ثنا یوسف نے قاتل سے آخری گفتگو میں کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
— تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
مقتولہ ٹک ٹاکر ثناء یوسف کی اپنے قاتل سے ہونے والی آخری گفتگو سامنے آگئی، جو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ کے باہر گولی مارنے سے قبل ہوئی تھی۔
پولیس کے مطابق 22 سالہ ٹک ٹاکر عمر حیات عرف کاکا ثناء یوسف سے دوستی کرنا چاہتا تھا، جس کےلیے وہ بار بار رابطہ کر رہا تھا لیکن ثناء یوسف کے انکار پر طیش میں آکر اسے گولی مار دی۔
عینی شاہدین کے بیانات اور مختلف قریبی ذرائع کے مطابق آخری ملاقات کے دوران ثناء یوسف اس صورت حال کو یہ کہتے ہوئے سنبھالنے کی کوشش کر رہی تھی کہ ’تمہیں غصہ آرہا ہے، یہاں سے چلے جاؤ، یہاں سی سی ٹی وی کیمرے موجود ہیں، جاؤ یہاں سے‘۔
اس کے بعد عمر نے ثناء یوسف پر گولی چلا دی اور جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کا واقعہ 2 جون کو جی 13 ون میں پیش آیا تھا، جس کا مقدمہ والدہ کی مدعیت میں تھانہ سنمبل میں درج کیا گیا۔
اسلام آباد کی ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق پیر کی شام 5 بجے حملہ آور گھر میں داخل ہوا اور ثناء یوسف پر فائرنگ کی۔ 2 گولیاں ثناء یوسف کے سینے میں لگیں، حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہوگیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق ثناء یوسف کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم ثناء یوسف زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے فوت ہوگئی۔
بعدازاں اسلام آباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مقتولہ ثناء یوسف کے قاتل گرفتار کرلیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کو سی سی ٹی وی ویڈیو اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ٹک ٹاکر ثناء یوسف ثناء یوسف کے کے مطابق
پڑھیں:
کندھ کوٹ: سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے تحت ورکرز کنونشن کا انعقاد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کندھکوٹ(نمائندہ جسارت)کندھکوٹ میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کی جانب سے کندھ کوٹ میں ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ایس یو پی کے مرکزی صدر سید زین شاہ، روشن بریرو اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر سید زین شاہ نے کنونشن سے خطاب ومیڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم عوامی رابطہ مہم کے لیے نکلے ہیں ہم سندھ کی تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتے ہیں جو حکومت سے الگ ہیں آئیں اور جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں اس ملک میں بڑی دہشتگردی ہے اس ملک کی معیشت پیچھے کی طرف جارہی ہے یہاں غربت بڑھ گئی ہے بدامنی کا راج برقرار ہے ملک میں مہنگائی نے غریب عوام کی کمر کچل دی ہے سندھ میں بدعنوانی ہے بہت سے نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں انہیں نوکریاں نہیں دی جارہی ہیں لوگ پریشان ہیں سندھ کے کسان دھان کی فصل کا کم نرخ کے باعث مایوس ہیں یہاں معافیہ راج ہے ہم حیدرآباد میں ایک بڑا کنونشن منعقد کر رہے ہیں سندھ کے وسائل کی حفاظت کیلئے کہتے ہیں آؤ ہمارا ساتھ دو جن نوجوانوں کو اٹھایا گیا ہے ان کو فوری طور آزاد کیا جائے۔