بھارتی مسلمانوں کے خلاف مودی سرکار کی جنگ، عید قرباں سے قبل متعدد پابندیاں عائد
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
بھارت میں نریندر مودی حکومت کے دور میں مذہبی تیوہار منانا مسلمانوں کے لیے جرم بنتا جا رہا ہے۔ عیدالاضحیٰ سے قبل ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کا آغاز ہوچکا ہے۔
بھارتی اخبار نیشنل ہیرالڈ کے مطابق، مودی کی سرپرستی میں اُتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے عید قرباں کے موقع پر مسلمانوں کی مذہبی آزادی محدود کرنے کے لیے سخت احکامات جاری کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، اُتر پردیش میں گائے، اونٹ اور دیگر جانوروں کی قربانی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کھلی جگہوں پر نماز کی ادائیگی اور جانوروں کے ذبح پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔ یوگی حکومت نے واضح ہدایت دی ہے کہ ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ’مودی سرکار کھوکھلے بھاشن نہ دے‘، راہول گاندھی نے 3 سوالات پوچھ لیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات بھارتی آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اور مسلمانوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی منظم کوشش کا حصہ ہیں۔
مودی حکومت کی مسلم مخالف پالیسی کوئی نئی بات نہیں۔ ہر سال عید قرباں کے موقع پر ایسے ہی متنازع اقدامات دیکھنے میں آتے ہیں، جن کا مقصد صرف ایک مذہبی اقلیت کو نشانہ بنانا ہوتا ہے۔
کھلی جگہ پر نماز پر پابندی اور قربانی کے حق کی پامالی، مودی حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ سمجھی جا رہی ہے، جہاں ہندو تیوہاروں پر کھلی چھوٹ اور مسلم عبادات پر قدغن معمول بن چکا ہے۔
مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یوپی حکومت کی یہ پالیسیاں نہ صرف فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہیں بلکہ خطے میں اقلیتوں کے لیے گہرے خطرات کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتر پردیش بھارت عیدالاضحیٰ گائے، اونٹ نریندر مودی وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اتر پردیش بھارت عیدالاضحی گائے اونٹ وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے لیے
پڑھیں:
مودی سرکار کی بدترین غفلت؛ 36 لاکھ سے زائد بھارتی سیلاب سے متاثر
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار کی غفلت کے نتیجے میں 36 لاکھ سے زائد بھارتی عوام سیلاب سے متاثر ہو گئے۔
مودی سرکار آسام سمیت شمال مشرقی بھارت میں شدید بارشوں اور سیلاب کی صورتحال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی، جس کے نتیجے میں شمال مشرقی بھارت میں سیلاب متاثرین کی تعداد 36 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ لاکھوں افراد کو ریلیف کیمپس میں منتقل کیا گیا ہے۔
آسام کے 19 اضلاع میں شدید سیلابی صورتحال نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا ہے جب کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مؤثر امدادی اقدامات اور ریسکیو ٹیموں کی بروقت کارروائی کے فقدان نے ان کے مسائل میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
بارشوں اور سیلاب کے باعث 34 افراد ہلاک اور اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان کو آبی جارحیت کی دھمکیاں دینے والی مودی سرکار اپنے ہی ملک میں پانی کے مسائل پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ شمال مشرقی بھارت میں حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور کمزور انفرا اسٹرکچر کی تعمیر انسانی المیے کی صورت اختیار کر چکی ہے۔
بھارت میں مون سون کے دوران پانی کے ذخائر اور نکاسی آب کے ناقص انتظام نے حکومتی بدانتظامی کو بے نقاب کردیا ہے۔
سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے کی دھمکیاں دینے والی مودی سرکار اپنی ہی سرزمین پر پانی کے بحران کو سنبھالنے میں ناکام ثابت ہو چکی ہے۔ مودی سرکار اس وقت خود بہار میں الیکشن میں مصروف ہے اور ناکام آپریشن سندور پر نمائی کررہی ہے۔