پاکستان کے پارلیمانی وفد کی اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے منتخب رکن ممالک کے نمائندوں سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جون ۔2025 )پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں یورپ اور دیگر ممالک کے دورے پر موجود پاکستانی پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب رکن ممالک کے نمائندوں سے نیویارک میں ملاقات کی ہے. ریڈیو پاکستان کے مطابق وفد نے ڈنمارک، یونان، پاناما، صومالیہ، الجزائر، گیانا، جاپان، جنوبی کوریا، سیرا لیون اور سلووینیا کے نمائندوں سے ملاقات میں پاکستان کا موقف پیش کیا خیال رہے کہ گذشہ ماہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان چار روزہ تنازع اور ایک دوسرے کے خلاف عسکری کارروائیوں کے بعد دونوں ممالک کی حکومتوں نے اعلیٰ سطح کے وفود کو عالمی سفارتی مہم پر روانہ کرنے کا اعلان کیا تھا.
(جاری ہے)
ملاقات میں پاکستانی وفد نے زور دیا کہ پاکستان کشیدگی سے گریز، سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور انڈیا کے ساتھ تمام دیرینہ مسائل، بالخصوص مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بامعنی مذاکرات کا خواہاں ہے وفد نے سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا کیا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا پاکستان میں پانی کی قلت، خوراک کے بحران اور ماحولیاتی تباہی کا باعث بن سکتا ہے. پاکستانی وفد نے سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ وہ محض تنازع کے انتظام تک محدود نہ رہیں بلکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے تنازعات کے جامع اور مستقل حل کی حمایت کریں وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انڈیا کے الزامات نہ صرف بے بنیاد اور قبل از وقت ہیں بلکہ ان میں نہ کوئی قابل اعتبار تحقیق شامل ہے اور نہ ہی کوئی قابلِ تصدیق ثبوت موجود ہیں. بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات جن میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی شامل ہے، خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ردعمل نہایت محتاط، ذمہ دارانہ اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تھا . ریڈیو پاکستان کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب ارکان نے خطے میں کشیدگی کے خاتمے، بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور تنازعات کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر بالخصوص حساس خطوں میں ریاستی رویے کی راہنمائی کا بنیادی اصول ہونا چاہیے سلامتی کونسل کے ارکان نے کسی بھی ممکنہ مزید کشیدگی کے خطرات کو تسلیم کیا اور سفارتی راستے اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا. یادرہے کہ وزیر اعظم کے دفتر نے بتایا تھاکہ پاکستانی وفد عالمی سطح پر انڈیا کے پراپیگنڈے اور مذموم سازشوں کو بے نقاب کرے گا دوسری جانب انڈیا کی حکومت نے بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر سفارتی مہم چلانے کے لیے اپوزیشن جماعت کانگریس کے سنیئرراہنما ششی تھرو کی قیادت میں ایک سطحی پارلیمانی وفد روانہ کیا ہے جبکہ سات دیگرپارلیمانی وفود مختلف ممالک روانہ کیئے ہیں جو دہلی کا موقف دنیا کے سامنے رکھیں گے‘امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق دونوں ہمسایہ ممالک ابھی تک دوطرفہ باہمی مذکرات کی میزپر نہیں آئے صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ دونوں ہمسایہ جوہری ممالک دوبارہ جنگی حالات کی جانب گئے تو واشنگٹن دونوں کے ساتھ تجارت معطل کردے گا .
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل کے اقوام متحدہ نے کہا کہ کے مطابق انڈیا کے زور دیا کے لیے وفد نے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔