ٹرمپ ضرورت پڑنے پر روس پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں، وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔
واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ غزہ ریلیف فاؤنڈیشن فلسطینیوں کو غذائی امداد پہنچانے کے لیے قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ امداد کے انتظار میں کھڑے افراد پر فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو یوکرین کے ڈرون حملے سے قبل روس پر حملے سے متعلق علم نہیں تھا، تاہم وہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے کسی ممکنہ حل کے لیے پُرامید ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی رہائی کب تک ممکن ہے؟ ٹرمپ کے سابق مشیر نے بڑا دعویٰ کردیا
انہوں نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ آئندہ نیٹو اجلاس میں شرکت کریں گے، اور اس وقت امریکا کئی ممالک کے ساتھ سازگار تجارتی معاہدوں میں مصروف ہے۔
ایران سے متعلق بات کرتے ہوئے لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایران کو جوہری معاہدے سے متعلق ایک تجویز پیش کی ہے۔ اگر ایران نے یہ تجویز مسترد کی تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ روس صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیٹو اجلاس وائٹ ہاؤس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیٹو اجلاس وائٹ ہاؤس
پڑھیں:
امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں امت مسلمہ کو ایک مشترکہ دفاعی معاہدے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مسلم دنیا اپنے مشترکہ مفادات اور سلامتی کا مؤثر طور پر دفاع کر سکے۔
یہ بات انہوں نے قطر کے سفارتخانے کے دورے کے دوران کہی، جہاں انہوں نے قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور پاکستانی عوام و دینی حلقوں کی جانب سے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قطر پر حملہ نہ صرف ایک ملک پر حملہ ہے بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے وقار پر وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری انعقاد قابل ستائش ہے، اور امید ظاہر کی کہ دوحہ کانفرنس اسلامی دنیا کے اتحاد و وحدت کے لیے ایک مؤثر آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ مسلم دنیا محض بیانات پر اکتفا نہ کرے بلکہ مشترکہ دفاع، سفارتی یکجہتی، اور اسٹریٹجک اتحاد کے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔”
اس موقع پر قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر نے مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستانی عوام اور قیادت کی جانب سے اظہارِ یکجہتی قطر کے لیے باعثِ تقویت ہے۔