Daily Ausaf:
2025-06-06@14:57:03 GMT

نریندر مودی ، نیتن یاہو کا سستا چربہ

اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT

نیویارک میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ’’سستا چربہ‘‘ قرار دے کر حقیقت پر مبنی ایسی تشبیہ دی جس نے عالمی میڈیا اور سفارتی حلقوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی۔ بلاول کا کہنا تھا کہ مودی اور نیتن یاہو دونوں کی پالیسیاں خطے کے امن کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کھل کر کہا کہ بھارت اور اسرائیل کے اقدامات میں نہ صرف مماثلت پائی جاتی ہے بلکہ دونوں ہی نفرت، انتہا پسندی اور اقلیت دشمنی کو فروغ دے رہے ہیں۔
مودی اور نیتن یاہو کی قیادت میں بھارت اور اسرائیل کی پالیسیاں ایک جیسے زہر کا پرچار کرتی نظر آتی ہیں۔ ایک طرف اسرائیل فلسطینیوں کے بنیادی حقوق غصب کر رہا ہے تو دوسری طرف بھارت کشمیری عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ دونوں ممالک عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پامال کر رہے ہیں اور اپنے داخلی مظالم کو بین الاقوامی دہشت گردی سے جوڑ کر جواز پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کر کے نہ صرف پاکستان کا مقف مثر انداز میں پیش کیا بلکہ بھارت کے خلاف واضح اور دوٹوک الفاظ میں مقف اپنایا۔ بلاول نے وزیراعظم پاکستان کا خط سیکرٹری جنرل کو پیش کیا اور اس کے ساتھ ساتھ پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال سے بھی انہیں آگاہ کیا۔
بھارتی الزامات جو بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے لگائے گئے نہ صرف ناقابل قبول ہیں بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہیں کہ بھارت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ایک سیاسی ہتھیار میں تبدیل کر دیا ہے۔ بلاول نے یہ بھی کہا کہ جب دو ایٹمی طاقتیں جنگ کے دہانے پر پہنچ جائیں تو عالمی برادری کا خاموش رہنا انتہائی خطرناک نتائج کو جنم دے سکتا ہے۔ اپریل 2025 ء کے پہلگام حملے کے بعد بھارت نے جس عجلت میں پاکستان پر الزامات عائد کیے اس نے یہ واضح کر دیا کہ بھارت کو سچائی سے کوئی دلچسپی نہیں وہ صرف پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔ بلاول نے نہایت سنجیدگی سے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے جس نے اس جنگ میں ہزاروں جانوں کی قربانی دی ہے جن میں ان کی اپنی والدہ بینظیر بھٹو بھی شامل ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھارت کو مشترکہ تحقیقات کی پیشکش ایک مہذب، سنجیدہ اور امن پسند ریاست کے وقار کو ظاہر کرتی ہے لیکن بھارت نے اس پیشکش کو بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا ذریعہ بنایا۔
بلاول بھٹو نے بھارت کے اندرونی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے مودی کو’’گجرات کا قصائی‘‘ اور ’’کشمیر کا قصائی‘‘ قرار دیا۔ یہ محض جذباتی جملے نہیں بلکہ ایک کڑوی حقیقت ہے جو عالمی میڈیا بھی تسلیم کر چکا ہے۔ گجرات فسادات سے لے کر کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی تک مودی سرکار نے ہر موقع پر اقلیتوں کو کچلنے، مسلمانوں کو دیوار سے لگانے اور ہندو انتہاپسندی کو فروغ دینے کی پالیسی اپنائی ہے۔مودی اب ’’پانی کا قصائی‘‘ بننے جا رہا ہے۔ پاکستان کے حصے کے پانی کو روکنے کی کوششیں، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیاں، اور آبی جارحیت، ان تمام اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت امن نہیں بالادستی کا خواہاں ہے۔ بلاول نے درست کہا کہ اگر ہم خاموش بیٹھ گئے تو وادی سندھ کی تہذیب ختم ہو جائے گی۔
بلاول بھٹو نے ایک اور اہم انکشاف یہ کیا کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کرتے ہوئے اسرائیلی ساختہ ڈرونز استعمال کیے۔ یہ قدم دونوں ممالک کے درمیان گہرے فوجی تعلقات کی ایک اور مثال ہے جو کہ نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔ مزید برآں بھارتی میڈیا کی طرف سے جھوٹی خبریں اور فیک نیوز کی یلغار نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ بھارت کس حد تک جاسکتا ہے تاکہ دنیا کو گمراہ کر سکے۔بھارتی حکومت اپنے داخلی مسائل، معاشی بحران، اور سیاسی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے مسلمانوں کو نشانہ بناتی ہے۔ کبھی ان پر دہشت گردی کا الزام لگا کر انہیں قتل کیا جاتا ہے، تو کبھی دہشت گردی سے جوڑ کر ان کی شناخت کو مسخ کیا جاتا ہے۔
بلاول بھٹو نے نہایت سلجھے ہوئے انداز میں کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے ہم بات چیت چاہتے ہیں لیکن برابری کی بنیاد پر۔ پاکستان نے کشیدگی کے باوجود صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، اگر چاہتا تو بھارت کے 20 طیارے گرا سکتا تھا مگر صرف 6 گرائے۔ یہ ذمہ داری کا مظاہرہ ہے کمزوری نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا اور چین دونوں کے ساتھ اقتصادی تعاون کا خواہاں ہے اور صدر ٹرمپ اب پاکستان سے جامع تجارتی معاہدے چاہتے ہیں۔ یہ اس بات کی نشانی ہے کہ پاکستان کا مقف بین الاقوامی سطح پر پذیرائی پا رہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا حالیہ دورہ اقوام متحدہ اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان اگر موثر سفارتکاری اپنائے، سچائی پر مبنی بیانیہ دنیا کے سامنے رکھے تو بھارت جیسے انتہا پسند ریاست کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا جا سکتا ہے۔ مودی اور نیتن یاہو جیسے رہنماں کی پالیسیاں صرف خطے کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو بدامنی کی طرف لے جا رہی ہیں۔اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری صرف بیانات نہ دے بلکہ عملی اقدامات کرے۔ کشمیر، فلسطین اور دیگر مظلوم اقوام کی حمایت میں آواز بلند کی جائے۔ پاکستان نے ایک بار پھر دنیا کو یاد دلایا ہے کہ وہ امن کا داعی ہے مگر کمزوری ہرگز نہیں۔ دنیا جس تیزی سے سفارتی اور سیاسی محاذوں پر تقسیم ہوتی جارہی ہے اس میں پاکستان کی حالیہ سفارتی سرگرمیاں ایک تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو رہی ہیں۔ خاص طور پر بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کے ایوانوں میں بھارت کو جس موثر انداز میں بے نقاب کیا وہ نہ صرف قابل تحسین ہے بلکہ ایک عرصے بعد پاکستان کی موثر خارجہ پالیسی کی جھلک دکھائی دی۔ بلاول ناصرف پاکستان کی آواز بن کر دنیا میں گونج رہا ہے بلکہ بھارت میں مسلمانوں، سکھوں ، کرسچن اور کشمیریوں کی بھی آواز بن رہا ہے جن کی زندگی مودی سرکار نے اجیرن کردی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں پاکستان اقوام متحدہ کہ پاکستان بلاول بھٹو نیتن یاہو بلاول نے بھارت نے کہ بھارت رہے ہیں رہا ہے کہا کہ

پڑھیں:

نریندر مودی کو ابھی تک جی7اجلاس میں شرکت کی دعوت موصول نہیں ہوئی

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جون2025ء) بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو ابھی تک کینیڈا میں منعقد ہونے والے جی7 سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔ کینیڈا کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کے بعد 6برس میں یہ پہلا موقع ہے جب بھارت کو جی7 اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہےجس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ظاہر ہوتی ہے ۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جی7 سربراہی اجلاس15سے 17جون تک کینیڈا میں منعقد ہو رہاہے۔ نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایاکہ ابھی تک نریندر مودی کو اجلاس میں شرکت کا دعوت نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔وزارت کے ترجمان رندھیر جیسوال نے 22 ئی کو نامہ نگاروں کو بتایاتھا، ان کے پاس نریندر مودی کے اجلاس میں شرکت کے بارے میں اس وقت کوئی معلومات موجودنہیں ہیں۔

(جاری ہے)

کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ اجلاس کے شرکاء کی تصدیق مناسب وقت پر کی جائیگی ۔ بھارت جی 7کا رکن نہیں ہے، جو دنیا کے سات امیر ترین ممالک کا ایک گروپ ہے۔ گروپ میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اٹلی، کینیڈا اور جاپان شامل ہیں تاہم بھارت کو 2019سے ہر سال اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔کینیڈا میں سکھ رہنمائوں کے قتل اوردیگر جرائم میں مودی حکومت کے ملوث ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں ۔

سکھ خالصتان کے نام سے بھارت سے ایک علیحدہ آزادوطن کی کوشش کررہے ہیں ۔ ستمبر 2023میں اس وقت وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ممتاز سکھ رہنما اورکینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا انکشاف کیاتھا،جس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ اور سفارتی روابط منقطع ہیں۔کینیڈا نے گروپ کے دیگر ممالک رہنمائوں کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دے دی ہے جن میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی اور میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نریندر مودی کو ابھی تک جی7اجلاس میں شرکت کی دعوت موصول نہیں ہوئی
  • پاکستان کی جیت مودی کی سیاسی موت ثابت ہوئی، گرپتونت سنگھ
  • پاک بھارت ‘رافیل فیم جنگ کے بعد مودی پہلے دورہ پر متنازعہ ریاست جموں و کشمیر جائیں گے
  • نریندر مودی جنگی مجرم ہے، نیویارک کے سوشلسٹ میئرل امیدوار کا تہلکہ خیز بیان
  • مودی اسرائیلی وزیر اعظم کی ٹیمو کاپی، ’بلاول نے نیو یارک جانے سے پہلے فیصل آباد کا چکر لگایا تھا؟‘
  • مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں ایک ہی ہیں دونوں امن کیلیے خطرہ اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں، بلاول
  • عالمی برادری کشمیر کا مسلہ نظر انداز کرے گی تو یہ کشیدگی کا باعث رہے گا؛ پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو
  •  مودی کو دیکھیں تو یہ لگتا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی کاپی ہے
  • ٹرمپ نے اشارہ کیا، نریندر سرینڈر، مودی نے جی حضور کہہ کر تعمیل کردی‘، راہول کی تنقید