(عمران خان پیٹرن انچیف مقرر)دباؤ بڑھتا ہے تو ٹیمیں بھیجتے ہیں(بانی پی ٹی آئی)
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
کہتے ہیں 9 مئی پر معافی مانگیں، آج میری 2 بہنوں کو جیل کے اندر جانے دیا گیا اور مجھے باہر بٹھایا گیا، سمبڑیال میں کھل کر دھاندلی ہوئی ہے، انصاف کے ادارے کنٹرول کرلیے گئے ہیں
 لندن پلان کے تحت 9 مئی ہوا، 26ویں ترمیم ہوئی، 10 ہزار پی ٹی آئی ورکرز کو جیلوں میں ڈالا گیا،چیف الیکشن کمشنر غیر آئینی طریقے سے ابھی تک بیٹھا ہوا ہے، علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے بتایا ہے کہ عمران خان نے کہا کہ مجھے 9 مئی پر معافی مانگنے کو کہا جاتا ہے اور جب دباؤ بڑھتا ہے تو پھر یہ میرے پاس ٹیمیں بھیجتے ہیں۔اڈیالہ جیل کے باہر دونوں بہنوں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ آج میری 2 بہنوں کو جیل کے اندر جانے دیا گیا اور مجھے باہر بٹھایا گیا۔ بانی نے کہا ہے کہ ہمارے سارے دروازے بند کیے گئے ہیں۔علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ سمبڑیال میں کھل کر دھاندلی ہوئی ہے۔ انصاف کے ادارے کنٹرول کرلیے گئے ہیں۔ لندن پلان کے تحت 9 مئی ہوا، 26ویں ترمیم ہوئی اور الیکشن میں دھاندلی کی گئی۔ 10 ہزار پی ٹی آئی ورکرز کو جیلوں میں ڈالا گیا۔انہوں نے بتایا کہ بانی نے کہا کہ 8 فروری کی شام کو انقلاب آیا، 9 فروری کو 17 سیٹوں والوں کو حکومت پکڑا دی گئی۔ قاضی فائز عیسیٰ کے جاتے وقت 26ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ بنا۔ چیف الیکشن کمشنر غیر آئینی طریقے سے ابھی تک بیٹھا ہوا ہے۔علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے وہ جیل سے احتجاجی تحریک کو لیڈ کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ حقیقی جمہوریت کے لیے ظلم کے نظام کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا۔ اب سب کو نکلنا پڑے گا۔عمران خان نے کہا کہ یہ صرف کہتے ہیں 9 مئی پر معافی مانگیں۔ جب دباؤ بڑھتا ہے تو یہ میرے پاس ٹیمیں بھیجتے ہیں۔ میں نے کہا کہ 9مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائی جائیں۔ علیمہ خان نے کہا کہ بانی کو بلاواسطہ کہا جارہا ہے کہ آپ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی بات نہ کریں۔انہوں نے بتایا کہ تنویر احمد ہمارے ڈونر ہیں، پرانا جانتے ہیں۔ جس وقت تنویر احمد کی ملاقات کرائی گئی، میں اور میری بہنیں جیل میں تھیں۔ تنویر احمد کے رابطے اسٹیبلشمنٹ سے تھے ، انہوں نے ہی ملاقات کرائی۔ تنویر احمد کے ذریعے بانی کو بتایا گیا تھا کہ 9 مئی پر معافی مانگیں۔عظمیٰ خان نے اس موقع پر بتایا کہ تنویر احمد ایک دفعہ ملے ہیں، دوسری دفعہ بھی آئے لیکن بانی نے منع کیا تھا۔ تنویر احمد دوسری دفعہ ریکویسٹ کرکے ملے تھے لیکن بانی نہیں ملنا چاہتے تھے۔علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان کا کہنا ہے میں بطور پیٹرن ان چیف لیڈ کروں گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان کو پی ٹی آئی میں پیٹرن انچیف بنا دیا گیا ہے۔پارٹی کے بانی نے واضح کر دیا ہے کہ ان کے لیے تمام سیاسی اور قانونی دروازے بند کر دیے گئے ہیں، لہذا اب احتجاجی تحریک کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔اڈیالہ جیل میں بانی چیٔرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی سے توشہ خانہ ٹو کیس کے موقع پر ملاقات ہوئی ہے، پارٹی کے بانی نے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں احتجاجی تحریک کی قیادت خود کریں گے اور اس سلسلے میں تمام ہدایات عمر ایوب کو دی جائیں گی۔بیرسٹر گوہر کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے فی الحال احتجاج کے آغاز کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا، تاہم واضح کیا کہ وہ آئندہ سے پارٹی کے پیٹرن ان چیف ہوں گے اور پارٹی کے تمام فیصلے وہی کریں گے۔چیٔرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ احتجاجی تحریک کی قیادت علی امین گنڈاپور کو نہیں سونپی جا رہی جبکہ سمبڑیال کے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی۔انہوں نے واضح کیا کہ وہ بطور چیٔرمین اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے لیکن فیصلہ سازی کا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہو گا،بیرسٹر گوہر نے کہاکہ وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور صوبے میں گورننس کے معاملات پر فوکس کریں گے۔انہوں نے کہاکہ حکومت مخالف احتجاج کے دوران مجھے بطور چیٔرمین ڈپلومیٹک رابطوں کی ذمہ داری دی گئی ہے، ہائیکورٹ میں پارٹی کے کیسز کو لے کر آگے چلوں گا۔انہوں نے بتایا کہ مجھے چیٔرمین شپ سے ہٹانے کی باتیں افواہیں پھیلانے والے لوگ کررہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی پیٹرن انچیف ہیں، میں پارٹی کا چیٔرمین رہوں گا۔ پارٹی کا چیٔرمین نہ ہونے کی صورت میں سب کو پتا ہے نتائج کیا ہوں گے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میری ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ مسائل بات چیت سے حل ہوں۔ میں اب بھی چاہتا ہوں کہ مسائل بات چیت کے ذریعے ہی حل ہوں۔ بانی نے کہا ہے کہ ہمارے لیے کوئی راستہ نہیں چھوڑا گیا۔۔ بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان 2 سال سے جیل میں ہیں، انہوں نے ہمیشہ بات چیت کو ترجیح دی۔ ہم نے مشکل حالات میں حکومت کا ساتھ دیا۔ ہم کسی صورت پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کریں گے۔ ہم پرامن احتجاج کریں گے، جو کہ ہمارا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ بانی کے کیسز لگتے نہیں، لگتے ہیں تو شنوائی نہیں ہوتی۔ مخصوص نشستوں پر عدالتیں فیصلہ نہیں کررہیں۔ ہم چاہتے ہیں کامن سینس پرویل ہونی چاہیے۔ ہماری کسی سے کوئی بات نہیں ہورہی، لیکن بانی نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا آپشن کھلا رکھا ہے،واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے عید کے بعد حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا ہے، جس کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: عمران خان نے کہا بانی پی ٹی ا ئی بیرسٹر گوہر نے احتجاجی تحریک خان نے کہا کہ علیمہ خان نے کہ عمران خان مئی پر معافی نے کہا ہے کہ بانی نے کہا نے بتایا کہ تنویر احمد پیٹرن ان انہوں نے چی رمین گئے ہیں کہ بانی کریں گے کو جیل
پڑھیں:
ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔
بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔
ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔