے اگر لوگ ہمارے ساتھ نکلے تو آپ کو جانا ہو گا۔