مالاکنڈ میں 1 ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
مالاکنڈ شہر میں 1 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر مالا کنڈ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر مالا کنڈ کے نوٹیفکیشن کے مطابق مالاکنڈ میں اسلحے کی نمائش اور موٹر سائیکل کی ون ویلنگ پر پابندی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے سعودی ولی عہد کا دورہ، جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ، موبائل سروس بند رہیگینوٹیفکیشن کے مطابق مالاکنڈ میں ایک ماہ کے لیے پٹاخوں کی فروخت اور گاڑیوں کے کالے شیشوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
ڈی سی مالاکنڈ کے نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس دوران غیر قانونی مویشی منڈیوں، غیر رجسٹرڈ تنظیموں کے کھال اکٹھی کرنے پر بھی پابندی عائد ہے۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے، اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی، رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔