اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جون 2025ء) بحرین، کولمبیا، جمہویہ کانگو، لٹویا اور لائبیریا دو سال کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیرمستقل رکن منتخب ہو گئے ہیں۔

پانچوں ممالک یکم جنوری 2026 سے رکنیت سنبھالیں گے۔ ان کے علاوہ ڈنمارک، یونان، پاکستان، پانامہ اور صومالیہ بھی سلامتی کونسل کے غیرمستقل رکن ہیں جن کا انتخاب گزشتہ سال عمل میں آیا تھا۔

سلامتی کونسل 15 ارکان پر مشتمل ہے جن میں چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ کو مستقل رکن کا درجہ حاصل جو کسی فیصلے یا قرارداد کو ویٹو کرنے کا اختیار بھی رکھتے ہیں۔ باقی 10 ارکان کا انتخاب جنرل اسمبلی دو سالہ مدت کے لیے کرتی ہے۔

یہ انتخاب ہر سال خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتا ہے اور نشستیں ممالک کے علاقائی گروہ کے ذریعے مختص کی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

امیدوار ممالک کو رکنیت حاصل کرنے کے لیے 193 ارکان پر مشتمل جنرل اسمبلی میں دو تہائی ووٹوں کی اکثریت درکار ہوتی ہے۔علاقائی گروپ اور ووٹوں کی گنتی

سلامتی کونسل میں غیرمستقل نشستیں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے چار علاقائی گروہوں میں تقسیم کی جاتی ہیں جن میں افریقہ اور ایشیا، مشرقی یورپ، لاطینی امریکہ اور غرب الہند اور مغربی یورپ و دیگر ممالک شامل ہیں۔

رائے شماری کے ایک ہی مرحلے کے ذریعے نئے ارکان کے انتخاب میں 188 ممالک نے حصہ لیا۔ افریقہ اور ایشیائی الکاہل گروپ کے ممالک میں سے بحرین نے 186، جمہوریہ کانگو نے 183 اور لائبیریا نے 181 ووٹ حاصل کیے جبکہ ایک ملک رائے شماری سے غیرحاضر رہا۔

مشرقی یورپی گروپ سے لٹویا نے 178 ووٹ لیے جبکہ 10 ممالک غیرحاضر رہے۔ لاطینی امریکہ اور غرب الہند کے گروپ سے کولمبیا نے 180 ووٹ لیے جبکہ 8 ممالک غیرحاضر رہے۔

لٹویا کی پہلی رکنیت

مشرقی یورپ کا ملک لٹویا اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہوا ہے۔ کولمبیا سات مرتبہ، جموریہ کانگو دو جبکہ بحرین اور لائبیریا قبل ازیں ایک ایک مرتبہ ادارے کے رکن رہ چکے ہیں۔

حالیہ انتخابات میں افریقہ نے دو جبکہ ایشیائی الکاہل، مشرقی یورپ اور لاطینی امریکہ و غرب الہند نے ایک ایک نشست حاصل کی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل کے لیے

پڑھیں:

اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا

اقوام متحدہ نے امریکا کی جانب سے کیریبین اور بحرالکاہل میں مبینہ منشیات بردار کشتیوں پر حملوں کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے جمعے کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں اب تک 60 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز

2 ستمبر سے اب تک امریکی فوج نے کیریبین اور بحرالکاہل کے علاقوں میں متعدد کشتیوں کو نشانہ بنایا ہے۔

UN High Commissioner for Human Rights says air strikes by United States against alleged drug vessels in Caribbean and Pacific violate international law, Volker Türk says strikes unacceptable and must stop#sabcnews pic.twitter.com/7SigF1iC4q

— Sherwin Bryce-Pease (@sherwiebp) October 31, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ کشتیاں امریکا میں منشیات اسمگل کر رہی تھیں، تاہم اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

وولکر ترک کے مطابق یہ حملےاور ان کی بڑھتی ہوئی انسانی قیمت ناقابلِ قبول ہیں، امریکا کو چاہیے کہ وہ ایسے حملے فوری طور پر بند کرے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی

’۔۔۔اور کشتیوں پر سوار افراد کے ماورائے عدالت قتل کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے، چاہے ان پر کسی بھی جرم کا الزام کیوں نہ ہو۔‘

صدر ٹرمپ نے گزشتہ منگل کو جاپان میں یو ایس ایس جارج واشنگٹن نامی بحری جہاز پر امریکی ملاحوں سے خطاب کرتے ہوئے ان حملوں پر فخر کا اظہار کیا تھا۔

’کئی سالوں سے منشیات کے کارٹیل امریکا کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے، اور آخرکار ہم نے ان کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔‘

تاہم وولکرترک نے واضح کیا کہ منشیات کی اسمگلنگ کوئی جنگی معاملہ نہیں بلکہ قانون نافذ کرنے والا مسئلہ ہے۔

مزید پڑھیں:

’بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت جان لیوا طاقت کا استعمال صرف اسی وقت جائز ہے جب کوئی شخص فوری طور پر کسی کی جان کے لیے خطرہ بن جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکام کی جانب سے جو معمولی معلومات جاری کی گئی ہیں، ان سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ نشانہ بنائی گئی کشتیوں پر سوار افراد کسی کی جان کے لیے فوری خطرہ تھے۔

Breaking News: The U.S. struck a boat that the Trump administration claimed without evidence was carrying drugs from South America. It was the first American strike on a vessel in the Pacific Ocean, expanding the military campaign beyond the Caribbean Sea. https://t.co/xaXqfT7Z1S

— The New York Times (@nytimes) October 22, 2025

19 اکتوبر کو کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے بھی امریکا پر قتل اور کولمبیا کی سمندری خودمختاری کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔

ان کے مطابق، وسط ستمبر کے ایک حملے میں کولمبیا کے ماہی گیر الیخاندرو کارانزا مارے گئے۔

مزید پڑھیں:

’کولمبیا کی کشتی سمندر میں پھنس گئی تھی اور انجن کے ناکام ہونے کے باعث اس پر مدد کے سگنل لگے ہوئے تھے۔‘

اس الزام کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کولمبیا کے لیے تمام غیر ملکی امداد منسوخ کر دی۔

اپنے بیان میں وولکر ترک نے مطالبہ کیا کہ منشیات اسمگلنگ کے مشتبہ افراد کو قانونی طور پر گرفتار اور تفتیش کے لیے پیش کیا جائے۔

’امریکا کو چاہیے کہ سنگین جرائم کے الزام میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے، اور منصفانہ سماعت و انصاف کے اصولوں کی پاسداری کرے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ بحرالکاہل جان لیوا صدر ٹرمپ غیر ملکی کشتیوں کولمبیا کیریبین ماہی گیر منشیات وولکر ترک

متعلقہ مضامین

  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
  • اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا
  • اورنج لائن منصوبے کے محفوظ آپریشنز کے 5 سال مکمل
  • غزہ، صورتحال میں بہتری کے لیے مزید تعاون درکار ہے: اقوام متحدہ
  • پاکستان کی سوڈان میں مظالم کی شدید مذمت، فوری جنگ بندی، سیاسی حل پر زور