وزیر خزانہ کو اعزایہ کی منظوری کے صوابدیدی اختیارات مل گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سرکاری ملازمین کیلیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دے دی، جس کے تحت وزیر خزانہ کو مختلف وزارتوں، پارلیمنٹ اور وزیراعظم آفس کیلئے بجٹ اعزازیہ منظوری کے صوابدیدی اختیارات مل گئے، اعزازیہ پر صرف پانچ فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔
وزارت خزانہ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزیرخزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں اعزازیہ پالیسی سے متعلق فنانس ڈویژن کی سمری کی منظوری دی، نئی پالیسی میں فنانس ڈویژن، ریونیو ڈویژن، ایف بی آر ، پلاننگ، ڈیولپمنٹ اینڈ سپیشل انیشی ایٹو ڈویژن، قومی اسمبلی و سینٹ سیکرٹریٹ اور وزیر اعظم آفس کے ملازمین کیلئے اعزازیہ منظور کرنے کا اختیار وزیر خزانہ کو دیا گیا ہے۔
بجٹ میں اعزازیہ کے حجم کا فیصلہ ہر سال وزیر خزانہ کریں گے، جسے تقسیم کرنا وزیر خزانہ کا صوابدیدی اختیار ہو گا، اعزازیہ پر ٹیکس انکم ٹیکس کی معمول کی شرح سے کم ہو گا۔
ذرائع کے مطابق اس وقت وفاقی سیکرٹریوں کو مالی سال کے دوران گریڈ 18 تک افسران کو ایک اعزازیہ دینے اختیار ہے، سینئر افسران کو اعزازیہ دینے کیلئے چیئرمین ای سی سی کی منظوری ضروری ہے۔
صحافیوں کے سوال پر وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا کہ بطور چیئرمین اقتصادی رابطہ کمیٹی اعزازیہ کیلئے گرانٹ جاری کرنا وزیر خزانہ کا ہمیشہ سے اختیار رہا ہے، بجٹ تیاری اور اس پر عملدرآمد کے دوران معاشی امور کی تمام وزارتوں کیساتھ کام کی وجہ سے وزیر خزانہ ہی ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی بہترین پوزیشن میں ہوتا ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اعزازیہ سے متعلق اختیارات مکمل صوابدیدی نہیں، بلکہ مختلف کمیٹیوں اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے تابع ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی منظوری
پڑھیں:
سیلز ٹیکس انٹیگریشن پرائیویٹ کمپنیوں کی مبینہ لوٹ مار تاجروں کیلئے دردِ سر بن گئی
سٹی42: سیلز ٹیکس انٹیگریشن صارفین اور تاجروں کے لیے بڑا دردِ سر بن گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ آئی ٹی کنٹریکٹ پر شکوک و شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ دو پرائیویٹ کمپنیاں انٹیگریشن کے عمل کے لیے مبینہ طور پر بھاری رقوم طلب کر رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ذیلی کمپنی پرال (PRAL) نہ صرف صارفین کو دیگر آئی ٹی کمپنیوں کی طرف ریفر کر رہی ہے بلکہ موصول ہونے والی ای میلز کا بھی جواب دینے سے گریز کر رہی ہے، جس پر صارفین نے شدید شکایات درج کروائی ہیں۔
پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
تاجر برادری اور ٹیکس گزاروں نے ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ بڑے تجارتی مراکز میں پرال کے مستقل ڈیسک قائم کیے جائیں تاکہ انٹیگریشن سے متعلق مسائل موقع پر ہی حل کیے جا سکیں۔
ایف بی آر نے مختلف کارپوریشنز اور سیکٹرز کو انوائسنگ کے لیے الگ الگ ڈیڈ لائنز دی تھیں، اور خبردار کیا تھا کہ ان ڈیڈ لائنز کے بعد غیر انٹیگریٹڈ کاروبار پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ انٹیگریشن کا عمل نہ صرف انتہائی پیچیدہ ہے بلکہ جرمانوں کے خدشے نے انہیں شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس سسٹم کی شفافیت، آسانی اور فنی معاونت کے بغیر انٹیگریشن کا مطالبہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری