اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہےکہ جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے اہم کردار کو سراہتے ہیں، صدر ٹرمپ نے ثابت کیا کہ وہ امن کے پیامبر ہیں۔

امریکی سفارت خانے میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں رہا کہ پہلگام واقعہ بھارت کا فالس فلیگ آپریشن تھا، پاکستان نے کشیدہ صورتحال میں بھی بہت تحمل کا مظاہرہ کیا، امریکی صدر ٹرمپ سرد اور گرم جنگ کے خلاف ہیں، جنگ بندی کے لیے صدر ٹرمپ کے اہم کردار کو سراہتے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے ثابت کیا کہ وہ امن کے پیامبر ہیں، امن کے فروغ، اقتصادی روابط میں اضافےکے لیے صدرٹرمپ کی کوشش قابل ستائش ہے، پاک بھارت کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی کے لیے دوست ملکوں کے بھی شکر گزار ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر عمل ہو رہا ہے ، نائن الیون کےبعد دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ شروع ہوئی، 2018 میں پاکستان نے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کردیا تھا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری جانی مالی نقصان اٹھایا،90 ہزار سے زائد شہادتیں اور 150 ارب ڈالر سے زائدکا معاشی نقصان ہوا، انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی قربانیاں کسی سےکم نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے پر بھارت کو غیرجانبدارانہ عالمی انکوائری کی پیشکش کی، ہماری مخلصانہ پیشکش کے جواب میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، بھارت نے حملے کرکے پاکستان میں خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنایا، پاکستان نے اپنے دفاع میں بھارت کے 6 جہاز مارگرائے، پاکستان ہمیشہ خطے میں امن استحکام اور خوشحالی کا خواہشمند رہا ہے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہماری توجہ معیشت کو مضبوط بنانے پر ہے، امریکا کے ساتھ اقتصادی تعلقات بڑھانےکے لیے اقدامات جاری ہیں، ٹیرف کے مسئلے سمیت تجارت میں اضافے کے لیے اقدامات جاری ہیں، پاکستان اور امریکا کے تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، پاک امریکا تعلقات مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، دونوں ملک جمہوری روایات اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:اسلام آباد میں امریکہ کے یومِ آزادی کی تقریب، وزیر اعظم شہباز شریف کی خصوصی شرکت، نیٹلی بیکر کا دوستی اور تعاون پر زور

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ پاکستان نے شہباز شریف کے لیے امن کے

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے

اسلام آباد:

ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی دعوت پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور امداد سمیت دیگر معاملات پر استنبول میں ہونے والے عرب و اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے ایک روزہ دورے پر کل استنبول جائیں گے۔

دفترخارجہ کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان اس بات پر زور دے گا کہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام تک انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی اور غزہ کی تعمیر نو کو یقینی بنایا جائے۔

پاکستان اس موقع پر اس مؤقف کا اعادہ بھی کرے گا کہ عالمی برادری کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے ایک آزاد، قابل بقا اور مسلسل ریاست فلسطین کے قیام کو یقینی بنانا چاہیے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو اور جو 1967 سے قبل کی سرحدوں اور متعلقہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ ساتھ عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس امر پر پختہ یقین رکھتا ہے اور ہمیشہ سے اس کوشش میں مصروف رہا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، امن اور عزت کے ساتھ ان کے حق خودارادیت کی تکمیل کے لیے تمام ممکنہ سفارتی و انسانی اقدامات کیے جائیں۔

خیال رہے کہ پاکستان سات دیگر عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر اس امن کوشش کا حصہ رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ امن معاہدہ شرم الشیخ میں طے پایا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • متنازع اینٹی ٹیرف اشتہار: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • قطری وزیراعظم نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام فلسطینی گروہ پر عائد کردیا
  • پاکستان کی سوڈان میں مظالم کی شدید مذمت، فوری جنگ بندی، سیاسی حل پر زور