سی ڈی اے انتظامیہ نے میٹرو بس سروسز کے کرایوں میں اضافہ واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد(صغیر چوہدری ) اسلام آباد راولپنڈی شہریوں کے لئے بڑی خوشخبری ۔وزیر اعظم کی خصوصی ہدایات پر سی ڈی اے میٹرونے میٹرو بس سروسز کے کرایوں میں اضافہ واپس لے لیا۔ اب تمام روٹس پر یک طرفہ کرایہ 50 روپے ہوگا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی۔خصوصی ہدایت پر پرانا کرایہ بحال کیا گیا ہے جاری کئے گئے پبلک نوٹس کے مطابق اورنج لائن بس سروس روٹ نمبر ایف اے ایف سے این فائیو کرایہ 50 روپے جبکہ این فائیو ٹو ائیر پورٹ کرایہ 90 روپے ہوگا۔اسی طرح گرین لائن فیڈر روٹ سروس پمز تا بھارہ کہو 50 روپے جبکہ بلیو لائن روٹ سروس پمز تا گلبرگ گرین 50 روپے جبکہ الیکٹرک وہیکل فیڈر روٹ سروس اسلام آباد کے تمام روٹس پر شہریوں سے 50 روپے کرایہ وصول کرئے گی۔تمام روٹس پر کرایوں کمی کا اطلاق آج سے نافذالعمل ہوگا
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(آئی این پی )اسلام آباد ہائیکورٹ میں حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دئیے کہ حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔وکیل کلثوم خالق کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔درخواست گزار وکیل کلثوم خالق نے ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہو کر آگاہ کیا کہ میری درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے میرے خلاف غیر قانونی آبزرویشن دیں، میرا نام سپریم کورٹ کے لائسنس کی فہرست میں شامل تھا،عدالتی آبزرویشن کے بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟ وکیل کلثوم خالق نے کہا کہ یہ چیف جسٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی ہے، اس پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ اگر کسی حاضر سروس جج یا چیف جسٹس کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتا ہے تو وہ ایک ہی ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔وکیل کلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس میں ڈویژن بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس خادم حسین نے کہا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے، ہم اگر ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی یا آرڈر کریں تو کیا مناسب لگے گا۔جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیئے کہ ہر ایک جج کا اپنا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے کورٹ کو کنڈکٹ کرنے کا، ہم کسی جج کو ڈائریکشن جاری نہیں کر سکتے، اس پر کلثوم خالق نے کہا کہ سنگل بنچ نے میرے خلاف آبزرویشن دیں جبکہ چیف جسٹس سمیت تین ججز انٹرویو کرنے کی کمیٹی میں شامل تھے، جسٹس ثمن رفعت کی آبزرویشن کی بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا۔جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ دیکھیں آپ کو واضح کہا ہے ایک سٹنگ جج دوسرے کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتا ہے یا کوئی قانون بتا دیں، ہم اس پر آرڈر جاری کریں گے۔بعدازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی، تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔