پاکستان نے فضائی حدود بند رکھی تو ایئر انڈیا کو 5 ہزار کروڑ کا نقصان ہوگا، سی ای او کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے لیے فضائی حدود کی بندش میں مزید ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے، جو اب 24 جون 2025 کی صبح 5 بج کر 29 منٹ تک مؤثر رہے گی۔ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹم (NOTAM) 24 مئی کو ختم ہونا تھا، تاہم دونوں ملکوں نے باہمی طور پر یہ بندش برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق ایئر انڈیا کے سی ای او کیمبل ولسن نے انکشاف کیا ہے کہ اگر پاکستان نے اپنی فضائی حدود سال بھر کے لیے بند رکھی تو ایئر انڈیا کو تقریباً پانچ ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔ حکومت نے تمام ایئرلائنز سے کہا ہے کہ وہ فضائی حدود کی بندش کے باعث ہونے والے ممکنہ نقصانات کا تخمینہ لگائیں۔ ایئر انڈیا کے مطابق پروازوں کو متبادل اور طویل راستوں سے گزرنا پڑ رہا ہے، جس سے پرواز کا وقت، ایندھن کی کھپت اور لاگت بڑھ گئی ہے، جو براہ راست آمدنی کو متاثر کر رہا ہے۔
کیمبل ولسن نے بتایا کہ ‘آپریشن سندور’ کے بعد جب پاکستان نے فضائی حدود بند کی تو ایئر انڈیا کو 13 شہروں کے ہوائی اڈے بند کرنا پڑے تھے، جس کے باعث ایک ہزار کے قریب پروازیں منسوخ ہوئیں اور سات ہزار سے زائد مسافر متاثر ہوئے۔
فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے ایئر انڈیا ہی نہیں، دیگر بڑی ایئرلائنز بھی اسی طرح کی مشکلات کا شکار ہیں۔ اگر پاکستان نے طویل مدت تک فضائی حدود بند رکھی تو یہ کمپنیاں بھی بڑے مالیاتی نقصانات سے دوچار ہوں گی۔ ایئر لائنز نے متبادل راستوں کی تجاویز بھی دی ہیں تاکہ نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے، اور مطالبہ کیا ہے کہ نیٹ ورک پلاننگ کو زیادہ لچکدار بنایا جائے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایئر انڈیا پاکستان نے
پڑھیں:
سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا‘ بیرسٹر گوہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-19
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں، عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظر رکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی، اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔بیرسٹر گوہر نے پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج عمر ایوب، شبلی فراز اور عبدالطیف کی نااہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت تھی، ان مقدمات میں الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر نااہل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج 3 بجے پاکستان تحریک انصاف کا خیبر پختونخوا ہاؤس میں پارلیمانی اجلاس ہے جس میں امن و امان، افغانستان اور سیلاب کی صورت حال پر پارلیمانی پارٹی کو بریفنگ دیں گے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت سے استدعا کی کل سماعت کرلی جائے، عدلیہ سے امید وابستہ ہے، عدلیہ کو کہتے ہیں کہ ریلیف اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے، کل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ افسوس ناک ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کسی بھی جج کو عدالتی امور سے روکا نہیں جاسکتا، عوام کا پہلے عدلیہ سے کافی اعتماد اٹھ چکا ہے، سپریم کورٹ اس معاملے میں ایکشن لے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کریمنل کیسز جلد سنے جائیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مایوسی کے عالم میں ہیں، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظررکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی، اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔