سپریم کورٹ، ماحولیاتی انصاف کو فروغ دینے کیلئے کمیٹی کی تشکیل نو
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
سپریم کورٹ، ماحولیاتی انصاف کو فروغ دینے کیلئے کمیٹی کی تشکیل نو WhatsAppFacebookTwitter 0 2 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ نے ماحولیاتی انصاف کو فروغ دینے کی کمیٹی کی تشکیل نو کر دی۔
اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے ماحولیاتی انصاف کو فروغ دینے کیلئے کمیٹی کی تشکیل نو کی، جس کا رجسٹرار سپریم کورٹ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔
جسٹس شفیع صدیقی کی سربراہی میں 8رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے، جس میں سپریم کورٹ کے جج علی باقر نجفی، لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد ساجد محمود شامل ہیں جبکہ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس جواد اور بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس عامر نواز رانا کمیٹی کے رکن ہوں گے۔اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر اور پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد نعیم کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشہری قربانی کی کھالیں کالعدم تنظیموں کو دینے سے اجتناب کریں، محکمہ داخلہ کا انتباہ شہری قربانی کی کھالیں کالعدم تنظیموں کو دینے سے اجتناب کریں، محکمہ داخلہ کا انتباہ پاکستان ساوتھ ایشین گیمز 2025کی میزبانی کیلئے تیار، تیاریوں کے حوالے سے اعلی سطح کمیٹی تشکیل دنیا کے 10امیر ترین افراد کی نئی فہرست جاری، ایلون مسک سب سے آگے ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں کے نئے اسپیل کی نوید، پنجاب میں آندھی جھکڑ اور بارشوں کا الرٹ جاری مودی سرکار عید الاضحی کے موقع پر دوبارہ جارحیت کر سکتی ہے، حکومت اور اداروں کو چوکس رہنا ہو گا،محمد عارف بجٹ میں پٹرول سمیت ہر قسم کی نقد خریداری کی حوصلہ شکنی کے لیے اضافی رقم لینے کی تجویزCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کمیٹی کی تشکیل نو ہائیکورٹ کے جسٹس سپریم کورٹ
پڑھیں:
ٹرمپ کو بڑی فتح! سپریم کورٹ نے غیر ملکیوں کی ملک بدری کی اجازت دے دی
واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کو ایک بار پھر قانونی منظوری دے دی ہے، جس سے ان کی غیر ملکیوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کی مہم کو تقویت ملی ہے۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کو ایک فیصلے میں ٹرمپ انتظامیہ کو ان 500,000 سے زائد تارکینِ وطن کی "امیگریشن پیرول" ختم کرنے کی اجازت دے دی، جن میں وینزویلا، کیوبا، ہیٹی اور نکاراگوا کے شہری شامل ہیں۔
اس سے پہلے 19 مئی کو عدالت نے ایک اور حکم امتناع کو ختم کیا تھا، جس نے 300,000 وینزویلا کے شہریوں کے عارضی تحفظ شدہ حیثیت (TPS) ختم کرنے سے روکا تھا۔
ماہرِ قانون کیون جانسن کے مطابق، ٹرمپ جدید امریکی تاریخ میں وہ صدر ہیں جنہوں نے سب سے تیزی سے غیر شہریوں کو ملک بدر کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا:
"کوئی بھی صدر غیر ملکیوں کو اتنی جلدی، اور بغیر مناسب عدالتی کارروائی کے، ملک سے نکالنے پر تیار نہیں ہوا۔"
تاہم، عدالت نے بعض کیسز میں ٹرمپ انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ آئینی تقاضوں یعنی "ڈیو پراسس" کو ملحوظ رکھے۔ خاص طور پر ان معاملات میں، جہاں ویزا یا پناہ گزین حیثیت ختم کرنے سے پہلے لوگوں کو اطلاع اور سنوائی کا موقع دینا ضروری ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ایک 1798 کا متنازع قانون (Alien Enemies Act) استعمال کرنے کی بھی کوشش کی، جس کا استعمال تاریخی طور پر صرف جنگی حالات میں ہوا ہے۔ اس کے ذریعے وہ وینزویلا کے تارکینِ وطن کو فوری ملک بدر کرنا چاہتے ہیں، جن پر جرائم پیشہ گینگ Tren de Aragua کا حصہ ہونے کا الزام ہے۔
تاہم، سپریم کورٹ نے اس قانون کے اطلاق پر کچھ آئینی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
ایک علیحدہ کیس میں، عدالت نے اپریل میں حکم دیا کہ غلطی سے ملک بدر کیے گئے ایک شخص کلمار ابریگو گارشیا کو واپس لایا جائے۔ حکومت نے ابھی تک اس فیصلے پر عمل نہیں کیا، جس پر ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی ہے۔