’سرنڈر مودی سرکار‘ بھارت کی عسکری اور سفارتی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے، راہول گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
کانگریس کے سینیئر رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سرنڈر مودی سرکار‘ کی سرنڈر پالیسی بھارت کی عسکری اور سفارتی ساکھ کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے۔ موجودہ حکومت بین الاقوامی سطح پر بھارت کو کمزور اور غیر معتبر بنا رہی ہے۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارت کی عسکری حکمت عملی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور حکومت ہر اہم موقع پر جھکنے اور پسپا ہونے کی روش اختیار کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس پر ذرا سا دباؤ ڈال دیا جائے تو یہ ڈر کے بھاگ جاتے ہیں، مودی سرکار ’سرنڈر والی چٹھی‘ لکھنے کی عادی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کے ایک اشارے پر مودی نے سرینڈر کردیا، راہول گاندھی کے بھارتی وزیر اعظم کو طعنے
انہوں نے کہا کہ ماضی میں صرف ایک فون کال پر وزیر اعظم مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایات کو تسلیم کرلیا تھا، ٹرمپ کے فون پر ’نریندر سرنڈر‘ نے فوراً ہتھیار ڈال دیے تھے۔
راہول گاندھی نے مزید کہا کہ مودی حکومت سپر پاورز کے اشاروں پر سر جھکاتی ہے، جس سے بھارت کی خودمختاری اور وقار کو شدید دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہی طرزِ حکمرانی جاری رہی تو بھارت کی دفاعی اور سفارتی خودمختاری مکمل طور پر زائل ہو جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
راہول گاندھی سرنڈر مودی سرکار‘ کانگریس نریندر مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: راہول گاندھی سرنڈر مودی سرکار کانگریس راہول گاندھی مودی سرکار بھارت کی
پڑھیں:
میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔
ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔