کراچی پھر لرز اٹھا ،تین روز میں زلزلوں کی تعداد 19 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا،19واں زلزلہ دن 11 بج کر 34 منٹ پر آیا
ریکٹر اسکیل پر شدت 2۔5 ریکارڈجبکہ گہرائی 30 کلو میٹر تھی، کورنگی میں صبح بھی زلزلہ آیا
کراچی پھر لرز اٹھا۔گزشتہ تین روز کے دوران آنے والے زلزلوں کی تعداد 19 ہوگئی، مسلسل آنے والے زلزلوں کے باعث شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ شہر قائد میں 19واں زلزلہ دن11 بج کر 34 منٹ پر آیا جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 2۔5 ریکارڈ کی گئی جبکہ گہرائی 30 کلو میٹر تھی۔زلزلے کا مرکز ڈی ایچ اے سٹی کے شمال مشرق میں 15 کلو میٹر کی دوری پر تھا۔اس سے قبل، کورنگی میں صبح بھی زلزلہ آیا جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 3۔2 رہی جبکہ گہرائی 11 کلومیٹر زیر زمین تھی۔زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلہ صبح 6 بجکر 42 منٹ پر ریکارڈ ہوا، جس کا مرکز کورنگی کے جنوب مغرب میں 29 کلومیٹر کی دوری پر تھا۔اسی طرح، شہر کے مختلف علاقوں میں پیر کی رات 8 بج کر 49 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔لانڈھی، کورنگی، ملیر سمیت دیگر علاقوں کے شہریوں نے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے اور وہ خوف کے عالم میں کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3۔0 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی زیر زمین 13 کلومیٹر اور مرکز ڈی ایچ اے کے مشرق سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ریکٹر اسکیل پر
پڑھیں:
ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹرین فورم کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت، جبکہ اچھی طرز حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے۔ ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کیلئے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کو درپیش مسائل کو سمجھنے کے لئے اس کے تاریخی تناظر کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں۔ آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹرین فورم پاکستان کے اراکین سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں بلوچستان کی مجموعی سیاسی، سماجی اور امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے وفد کو کوئٹہ آمد پر خوش آمدید کہا اور بلوچستان حکومت کی پالیسیوں، ترقیاتی اقدامات اور چیلنجز پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔ جسے شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا۔ اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا، حقائق سے انحراف ہے۔ ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت، جبکہ اچھی طرز حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے۔ ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لئے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ نوجوانوں کو ترقی، تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کرکے ریاست کے ساتھ جوڑ رہے ہیں، تاکہ بلوچستان کے نوجوان آگے بڑھ کر قومی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لئے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔ تعلیم کے شعبے میں حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلی نے بتایا کہ ایک سال کے دوران بلوچستان میں 3200 سے زائد بند اسکولوں کو فعال کیا گیا ہے اور ہمارا عزم ہے کہ صوبے کا کوئی اسکول بند نہ رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو اسکالرشپ کے تحت قومی و مقامی معاونت کے ساتھ بلوچستان کے طلبہ کو دنیا کی دو سو ممتاز جامعات میں پی ایچ ڈی کے لئے بھیجا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر افراد کے لئے بھی پہلی بار تعلیمی اسکالرشپ پروگرام متعارف کروایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کابینہ میں چار خواتین کی نمائندگی ہے، جو خواتین کو بااختیار بنانے کی حکومتی پالیسی کا ثبوت ہے۔