پاکستانی فضائی حدود بند، ائیر انڈیا کو روزانہ 20 کروڑ کا دھچکا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
نئی دہلی: ائیر انڈیا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کیمبل ولسن نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے ان کی ایئرلائن کے اخراجات اور پروازوں کے دورانیے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
کیمبل ولسن کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کی ٹیم نے پروازوں کو بغیر کسی تعطل کے جاری رکھا، تاہم پاکستانی فضائی حدود کی بندش کے باعث مغربی ممالک کی جانب جانے والی پروازوں کا دورانیہ ایک گھنٹہ بڑھ گیا ہے، جس سے منافع پر منفی اثر پڑا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارت کے لیے بند کر دی تھی، جس سے نہ صرف ائیر انڈیا بلکہ دیگر بھارتی ایئرلائنز بھی متاثر ہوئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ائیر انڈیا کو اس بندش کے باعث روزانہ 20 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے، اور اس نقصان کی تلافی کے لیے بھارتی حکومت کو باضابطہ خط بھی لکھا جا چکا ہے۔
اس تناظر میں یہ بھی یاد رہے کہ بھارت نے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے آزاد کشمیر سمیت مختلف علاقوں پر فضائی حملے کیے تھے، جن میں 5 پاکستانی شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ جواب میں پاکستان نے بھارتی رافیل طیاروں سمیت 6 جنگی طیارے مار گرائے اور ایس 400 اینٹی ایئر سسٹم کو بھی نشانہ بنایا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ائیر انڈیا
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک