بھارت نے دہشتگردی کو خارجہ پالیسی کا اہم جز بنا لیا: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ آپریشن بْنیان المرصوص کے دوران بلوچستان پر 32 حملے کیے گئے، جس طرح بھارت کو شکست ہوئی اسی طرح بلوچستان میں بھارت کی پراکسیز کو بھی شکست ہوگی اور بلوچستان میں امن لوٹے گا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت فرسٹریشن کا شکار ہے، اسے جنگ میں اور بیانیے دونوں میں شکست ہوگئی، فیلڈ مارشل نے اسے جو مار کھلائی ہے اور جو اسے بری شکست ہوئی ہے تو اس کے پاس بات کرنے کے لیے کچھ نہیں، اس کے اپنے لوگ اس سے سوال پوچھ رہے ہیں اور وہ اپنی خفت مٹانے کی کوشش کررہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے دہشت گردی کو اپنی خارجہ پالیسی کا ایک اہم جز بنایا ہوا ہے، کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل اس کا ثبوت ہے، اسی طرح بلوچستان میں فتنۃ الہندوستان موجود ہے، کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا حاضر سروس آفیسر ہے جو خود کو کاروباری شخص ظاہر کرکے پاکستان میں دہشت گردی کرارہا تھا، کلبھوشن اسی خارجہ پالیسی کے تحت یہاں دہشت گردی کررہا تھا، ان کے وزرا اور مودی ہمیشہ اپنی تقاریر میں ہمیشہ بلوچستان کا ذکر کرتے ہیں کیوں کہ ان کے ہینڈلر یہاں کارروائیاں کرتے ہیں، فتنۃ ہندوستان سے ہماری فورسز بڑے طریقے سے نمٹ رہی ہیں۔ عطا تارڑ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے میں پٹڑی کو اڑاتے ہوئے دکھایا گیا ہے وہ فوٹیج پاکستان میں موجود نہیں تھی بھارتی میڈیا پر پہلے آگئی، جعفر ایکسپریس حملے پر بھارت میں خوشیاں منائی گئیں، چند بلوچ دہشت گردوں کو بھارتی میڈیا خوب نمایاں کرتا ہے، بھارتی میڈیا بھرپور طریقے سے فیک نیوز کا سہارا لیتا ہے نور ولی دہشت گرد کے لیے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ نہیں چلنا چاہیے تھا وہ دہشت گرد ہے، انڈین میڈیا انہیں سیلیبریٹ کرتا ہے۔ وزیر اطلاعات نے اس موقع پر ایک ویڈیو پیش کی۔ جس میں بلوچستان میں بھارتی دہشت گردی کے حوالے سے حقائق پیش کیے گئے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سمیت متعدد بھارتی وزرا کے بلوچستان سے متعلق بیانات، میڈیا کی خبریں دکھائی گئیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلوچستان میں
پڑھیں:
لاول بھٹو نے دہشتگردی کیخلاف آئی ایس آئی اور را کے ملکر کام کرنے کی تجویز دیدی
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستانی سفارتی کمیٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر آئی ایس آئی اور را مل کر ان ( دہشت گردی کی ) قوتوں سے لڑنے کے لیے کام کریں تو بھارت اور پاکستان دونوں میں دہشت گردی میں نمایاں کمی نظر آئے گی۔
گذشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں نیوز کانفرنس کے دوران پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں آج بھی چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن ہم تمام محاذوں پر دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ بھارتی فریق نے دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے کوئی آمادگی نہیں دکھائی، اگر آپ بھارت اور پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی تعداد کا موازنہ کریں تو بدقسمتی سے پاکستان میں بھارت کے مقابلے میں زیادہ دہشت گرد حملے ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ پاکستان اور بھارت دونوں میں دہشت گردی کے متاثرین کی تعداد کا موازنہ کریں تو بھارت میں ہلاک ہونے والے بھارتیوں کے مقابلے میں زیادہ پاکستانی دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔
لیکن بالآخر، حقیقت یہ ہے کہ اس الزام تراشی اور جوابی الزام تراشی اور ایک دوسرے پر انگلی اٹھانے سے کہیں زیادہ مؤثر یہ ہو گا اگر پاکستان اور بھارت دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔
انہوں نے تجویز دی کہ مجھے مکمل یقین ہے کہ اگر آئی ایس آئی اور را اکٹھے بیٹھ کر ان قوتوں سے لڑنے کے لیے کام کریں تو ہمیں بھارت اور پاکستان دونوں میں دہشت گردی میں نمایاں کمی نظر آئے گی، اس وقت پاکستان تمام کارڈز میز پر رکھنے کو تیار ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ آئیے دہشت گردی، کشمیر اور پانی پر بات کرتے ہیں، آئیے امن قائم کرتے ہیں، ہم کسی بھی تحقیقات سے نہیں کتراتے۔
انہوں نے کہا کہ درحقیقت، بین الاقوامی قانون کے تحت کوئی قانونی ذمہ داری نہ ہونے کے باوجود، ہم نے بین الاقوامی احتساب کے لیے خود کو پیش کیا کیونکہ ہمیں یہ اعتماد تھا کہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں۔
پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ نے کہا کہ صرف ایک ملک ہے جو مذاکرات سے بھاگ رہا ہے، تحقیقات سے بھاگ رہا ہے، بین الاقوامی قانون کو قبول کرنے سے انکار کر رہا ہے، اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو قبول کرنے سے انکار کر رہا ہے۔