Jang News:
2025-11-04@01:29:33 GMT

ثنا یوسف نے قاتل سے آخری گفتگو میں کیا کہا؟

اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT

ثنا یوسف نے قاتل سے آخری گفتگو میں کیا کہا؟

— تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

مقتولہ ٹک ٹاکر ثناء یوسف کی اپنے قاتل سے ہونے والی آخری گفتگو سامنے آگئی، جو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ کے باہر گولی مارنے سے قبل ہوئی تھی۔

پولیس کے مطابق 22 سالہ ٹک ٹاکر عمر حیات عرف کاکا ثناء یوسف سے دوستی کرنا چاہتا تھا، جس کےلیے وہ بار بار رابطہ کر رہا تھا لیکن ثناء یوسف کے انکار پر طیش میں آکر اسے گولی مار دی۔

عینی شاہدین کے بیانات اور مختلف قریبی ذرائع کے مطابق آخری ملاقات کے دوران ثناء یوسف اس صورت حال کو یہ کہتے ہوئے سنبھالنے کی کوشش کر رہی تھی کہ ’تمہیں غصہ آرہا ہے، یہاں سے چلے جاؤ، یہاں سی سی ٹی وی کیمرے موجود ہیں، جاؤ یہاں سے‘۔

اس کے بعد عمر نے ثناء یوسف پر گولی چلا دی اور جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا۔

واضح رہے کہ ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کا واقعہ 2 جون کو جی 13 ون میں پیش آیا تھا، جس کا مقدمہ والدہ کی مدعیت میں تھانہ سنمبل میں درج کیا گیا۔

ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کا مقدمہ درج

اسلام آباد کی ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

مقدمے کے متن کے مطابق پیر کی شام 5 بجے حملہ آور گھر میں داخل ہوا اور ثناء یوسف پر فائرنگ کی۔ 2 گولیاں ثناء یوسف کے سینے میں لگیں، حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہوگیا۔

مقدمے کے متن کے مطابق ثناء یوسف کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم ثناء یوسف زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے فوت ہوگئی۔

بعدازاں اسلام آباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مقتولہ ثناء یوسف کے قاتل گرفتار کرلیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کو سی سی ٹی وی ویڈیو اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ٹک ٹاکر ثناء یوسف ثناء یوسف کے کے مطابق

پڑھیں:

قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برطانوی اخبار دی گارڈین نے ایک نئی عالمی تحقیق کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ دنیا کے وہ ممالک جو فطرت اور قدرت سے سب سے زیادہ قریبی تعلق رکھتے ہیں، ان میں نیپال سرفہرست ہے جب کہ پاکستان اس فہرست میں شامل نہیں۔

یہ تحقیق بین الاقوامی جریدے ایمبیو (AMBIO) میں شائع ہوئی ہے، جس کی تیاری میں برطانیہ اور آسٹریا کے ماہرین نے حصہ لیا ہے۔ اس تحقیق نے دنیا بھر میں انسانی رویوں اور فطرت کے درمیان تعلق کے بارے میں دلچسپ پہلو اجاگر کیے ہیں۔

تحقیق کرنے والی ٹیم میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف ڈربی کے معروف ماہر پروفیسر مائلز رچرڈسن شامل تھے، جو  قدرت سے وابستگی پر اپنے کام کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ تحقیق اس بات کو سمجھنے کے لیے کی گئی کہ مختلف سماجی، معاشی، ثقافتی اور جغرافیائی پس منظر رکھنے والے لوگ قدرت کے ساتھ کس قدر گہرا ربط محسوس کرتے ہیں اور اس احساس پر روحانیت، مذہب اور طرزِ زندگی کا کتنا اثر ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سروے میں دنیا کے 61 ممالک کے 57 ہزار افراد سے رائے لی گئی۔ نتائج نے حیران کن طور پر یہ ظاہر کیا کہ فطرت سے وابستگی کا سب سے گہرا تعلق مذہبی عقائد اور روحانیت سے ہے، یعنی وہ لوگ جو مذہب یا روحانی نظامِ فکر کے قریب ہیں، وہ قدرت کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ زندگی گزارتے ہیں۔

فہرست کے مطابق نیپال کو دنیا کا سب سے زیادہ  قدرت سے جڑا ہوا ملک قرار دیا گیا۔ نیپال کے بعد دوسرے نمبر پر ایران ہے، جب کہ جنوبی افریقا، بنگلادیش اور نائیجیریا بالترتیب تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر آئے۔

جنوبی امریکا کا ملک چلی چھٹے نمبر پر رہا۔ سرفہرست 10 ممالک میں یورپ کے صرف 2 ملک شامل ہیں ، کروشیا ساتویں اور بلغاریہ نویں نمبر پر ہے۔ اسی طرح آٹھویں نمبر پر افریقی ملک گھانا اور دسویں پر شمالی افریقا کا ملک تیونس ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مغربی ممالک جنہیں عام طور پر ماحولیاتی آگہی میں نمایاں سمجھا جاتا ہے، وہ قدرت سے وابستگی کے لحاظ سے نچلے درجے پر ہیں۔ فرانس فہرست میں 19ویں نمبر پر ہے، جب کہ برطانیہ 55ویں نمبر پر پایا گیا۔

اسی طرح نیدرلینڈز، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی آخری نمبروں میں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 61 ممالک کی فہرست میں اسپین سب سے آخری یعنی 61ویں نمبر پر ہے۔

تحقیق میں ایک اور دلچسپ نکتہ یہ سامنے آیا کہ  کاروبار میں آسانی یا معاشی سرگرمیوں کے فروغ سے قدرت سے وابستگی میں کمی آتی ہے۔ یعنی جہاں معاشی نظام زیادہ مضبوط اور مارکیٹ زیادہ متحرک ہوتی ہے، وہاں انسان فطرت سے نسبتاً دور ہوتا جاتا ہے۔

پروفیسر مائلز رچرڈسن کے مطابق صنعتی ترقی اور شہری مصروفیات نے جدید انسان کو قدرتی ماحول سے جدا کر دیا ہے، جس سے اس کے ذہنی سکون، تخلیقی صلاحیت اور مجموعی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مذہبی یا روحانی رجحان رکھنے والے معاشروں میں لوگ فطرت کو ایک مقدس امانت سمجھتے ہیں، جب کہ مادی معاشروں میں اسے صرف وسائل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہی فرق ان معاشروں میں قدرت سے تعلق کے معیار کو متعین کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ تحقیق عالمی پالیسی سازوں کے لیے ایک انتباہ ہے کہ ترقی کی دوڑ میں فطرت سے رشتہ کمزور ہونا انسانی بقا کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ نیپال، ایران اور افریقا کے کچھ ممالک کی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ سادگی، روحانیت اور قدرت سے قرب نہ صرف ثقافتی طور پر اہم ہیں بلکہ پائیدار طرزِ زندگی کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملزم مقتول اور بے گناہ قاتل کی روداد
  • 27ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، رانا ثناء
  • پیپلز پارٹی آئینی عدالت پرمتفق، میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں،رانا ثناء
  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ زوم پر جبکہ صوبائی جنرل سیکرٹری محمد یوسف، امیر جماعت اسلامی حیدرآباد حافظ طاہر مجید، ضلعی جنرل سیکرٹری محمد حنیف شیخ مرکز تبلیغ اسلام میں اجتماع ارکان سے خطاب کررہے ہیں
  • جب آپ رنز بناتے ہیں تو جیت کا یقین ہوتا ہے، بابر اعظم اور سلمان علی آغا کی دلچسپ گفتگو
  • وزیراعظم کی نوازشریف سے ملاقات‘ ملکی مجموعی صورتحال پر گفتگو
  • کندھ کوٹ: سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے تحت ورکرز کنونشن کا انعقاد
  • خیبرپختونخوا میں کرکٹ کا زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے، شعیب ملک
  • یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش