نااہلی ریفرنس: عمر ایوب کو وکیل مقرر کرنے کی مہلت
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)الیکشن کمیشن نے نااہلی ریفرنس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو وکیل مقرر کرنے کی مہلت دیدی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق عمر ایوب کیخلاف نااہلی ریفرنس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے کی، سماعت کے موقع پر عمر ایوب روسٹرم پر آئے اور بتایا کہ مجھے نااہلی ریفرنس کی کاپی مل گئی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ میں نے ابھی وکیل بھی مقرر کرنا ہے، بجٹ اجلاس شروع ہو رہا ہے، وکیل مقرر کرنے کے لیے وقت دے دیں، جولائی کے مہینے میں سماعت رکھ لیں۔
بلال بن ثاقب کی امریکی صدر مشیر برائے کرپٹو بوہائن سے ملاقات، ڈیجیٹل اثاثوں کی فروخت کیلئے تعاون پر تبادلہ خیال
ممبر الیکشن کمیشن سندھ نثار درانی نے کہا کہ سپیکر ریفرنس پر 90 دن کا وقت ہوتا ہے اور پھر ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے عمر ایوب کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں وکیل کرنے کی مہلت دے دی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا ہے کہ اس ریفرنس سے متعلق قومی اسمبلی کے سپیکر نے کوئی مشاورت نہیں کی۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نااہلی ریفرنس عمر ایوب
پڑھیں:
بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے، اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے
لائن لاسز اور نااہلی چھپانیکیلئے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، ایکس پر اظہار خیال
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے آڈٹ رپورٹ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اربوں کی اووربلنگ کی نشاندہی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن لاسز اور نااہلی چھپانے کے لیے اووربلنگ کے ذریعے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے۔ حکمرانوں اور اداروں کی نااہلی کی سزا عوام کو مل رہی ہے۔یاد رہے کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئیسکو، لیسکو، میپکو، سیپکو، ہیسکو، پیسکو، کیسکو اور ٹیسکو نے 244ارب کی اووربلنگ کی ہے۔ کمپنیوں نے عوام کو رقم واپسی کے دعوے کیے ہیں تاہم آڈٹ کے دوران اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کسی قسم کے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے۔