علی امین گنڈا پور کا وفاقی حکومت سے سابق فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس نہ لگانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت سے سابق فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس نہ لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ایسا ٹیکس قابل قبول نہیں ہے، ان علاقوں کے عوام کی مالی صورتحال ٹیکس دینے کے قابل نہیں ہے، انہوں نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں خیبرپختونخوا کو شامل کرنے کی بھی درخواست کرتےہوئے کہا کہ اس کے بغیر مذاکرات ادھورے ہوں گے۔
قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ضم اضلاع دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بری طرح متاثر ہوئے ہیں، ان علاقوں میں خطیر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، وہاں کے لوگوں نے ملک کی خاطر بے شمار قربانیاں دی ہیں، حکومت متاثرین سے کیے گئے تمام وعدے پورے کرے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی دفاع اور وطن کی سالمیت کے لیے ہم ایک ہیں ، بھارتی جارحیت کے خلاف سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد کا ثبوت دیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت سابق فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگانے سے گریز کرے، کوئی ایسا ٹیکس قابل قبول نہیں ہے، ان علاقوں کے عوام کی مالی صورتحال ٹیکس دینے کے قابل نہیں ہے۔
علی امین گنڈا پور نے تجویز دی ہے کہ پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں خیبر پختونخوا کو شامل کیا جائے، اس کے بغیر مذاکرات ادھورے ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے مطالبہ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ڈرون حملے بند کیے جائیں، ان سے بے گناہ لوگوں کا بھی بہت نقصان ہوتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ این ایف سی میں ضم اضلاع کا حصہ صوبے کو منتقل کرنے کا فوری اعلان کیا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور نہیں ہے
پڑھیں:
افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں نیک نیتی اور مثبت سوچ کے ساتھ شرکت کی۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے اپنے اس واضح موقف پر سمجھوتہ نہیں کرے گا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان ثالثی کے عمل میں شریک رہے گا اور ہم جمعرات کو پاکستان اور طالبان میں ہونے والے مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں۔ یہ بات وزارت خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے جمعہ کے روز اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہی۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اور پاکستان کی مسلح افواج قومی خودمختاری، سلامتی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیلئے تیار ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں نیک نیتی اور مثبت سوچ کے ساتھ شرکت کی۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے اپنے اس واضح موقف پر سمجھوتہ نہیں کرے گا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشیدگی کو مزید ہوا نہیں دینا چاہتا تاہم وہ توقع رکھتا ہے کہ افغان طالبان حکومت بین الاقوامی برادری سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے اور فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سمیت دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور مصدقہ اقدامات کرتے ہوئے سلامتی سے متعلق پاکستان کے جائز تحفظات دور کرے۔ طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چار سال سے طالبان حکومت پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن اور موثر اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا افغان حکومت کو افغان سرزمین پر موجود فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی اعلی قیادت کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بار بار یقین دہانیوں کے باوجود افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔