ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، انوارالحق
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
قائداعظم یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر پرامن خطہ ہے، یہاں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں ہے، لوگوں کو بنیادی جمہوری آزادیاں میسر ہیں، آزاد کشمیر میں اتحادی جماعتوں کی کولیشن کی بنیاد پر ایک نمائندہ حکومت قائم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق سے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طلباء کے وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزرائے حکومت میاں عبدالوحید اور نثار انصر ابدالی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے قائداعظم یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر پرامن خطہ ہے، یہاں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں ہے، لوگوں کو بنیادی جمہوری آزادیاں میسر ہیں، آزاد کشمیر میں اتحادی جماعتوں کی کولیشن کی بنیاد پر ایک نمائندہ حکومت قائم ہے، آزاد کشمیر میں ترقیاتی بجٹ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو برابر سطح پر تقسیم کیا جاتا ہے، بیس کیمپ کی حکومت کی اولین ترجیح تحریک آزادی کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے، مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر کے نہتے شہریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ قابض بھارتی افواج نہتے مظلوم مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو بربریت کا نشانہ بنا رہی ہیں جبکہ یہاں آزاد کشمیر میں پاکستان کی محافظ افواج آزاد کشمیر کے دفاع کے لیے ہمہ تن چوکس ہیں، ہم اپنی مسلح افواج پاکستان کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، ہمارے اسلاف نے پاکستان بننے سے پہلے الحاق پاکستان کی قرارداد منظور کر لی تھی، ہمارا پاکستان سے تاریخی رشتہ ہے، اپنے اسلاف کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے لیے ہمیں سیاسی، سفارتی اور اخلاقی جدوجہد جاری رکھنا ہو گی، انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر بھارتی تسلط سے مکمل آزاد ہو گا اور الحاق پاکستان کا خواب حقیقت بنے گا۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی تسلط کسی طور قبول نہیں، اقوام متحدہ کشمیریوں سے استصواب رائے کا دیرینہ وعدہ پورا کرے اور بھارت کو جنگی جرائم کی پاداش میں انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
ویب ڈیسک: پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے پاکستان کو بھارت کے ساتھ کرکٹ نہ کھیلنے کا مشورہ دیدیا۔
ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے، بھارت پاکستان کے وجود سے خوش نہیں ، وہ پاکستان سے نفرت کرتا ہے اور بھارت ہمارے ساتھ کرکٹ کھیل کر ہماری ہی بے عزتی کرتا ہے، اس سے بہتر ہے کہ ہم بھارت کیساتھ کرکٹ نہ کھیلیں۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
مشاہد حسین نے کہا کہ بھارتی ہم سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، وہ پاکستان آنے سے انکار کردیتے ہیں، بھارت پاکستان کی نفرت میں اس حد تک گرچکا ہے کہ 2 سال قبل ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت نے پاکستان کو آگے نہ آنے دینے کیلئے شکست کھائی لہٰذا ہمیں بھی ایسی ٹیم کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے ۔
چیئرمین پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے مزید کہا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو نے جیت کو بھارتی فوج اور پہلگام واقعے کے متاثرین کے نام کیا، بھارت خود دہشتگرد ہے جس نے جارحیت کی اور جواب میں پاکستان نے اس کی پھینٹی لگائی اب بھارت اسی شکست کو پروپیگنڈا کیلئے استعمال کررہا ہے۔
ٹریفک قوانین سخت، گاڑیاں وموٹرسائیکلیں نیلام ہوں گی