Daily Ausaf:
2025-06-06@00:59:44 GMT

بھارتی انتخابات اور پاکستان سے کشیدگی ؟

اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT

بھارت نے 15 اگست 1947 ء کو آزادی حاصل کرنے کے بعد سے باقاعدگی سے انتخابات منعقد کیے ہیں تاہم جب ہم بھارت کی انتخابی تاریخ کا تنقیدی جائزہ لیتے ہیں تو ایک تشویشناک رجحان سامنے آتاہے۔ خارجی خطرات خصوصاً پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو جان بوجھ کر ہوادیناتاکہ قوم پرستی کےجذبات کو ابھار کر ووٹ حاصل کیےجاسکیں۔یہ انتخابی حکمت عملی نہ صرف بھارت کےسیاسی نتائج پراثراندازہوئی ہے بلکہ جنوبی ایشیا کے امن کو بھی مسلسل عدم استحکام سے دوچارکیا ہے۔بھارت کےپہلے عام انتخابات 25 اکتوبر1951ء سے 21 فروری 1952ء تک ہوئے، جو وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو کی قیادت میں منعقد ہوئے۔یہ ایک نئی آزاد، نوآبادیاتی اور اکثریتی طور پرناخواندہ قوم کےلیےایک عظیم جمہوری کارنامہ تھا۔ اگرچہ ابتدائی دہائیوں میں انڈین نیشنل کانگریس غالب رہی،لیکن سیاسی مفادپرستی کے بیج وہیں بودیئےگئے تھے۔جیسے جیسے داخلی مسائل بڑھتے گئے،خارجی خطرات خصوصاً پاکستان کا سہارالینےکا رجحان بھی بڑھتاگیاتاکہ انتخابی فائدے حاصل کیے جا سکیں۔
پہلا بڑاموقع 1965ء کی بھارت‘ پاکستان جنگ تھی، جو 6 ستمبر 1965 ء کو شروع ہوئی اور 23 ستمبر 1965 ء کو جنگ بندی پر ختم ہوئی۔ وزیر اعظم لال بہادر شاستری اس جنگ کے بعدجئے ’’جوان، جئے کسان‘‘ کے نعرے کے ساتھ قومی ہیرو کے طور پر اُبھرے۔ اگرچہ وہ 11 جنوری 1966 ء کو تاشقند میں پراسرار طور پرانتقال کرگئےلیکن کانگریس پارٹی نےاس جنگی قوم پرستی کی لہر کو 1967 کےعام انتخابات میں اپنے حق میں استعمال کیا۔اسی طرح 1971ء کی جنگ، 3 دسمبر 1971ء کو شروع ہوئی اور 16دسمبر 1971ء کو پاکستان کی ڈھاکہ میں ہتھیار ڈالنے پرختم ہوئی،ایک اوراہم موڑتھا۔ وزیراعظم اندراگاندھی نےاس جنگی فتح کو اپنی مقبولیت بڑھانے کےلیے استعمال کیااورانہیں بھارت کی آئرن لیڈی کے طور پرپیش کیاگیا۔ 1972ء کےریاستی انتخابات اور1977ء میں ایمرجنسی کےبعد ہونےوالے انتخابات میں بھی اس جنگی ہیرو ازم کو بارباردہرایا گیا، اگرچہ اس دور میں آمرانہ رجحانات بھی نمایاں تھے۔جب 1990ء کی دہائی میں بی جے پی نے ابھارحاصل کیاتو پاکستان مخالف بیانیہ انتخابات کا مرکزی نکتہ بن گیا۔ کارگل جنگ (3 مئی تا 26 جولائی 1999) بی جے پی کی زیر قیادت اٹل بہاری واجپائی کی حکومت کےدوران ہوئی،جو مئی 1998ء کےایٹمی تجربات اور 21 فروری 1999ء کےلاہور اعلامیہ کےفوراً بعدتھی۔ انٹیلی جنس کی ناکامیوں کے باوجود، بی جے پی نے 1999ء کےعام انتخابات جیت لیےکیونکہ وہ قوم پرستی کےجذبات کواپنےحق میں موڑنے میں کامیاب رہی۔
ایک افسوسناک اورسیاسی رنگ لیے واقعہ 26 نومبر 2008ء کےممبئی حملے تھے، جن میں مسلح افراد نے بیک وقت کئی مقامات پر حملے کیے ، جن میں تاج محل ہوٹل بھی شامل تھا، اور 100سےزائد افرادجاں بحق ہوئے۔ اگرچہ فوراً پاکستان میں موجود گروہوں پر الزام لگا دیا گیا، لیکن ان حملوں کے وقت اورطریقہ کار نےبھارتی سیاست پرگہرے اثرات ڈالے۔ 2009 کے انتخابات سےقبل، کانگریس کی زیرقیادت یوپی اےحکومت نے سخت رویہ اپنایا، عوامی غصے سے فائدہ اٹھایااوراس سانحےکو قومی سلامتی کی اپیل میں بدل دیا۔ جذباتی فضا اور میڈیا کےذریعے بھڑکائی گئی قوم پرستی نےاندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹاکرحکمران اتحاد کو کامیابی دلوائی ۔ شاید سب سےنمایاں مثال فروری 2019ء کےپلوامہ حملےکی ہےجس میں 14 فروری 2019ء کوکشمیرمیں بھارتی نیم فوجی دستے کے 40 اہلکار جاں بحق ہوئے۔ 26 فروری کو بھارت نے بالاکوٹ پر فضائی حملے کیےاور 27 فروری کوپاکستان نےجوابی کارروائی میں بھارتی طیارہ گرایااورپائلٹ کو گرفتارکیا۔ یہ واقعہ پوری طرح سےسیاسی رنگ اختیار کر گیا۔ نریندر مودی نےاپنی 2019ء کی انتخابی مہم کو مکمل طورپرقومی سلامتی کے گرد گھمایا، اوربی جے پی کو زبردست اکثریت سے کامیابی ملی۔تازہ ترین اورممکنہ طورپرسب سے خطرناک پیشرفت 7مئی 2025ء کو دیکھنے میں آئی، جب بھارت اورپاکستان کےدرمیان ایک روزہ جنگ چھڑگئی۔ کئی ہفتوں سےکشیدگی بڑھ رہی تھی، بھارت کی جانب سےاشتعال انگیز بیانات اورفوجی چالیں دیکھی گئیں۔ 7مئی کی صبح بھارتی طیاروں نےلائن آف کنٹرول عبور کی، جس پرپاکستان نےجوابی کارروائی کی۔ یہ جنگ 24 گھنٹے سے کم رہی مگردرجنوں جانیں لے گئی اور دونوں ایٹمی طاقتوں کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔
اہم بات یہ ہےکہ یہ جنگ بھارت کے عام انتخابات (19 اپریل تا 7 مئی 2025) کے آخری مرحلے سےمکمل طورپر متصادم تھی۔ وقت کاتعین ظاہرکرتاہےکہ حکمران جماعت،جو معاشی سست روی ،مہنگائی، سماجی بےچینی اورکسانوں کی خود کشیوں پرتنقید کاسامنا کر رہی تھی، ایک بار پھر پرانے ہتھکنڈے پر اتری،پاکستان کےساتھ جنگ جیسی صورتحال پیدا کر کے عوام کی توجہ ہٹانااور جذبات کو ابھارنا۔یہ رجحان واضح اورخطرناک ہے ۔جب بھی داخلی کارکردگی ووٹرزکوقائل کرنےمیں ناکام ہو،پاکستان کوقومی سلامتی کا دشمن قراردےکر ووٹ بٹورےجاتے ہیں۔ میڈیا،جو اکثر ریاست کے زیراثرہوتا ہے،ہیجان انگیزخبریں پھیلانا شروع کر دیتا ہے اورجذباتی بیانیےمعیشت،روزگاراور گورننس جیسےحقیقی مسائل کوپس منظرمیں دھکیل دیتےہیں۔ یہ قلیل مدتی سیاسی فائدہ،طویل مدتی علاقائی امن اور جمہوری اقدار کی قیمت پرحاصل کیا جاتا ہے۔
14اگست 1947 کوجب پاکستان نے آزادی حاصل کی، اس کے بعدسے برصغیر میں تین بڑی جنگیں (1948، 1965، 1971)، ایک محدودجنگ (1999)،متعدد جھڑپیں اورسرحدی تنازعات رونماہوچکے ہیں۔ یہ سب نہ صرف زخم چھوڑ گئے بلکہ وسائل بھی کھا گئے اور عدم اعتماد کو بڑھاوادیالیکن جب جنگ کوانتخابی ہتھیار بنا لیا جائے تو علاقائی استحکام کا خطرہ وجودی بن جاتاہے۔ 7 مئی 2025کی ایک روزہ جنگ اس حکمت عملی کاسب سےافسوسناک استعمال ہےلہٰذا، بھارتی انتخابات کو محض ان کی وسعت یا تعدادکے لحاظ سےنہیں بلکہ اس رجحان کے پس منظر میں بھی دیکھناچاہیےکہ کس طرح قوم پرستانہ جنگی جنون ان پر غالب آچکا ہے۔ 1971ء کی جنگ سےلےکر 2008ء کےممبئی حملے، 2019ء کا بالاکوٹ واقعہ، اوراب 2025ء کی مختصر جنگ،ایک بات مشترک ہےکہ پاکستان کو دشمن بناکر ووٹ حاصل کرنا،نتیجہ ایک ایسی جمہوریت جوکارکردگی،ترقی یاانصاف پرنہیں بلکہ انتشار اور خوف پر پنپتی ہے۔جنوبی ایشیا اس سے بہترکا مستحق ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ یہ چکر توڑا جائےاور ووٹ نفرت کےبجائے امیدکے لیےڈالے جائیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قوم پرستی حاصل کی

پڑھیں:

خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے، اسحٰق ڈار

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے، دنیا نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کی تعریف کی، بھارت میں پاکستان کی سفارتی کامیابی پر صف ماتم ہے، بھارت میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔

اسلام آباد میں دورہ چین کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ 19 مئی کا دورہ چین دوطرفہ تھا، بیجنگ میں پاکستان، چین اور افغانستان کا سہ فریقی اجلاس ہوا، دورہ چین کے دوران دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں، چین سے دوطرفہ اور سہ فریقی ملاقاتیں غیررسمی تھیں۔

نائب وزیراعظم نے کہاکہ چین کی درخواست پر 19 مئی کی میٹنگ کو سہ فریقی کیا گیا،انہوں نے کہاکہ دوست ممالک نے پہلگام واقعہ کی تحقیقات کی پیشکش کو سراہا، دوست ممالک کوآگاہ کیاکہ بھارت نے پاکستان پر جھوٹا الزام لگایا۔

اسحٰق ڈار نے کہاکہ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا جواب دیا، بھارتی الزامات اور جارحیت کےمعاملے پر چین نےپاکستان کی بھرپورحمایت کی۔

نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ بلاول بھٹوزرداری کی سربراہی میں وفدپاکستانی موقف اجاگر کرنے کے لیے بیرون ملک دورے پر ہے، پاکستان نے مؤثر انداز میں حقائق دنیا کے سامنے رکھے، خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے، دنیا نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کی تعریف کی، بھارت میں پاکستان کی سفارتی کامیابی پر صف ماتم ہے، بھارت میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • گودی میڈیا کے برعکس پاک میڈیا کا مثبت کردار
  • واشنگٹن پوسٹ نے پاک -بھارت کشیدگی کے دوران  بھارتی میڈیا کا گمراہ کن پروپیگنڈا بے نقاب کر دیا
  • خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے، اسحٰق ڈار
  • محسن نقوی کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات،پاک بھارت کشیدگی کے بعدخطے میں موجودہ صورتحال تبادلہ خیال کیا
  • ایٹمی جنگ اور اس کے مابعد مہلک اثرات
  • یو این سیکریٹری جنرل پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے کام کریں، بلاول
  • عالمی برادری کشمیر کا مسلہ نظر انداز کرے گی تو یہ کشیدگی کا باعث رہے گا؛ پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو
  • بیلٹ اور بندوق: بھارت کے انتخابات پاکستان کے ساتھ کشیدگی پر کیوں انحصار کرتے ہیں؟
  • پاک بھارت کشیدگی کے دوران سعودی عرب کا مثالی سفارتی رد عمل